پنجاب یوتھ فیسٹول میں ’’عالمی‘‘ ریکارڈوں کے ریکارڈ

دنیا میں اس وقت ہر قسم کے ریکارڈ دیکھنے کے لئے گینس بک آف ورلڈ ریکارڈ ایک مستند حوالہ بن چکی ہے، دنیا بھر میں من چلے ہر ریکارڈ کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ کامیاب ہو جاتے ہیں اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز ایک سالانہ چھپنے والی کتاب ہے جس میں انسانی کارناموں اور فطری دنیا کے ریکارڈ درج ہیں۔ اپنی فروخت کے لحاظ سے یہ کتاب خود ایک ریکارڈ ہے۔اب تک دنیا بھر میں ایک سو بیس ملین سے زائد گنیز ورلڈ ریکارڈز کی کاپیاں فروخت کی جا چکی ہیں. ہر سال اس کتاب کا نیا اڈیشن شائع کیا جاتا ہے. جس میں گزشتہ سال میں بننے والے نئے ریکارڈ کا اندراج ہوتا ہے۔10 نومبر 1951 کو سر ہیو بیور، بعد میں گینز بک آف بریوریز کے مینیجنگ ڈائریکٹر، شمالی سلوب میں کاؤنٹی ویکسفورڈ، آئر لینڈ میں دریائے سینی کی طرف سیایک شوٹنگ پارٹی پر گئے وہاں پر انھیں کھیل دیکھ کر یہ احساس ہوا کے ان کا ریکارڈ ہونا بہت ضروری ہے، اور اس سے پہلے اس طرح کی دنیا میں کوئی کتاب بھی موجود نہیں ہے۔اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوا انہوں نے ایک سوال و جواب کی کتاب شائع کی جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ اگست 1954 میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ایک ہزار کاپیاں چھاپی گئیں۔ اس کے بعد 107 فلیٹ سٹریٹ، لندن میں 27 اگست 1955 کو 197صفحوں پر مشتمل ایڈیشن جاری کیا گیا، جو برطانیہ کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے لسٹس میں سب سے اوپر رہا۔اگلے سال یہ امریکہ میں شروع کیا گیا اور اس کی اسی ہزار کاپیاں فروخت ہوئی تھیں کیونکہ کتاب ایک حیرت انگیز ہٹ بن گئی تھی اس لئے اس کے بعد بھی اس کی بیشمار کاپیاں شائع کی گئیں گینز سوپر لیٹو جو کے بعد میں (گنیز ورلڈ ریکارڈزلمیٹڈ) کے نام سے جانا جاتا ہے اس ادارے نے 1954 میں باضابطہ طور پر پہلی کتاب شائع کی۔گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز کا گلوبل ہیڈکوارٹر لندن میں ہے. اب یہ کتاب اتنی مقبولیت حاصل کر چکی ہے کہ ہر خاص و عام کی زبان پر اس کا نام ہے۔گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز دنیا کے بہترین اندراج پرمحیط ہے، اس میں بہت سی وجوہات کی بنا پر نئے ریکارڈ شامل بھی کیے جا سکتے ہیں اور ختم بھی کیے جا سکتے ہیں۔ یہ تمام اختیارات گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے پاس ہیں. لوگ اس میں نئے ریکارڈ شامل کروا سکتے ہیں بشرط یہ کے وہ پہلے ریکارڈ سے بہتر ہو۔پاکستان کے صوبہ پنجاب میں یوتھ فیسیٹول کے نام سے مقابلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں شہری بڑی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں۔ایک طرف ملک میں بم دھماکے،قتل و غارت گری ،ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے خوف و ہراس ہے۔لوگ باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں تو ایسے دنوں میں شہریوں کے لئے یوتھ فیسٹول کا انعقاد خوش آئند ہے۔پنجاب میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔گزشتہ چار دنوں میں پنجاب میں29عالمی ریکارڈ بنا کر پاکستان کا نام اس بک میں درج کیا جا چکا ہے۔