عالمگیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہونے کے ناتے
ہمارا دینی منصب بھی”عالمی“ ہے ۔ ہم تمام بے دین اور دین بیزار گروہوں سے
بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اپنی نسبت”اہل السنت والجماعت“ کی طرف کرتے ہیں
اور اس کے بھی باہمی اور بین الاقوامی مسلکی پلیٹ فارم پر”اتحاد“کے داعی
ہیں ۔
اس حوالے سے ہم ملک بھر بلکہ بیرون ممالک میں بھی اپنی خداداد صلاحیت اور
حسب استطاعت دینی و مسلکی فضا کو ہموار کرنے میں مصروف عمل ہیں ہماری اس
محنت اور کاوش کی مختلف جہات ہیں:درس وتدریس،تعلیم وتعلم، وعظ ونصیحت،تصنیف
و تالیف ، سمر کورسز ، بیعت و سلوک ، اصلاح و ارشاد اورقوت دلیل سے تقریر
وبیان وغیرہ ۔ اللہ کے فضل اور محض کرم سے ہم ہر میدان میں اپنی خدمات پیش
کر رہے ہیں ۔
اسی تسلسل کی ایک کڑی مورخہ 2 مارچ 2014بروز اتوار صبح 9:00تا شام 4:00بجے
تک ہمارے ادارے مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا میں سالانہ اجتماع منعقد
ہوا ۔ قرآن ، سنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کے اس عالمی ادارے میں منعقد
ہونے والے روح پرور اور تاریخ ساز اجتماع کی جھلک ملاحظہ ہو ۔
ہمارے مشن ، کاز اور ادارے سے محبت رکھنے والے دردمندلوگ اجتماع سے دو تین
دن پہلے آکر انتظامی معاملات میں ہمارے دست و بازو بنے رہے ۔ اجتماع کو دو
نشستوں میں تقسیم کیا گیا ، پہلی نشست صبح 9:00 بجے سے 12:30تک جبکہ دوسری
نشست نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد 2:00بجے سے شام 4 بجے تک جاری و ساری رہی
۔پہلی نشست کی ترتیب کچھ اس طرح تھی ۔
پہلے تلاوت کلام اللہ شریف کی سعادت قاری صفی اللہ [ پشاور] نے حاصل کی اس
کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مداح رسول جناب خضر حیات
حیدری تشریف لائے ۔جنہوں نے ہدیہ نعت کے بعد منقبت صحابہ و اہل بیت پر بھی
اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ اس کے بعد باضابطہ بیانات کا سلسلہ شروع
ہوگیا ۔
آزاد کشمیر سے تشریف لانے والے مولانا قاضی نوید حنیف نے بیان کرتے ہوئے
کہا کہ ہمیں امت کے جلیل القدر ائمہ کرام پر اعتماد کرنا ہوگا اور ان کی
مجتہدانہ صلاحتیوں سے ماخوذ مسائل پر بلا کم و کاست عمل کرنا ہوگا ۔
مفتی عبدالواحد قریشی نے قرآن پاک کی تقریباً 30سے زائد آیات سے حدیث شریف
کی حجیت پر مدلل اور مفصل گفتگو کی اور برملا کہا کہ جو لوگ رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کے فرمان [ حدیث مبارک ] پر ایمان نہیں لاتے اور حدیث کو
حجت نہیں مانتے دراصل وہ منکرین رسالت ہیں ۔
اس کے بعد مولانا عبدالقدوس گجر نے علماءاہل السنت والجماعت [ دیوبند] کی
علمی خدمات کا مفصل تذکرہ فرماتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی تفاسیر ، کتب
حدیث ، شروح حدیث ، فتوی و افتا ، بیعت و سلوک میں ان علماءکرام کی سند
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام وسائط کے ساتھ خوبصورت انداز میں پیش