پاکستان نے انسانی ہاتھوں سے دنیا کا سب سے بڑا سبز ہلالی پرچم بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں پنجاب یوتھ فیسٹیول کے تحت ہونے والی تقریب میں طلبا نے انسانی ہاتھوں سے دنیا کا سب سے بڑا جھنڈا بناکر عالمی ریکارڈ قائم کیا، تقریب کے دوران کئی گھنٹوں تک بارش کا سلسلہ بھی جاری رہا تاہم خراب موسم اور بارش سے بھی طلبا کا جوش کم نہ ہوا اور 29 ہزار سے زائد طلبا نے سب سے بڑا انسانی پرچم تیار کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔یوتھ فیسٹیول 2014 کا پہلا ریکارڈ بنانے والے نوجوان طلباء کی اکثریت نے سجدہ شکر ادا کیا اور مسرت سے ایک دوسرے سے گلے ملتے رہے، بعض کی آنکھوں میں خوشی سے آنسو آگئے اور انہوں نے اپنی اس بڑی کامیابی کا سہرا اپنے والدین کی دعاوں وزیر اعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو دیا۔ طالبعلموں کا کہنا تھا عالمی ریکارڈ بنانے پر ہمارے جوتاثرات ہیں ان کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے۔ ہمیں خوشی ہے ہم پاکستان کا سب سے بڑا انسانی پرچم بنا کر عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے میں کامیاب رہے۔ طلباء کا کہنا تھا اﷲ نے چاہا تو اس طرح کے مزید ریکارڈز بنا کر دنیا میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے رہیں گے۔ دنیا کا سب سے بڑا پرچم بنانے کے بعد پاکستانیوں نے سب سے زیادہ قومی پرچم لہرانے کا عالمی ریکارڈ بنا کر پنجاب یوتھ فیسٹول2014 ء کی افتتاحی تقریب کو یادگار بنا دیا۔اس اعزاز کے بعد گزشتہ چار دنوں میں پاکستان کے مجموعی گینز ریکارڈ کی تعداد 29 تک پہنچ گئی ہے۔نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہورمیں ہونے والی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف تھے جبکہ اس موقع پر جرمنی، سعودی عرب، یو اے ای، چین ، ترکی ، سویڈن سمیت 14ممالک کے سفیروں اور اعلیٰ شخصیات کے علاوہ صوبائی وزیر کھیل رانا مشہود احمد خان، قومی و صوبائی ارکان اسمبلی، ڈائریکٹر جنرل پنجاب سپورٹس بورڈ عثمان انور سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات بھی موجود تھیں۔تقریب میں صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں کے طلباء طالبات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور گینز ٹیم کی موجودگی میں سب سے زیادہ56,263 قومی پرچم لہرا کر نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا، اس سے پہلے یہ ریکارڈ ارجنٹائن نے49,850 افراد کے ساتھ بنایا تھا۔ گزشتہ چار دنوں میں پاکستان کا مجموعی طور پریہ 29واں عالمی ریکارڈ ہے۔ پاکستانی بچوں نے اپنی نوعیت کا منفرد ریکارڈ بنا کر اس خوشی کے ساتھ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے کہ نیشنل ہاکی سٹیڈیم کے درو دیوار لرز اٹھے۔عالمی ریکارڈ بنانے کے لئے گینز ٹیم کی طرف سے شرکاء کو 5منٹ کا وقت دیا گیاتھا، اس دوران طالبعلم قومی پرچم لہراتے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے،پیارا پرچم ہمارا پرچم سمیت متعدد قومی نغمے بھی حاضرین کے دلوں کو گرماتے رہے۔ بچوں نے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کے سب سے بڑے آرٹ لیسن کا ریکارڈ بھی پاکستان کے نام کردیا۔5351پاکستانی بچوں نے پنجاب سٹیڈیم میں چائنیز تائی پے کا 4810کا ریکارڈ پاش پاش کردیا۔ آرٹ لیسن کے ریکارڈ میں بیکن ہاؤس سکول سسٹم کے6ہزار بچوں نے شرکت کی اور انتہائی منظم انداز میں مغلیہ طرز کی عمارتوں پر بنی جمیٹری اور فلورل پینٹنگ صرف 30منٹ میں تیار کی۔ گینز ریکارڈ کی ٹیم نے تمام بچوں سے پیٹنگ پیپر وصول کرکے ان کی گنتی کرنے کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان کے 5351بچوں نے چائنیزتائی پے کا 4810بچوں کا آرٹ لیسن ریکارڈتوڑ دیا۔ ایک منٹ میں تالی بجا کر90 پش اپس لگانے کا برطانوی ریکارڈ غلام مرتضیٰ نے توڑا ۔انہوں نے ایک منٹ میں110 پش اپس لگائیں۔ایک منٹ میں 60 پاؤنڈ وزن کے ساتھ پش اپس کا آسٹریلوی ریکارڈ شاہد عباس کے نام رہا جنہوں نے آسٹریلوی ریکارڈ 31 ویں سکینڈ میں توڑ دیا انہوں نے مقررہ وقت میں90 پش اپس لگا کرگنیز ریکارڈ اپنے نام کیا ۔ایک منٹ میں82 فل باڈی ایکسپلوزوپش اپس کا برطانوی ریکارڈ محمد وسیم نے توڑا۔ انہوں نے 85 پش اپس لگاکر گنیز ریکارڈ بنایا ۔ایبڈومینل پلینک پوزیشن میں 100 پاؤنڈ وزن کے ساتھ زیادہ وقت رکنے کا برطانوی ریکارڈ صداقت حسین کے نام رہا۔ صداقت حسین 100پونڈ وزن اٹھا کر 6 منٹ اور ایک سیکنڈتک اسی پوزشین پر رہتے ہوئے ورلڈ ریکاڈ قائم کیا ۔ چار سوئس بالز پر ایک منٹ میں31 پش اپس کاآسٹریلوی ریکارڈعثمان غنی نے توڑا ۔ انہوں نے 42 پش اپس لگا کر گنیز ریکارڈ اپنے نام کیا ۔سر کے اوپرایک منٹ میں کک سے 89 کپ توڑنے کا فرانسیسی ریکارڈ اتروبہ نے توڑ دیا۔ انہوں نے مقررہ وقت میں 119 کپ توڑکر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ۔ انگلیوں کی پور پر ایک منٹ میں105 پش اپس کا برطانوی ریکارڈ عبدالسلام کے نام رہا ۔ انہوں نے مقررہ وقت میں121 پش اپس لگائیں۔ٹانگیں کھول کر زیادہ دیر بیٹھنے کا اٹلی کا ریکارڈ سید معراج حسین نے توڑا۔ انہوں نے12 منٹ اور 44 سیکنڈ بیٹھ کر یہ ریکارڈ اپنے نام کیا۔بیس بال بیٹ سے ایک منٹ میں سر پر 65 ناریل توڑنے کا ترکی کا ریکارڈ محمد راشد نے توڑاجنہوں نے مقررہ وقت میں 88 ناریل توڑے۔ سپورٹس بورڈ پنجاب جمنیزیم ہال میں پہلے ریکارڈ کی کاوش پاکستان آرمی کے کیپٹن ارباب نے 40 پاؤنڈ وزن کے ساتھ ایک منٹ میں ایک ہاتھ پر 62 پش اپس لگاکرکی ۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ برطانوی شہری کے پاس تھا جس نے 40 پونڈ وزن کے ساتھ ایک منٹ میں ایک ہاتھ پر 31 پش اپس لگائے تھے۔دوسرے ریکارڈ کی کاوش پاکستان کے7 افراد نے ایک ساتھ 46 سیکنڈ تک سینڈوچ کی شکل میں بنے کیل کے بستر پر اوپر تلے لیٹ کر کی ۔اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارت کے 5 افراد نے بنایا تھا۔ نئے ریکارڈ کی کاوش میں تاج محمد، مجتبیٰ حسن، معراج حسین، نعمان ، حسن ، ارسلان اور اثمر شامل تھے۔ تیسرے ریکارڈ کی کاوش محمد راشد نے کی جنہوں نے ایک منٹ میں 155 اخروٹ توڑے اس سے پہلے امریکہ کا ریکارڈ ایک منٹ میں 44 اخروٹ توڑنے کا ہے ۔فرحان ایوب نے ایک منٹ میں 38کپ اپس لگا کر برطانیہ کا 22 کپ اپس کا ریکارڈ توڑ نے کی کاوش کی۔ کیپٹن ارباب نے ایک منٹ میں الٹے ہاتھوں سے 166 پش اپس لگاکر قطر کے شہری کا 132 پش اپس کا ریکارڈ توڑنے کی کاوش کی۔ ندیم عباس نے 40 پاؤنڈ وزن کے ساتھ الٹے ہاتھوں پر 70پش اپ لگا کر نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کی کاوش کی اس سے قبل یہ ریکارڈ 51 پش اپس کے ساتھ امریکہ کے پاس تھا۔ مجتبیٰ حسن نے نن چاقو کے ساتھ ایک منٹ میں 107 اخروٹ توڑ کردنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ اس پاکستانی نوجوان نے کمال مہارت اور پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چین کا 49 اخروٹ توڑنے کا ریکارڈ اپنے نام کرنے کی کوشش کی۔علی حیدر نے الٹے ہاتھوں پر 60 پاؤنڈ وزن کے ساتھ 52 پش اپس لگاکر نیا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کی اس سے قبل یہ ریکارڈ 38 پش اپس کا تھا۔ نویں ریکارڈ میں ظفر اقبال نے ایک منٹ میں 40 پاؤنڈ وزن کے ساتھ 100 پش اپس لگائیں اس سے پہلے یہ ریکارڈ73 پش اپس کے ساتھ لبنان کے پاس تھا۔پنجاب حکومت اس طرح کے اقدامات سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر رہی ہے اور یہ پیغام دے رہی ہے کہ پاکستانیوں کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔کسی میں ہمت ہے تو سامنے آئے۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 177778 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.