کی ۔
بعد ازاں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے نامور عالم دین مولانا محمد نوازنے
احناف اورسعودی عرب کے مفتیان کرام کے باہمی احترام کا ذکر خیر کیااورساتھ
ساتھ ان لوگوں کا تذکرہ بھی کیا جو اپنی جھوٹی نسبتیں ان سے استوار کرتے
ہیں ۔
جھنگ سے تعلق رکھنے والے اس مرد قلندر کو کون ہے جو نہیں جانتا۔مولانا ابو
ایوب قاردی ۔ موصوف نے دین محمدی میں مناظرہ کی شرعی حیثیت پر گفتگو کرتے
ہوئے برملا کہ ہم خواہ مخواہ مناظرے کے شوقین نہیں لیکن اگر کوئی ہمارے
عقائد اور متفقہ مسائل پر حملہ آور ہوگا تو ان شاءاللہ اصول و ضوابط کے
مطابق اس کا شوق پورا کریں گے ہم اپنے مسلک کا تحفظ کرنا جانتے ہیں ہم
بلاوجہ چیلنج بازی سے قطعاً اجتناب کرتے ہیں ۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا محمد اکرم طوفانی نے کہا
کہ ہمیں سب کچھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے صدقے ملا ہے ۔
حکمرانوں کو ملکی آئین کے مطابق قادیانیوں کے اسلام دشمن سرگرمیوں پر کڑی
نظر رکھنی چاہیے تاکہ آئین کی بالا دستی کرتے ہوئے جہاں وطن عزیز کی سالمیت
اور بقا کا تحفظ ہوگا وہاں قادیانیوں کی تکفیری مہم بھی بند ہوگی ۔
پہلی نشست کے آخر میں بزرگ رہنما مولانا قاضی ارشد الحسینی [حضرو اٹک] نے
اجتماع کے منتظمین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہ مولانا محمد الیاس گھمن کو
اللہ جزائے خیر دے یہ ہمارے مسلک کے داعی بھی ہیں اور محافظ بھی ہیں ۔
نماز ظہر کے بعد اجتماع گاہ کی قناتیں کھولنی پڑ گئیں کیونکہ عوام کا ایک
سمندر تھا جو امڈ آیا تھا دوسری نشست کا آغاز قاری محمدعبداللہ [مردان] کی
پرسوز تلاوت سے ہوا ۔ مرکز اہل السنت والجماعت کے شعبہ حفظ القرآن الکریم
کے استاد قاری مقصود احمد حنفی نے اپنا کلام پیش کیا ۔ اس کے بعد مرکز ہی
سے مکمل قرآن کریم حفظ کرنے والے 9بچوں کی دستار بندی ہوئی اور ان کے
والدین او راعزہ و اقارب کو مبارک باد دی گئی ۔
ملک پاکستان کی نامور روحانی شخصیت پیر عزیز الرحمان ہزاروی نے اتباع رسول
اور محبت رسول کے عملی تقاضوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اصل میں اگر ہم
ظاہر اور باطن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بن جائیں تو خدا
بھی ہم سے محبت کرے گا اور ہماری تنزلی والی کیفیت بھی ترقی میں بدل جائے
گی ۔اسی اثنا میں وہ لمحہ بھی آیا جب سارا مجمع رقت انگیز ہوگیا ۔ پیر
ہزاروی نے فرمایا کہ میرے پاس بیت اللہ شریف اور روضہ رسول شریف کے غلاف کا
ایک ایک ٹکڑا ہے آج میں اس شخص کے چہرے پر اس کو ملوں گا جو میرے ساتھ بھرے
اجتماع میں یہ عہد کرے کہ وہ آئندہ اپنے چہرے کو سنت رسول سے محروم نہیں
کرے گا ۔ اس کے بعد وہ دونوں متبرک اور مبارک ٹکڑے مولانا محمد الیاس گھمن
کے حوالے کیے جنہوں نے شرکاءاجتماع کے چہروں پر ملا ۔ اجتماع کے شرکاءٹوٹ
ٹوٹ کر اس سعادت سے مستفید ہو رہے تھے ۔
اس کے بعد احناف میڈیا سروس کی تیار کردہ مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا
کی تعارفی ڈاکومنٹری پروجیکٹر پر پیش کی گئی جس میں مرکز کے تمام شعبہ جات
کا مختصر مختصر تعارف دکھایا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ اس اجتماع کی مکمل
کارروائی www.ahnafmedia.comپر براہ راست نشر کی جارہی تھی ۔
شیخ الحدیث مفتی محمد زاہد نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد نے
علوم رسالت کو عام کرنے میں علماءکو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلایا اور
اخلاق پیغمبر پر بے مثال گفتگو فرمائی ۔
آخر میں اس قافلے کے روح رواں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن نے
شرکاءاجتماع بالخصوص مہمان علماءو مشائخ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا :
” ہم اپنے عقیدے اور مسلک کی اشاعت اور تحفظ میں ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں
۔ ہم گالی اور گولی کی زبان استعمال نہیں کرتے بلکہ ہماری بات دلائل سے
ہوتی ہے ۔ ہمارے اسلاف میں بالخصوص امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس
امت کے چراغ ہیں جو مسائل قرآن و سنت میں پہلے سے موجود تھے انہوں نے اپنی
خداداد فراست و بصیرت اور ذوق اجتہاد سے نکال کر تا قیامت امت پر احسان
عظیم فرمایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسان کا جسم زمین والی مٹی سے بنا ہے اس
لیے اس کی ضروریات بھی زمینی ہیں اور اگر خراب ہوجائے تو علاج بھی جسم کا
طبیب ڈاکٹر کرے گا اسی طرح روح آسمان سے آئی ہے اس کی ضروریات بھی آسمانی
یعنی وحی الہٰی ہے اور اگر خرا ب ہوجائے تو اس کے طبیب کو رسول کہتے ہیں۔
ہماری محنت کا طرز یہ ہے کہ ہم پہلے اپنا عقیدہ اور مسئلہ بیان کرتے ہیں اس
کے بعد اپنے بیان کردہ عقیدے اور مسئلے کی دلیل بیان کرتے ہیں اگر کوئی شخص
ہمارے عقیدے یا مسئلے پر شبہات پیش کرتا ہے تو ہم اس کا شبہ پیش کر کے جواب
دیتے ہیں ہماری بات ذاتیات پر نہیں بلکہ نظریات پر ہوتی ہے ۔ ہم تشدد کی
بجائے تسدد کے قائل ہیں اور مذہبی تعصب کی بجائے مذہبی تصلب کے خواہاں ہیں
۔ جیسے کسی بھی ملک کی فوج اس ملک کی جغرافیائی سرحدات کی محافظ ہوتی ہے اس
طرح ہم [علماء] اسلام اور مسلک اہل السنت والجماعت کی نظریاتی سرحدات کے
محافظ ہیں ۔ ہم صرف اور صرف اہل باطل کے خلاف اپنی صلاحتیں کھپاتے ہیں
اپنوں کے خلاف ہرگز ہرگز کوئی ایسی بات نہیں کرتے ۔“
اجتماع گاہ میں انتظامیہ کی طرف 5000افراد کی گنجائش رکھی گئی تھی لیکن
عوام سے یہ جگہ بھی کھچا کھچ بھری ہوئی تھی اور پنڈال اپنی بے پناہ وسعت کے
باوجود از حد تنگ نظر آرہا تھا ۔ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کو اور دنیا بھر کے
دینی اور مذہبی اجتماعات کو قبول فرمائے اور عافیت کے ساتھ اشاعت و حفاظت
دین کا ذریعہ بنائے ۔اس کی نافعیت کو مزید عام فرمائے اور ہماری نجات کا
ذریعہ بنائے۔ |