شاہد آفریدی کی انہونی کو ہونی میں بدلنے کی تن تنہا کوشش
کو فواد عالم نے ضائع نہیں ہونے دیا اور پاکستان نے ہر لمحہ رنگ بدلتےاس
میچ میں بنگلہ دیش کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے شکست دے کر
ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنالی۔
آٹھ مارچ کو ہونے والے فائنل میں پاکستان کا
مقابلہ سری لنکا سے ہوگا۔
|
|
پاکستان کو میچ جیتنے کے لیے تین سو ستائیس رنز کا پہاڑ جیسا ہدف ملا تھا
جو اس نے ایک گیند پہلے سر کرلیا۔
ون ڈے کرکٹ میں پاکستان نے اپنا سب سے بڑا ہدف عبور کیا ہے۔
بی بی سی نے اس میچ پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
شاہد آفریدی نے ایک بار پھر حریف بولنگ پر غضب ڈھایا۔ جب وہ کریز پر آئے
تھے تو پاکستان کو جیت کے لیے صرف اکیاون گیندوں پر ایک سو دو رنز درکار
تھے لیکن انھوں نے صرف پچیس گیندوں پر سات چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے
انسٹھ رنز کی زبردست اننگز کھیل کرجیت کی دم توڑتی امیدوں کو زندہ کردیا
لیکن ان کا ان فٹ ہونا بنگلہ دیش کو فائدہ پہنچا گیا کیونکہ تکلیف میں
بھاگتے ہوئے وہ شکیب الحسن کی براہ راست تھرو سے پیچھے رہ گئے۔
شاہد آفریدی کے آؤٹ ہونے پر پاکستان کو جیت کے لیے تنتیس رنز درکار تھے۔
فواد عالم نے اپنی ذمہ دارانہ بیٹنگ جاری رکھی ۔وہ سّتر گیندوں پر چوہتر
رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے تو پاکستانی ٹیم جیت سے دو رنز کی دوری پر تھی اور
دو ہی گیندیں باقی تھیں اس موقع پر عمر اکمل کے چوکے نے قصہ تمام کردیا۔
شاہد آفریدی اور فواد عالم کی شاندار بیٹنگ نے احمد شہزاد کی سنچری کو بھی
پس منظر میں ڈال دیا۔
احمد شہزاد اور محمد حفیظ کی اوپننگ شراکت میں ستانوے رنز بنے لیکن صرف آٹھ
رنز کے اضافے پر تین وکٹیں گرچکی تھیں۔
حفیظ نے ایک بار پھر نصف سنچری بناکر وکٹ گنوائی۔مصباح الحق تیسرے نمبر پر
آئے اور چوکا لگانے کے بعد ہی شکیب الحسن کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔صہیب مقصود
کی بدقسمتی کہ امپائر نائیجل لانگ نے انہیں وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ دے
دیا حالانکہ گیند بلے سے دور تھی۔
احمد شہزاد اور فواد عالم کی کوششیں سکور میں ایک سو پانچ رنز کا اضافہ
کرنے میں کامیاب ہوئیں لیکن چوتھی ون ڈے سنچری سکور کرنے والے احمد شہزاد
کا آؤٹ ہونا پاکستانی ٹیم کے لیے بڑا دھچکہ تھا۔بیٹنگ آرڈر میں عبدالرحمن
کی ترقی ٹیم کو فائدہ نہ دے سکی۔
اس سے پہلے بنگلہ دیش نے تین وکٹوں پر تین سو چھبیس رنز بنائے جو ون ڈے میں
اس کا سب سے بڑا سکور بھی ہے۔
|
|
اس میچ میں پاکستان نے شرجیل خان اور جنید خان کی جگہ فواد عالم اور
عبدالرحمن کو موقع دیا لیکن عبدالرحمن کے دو بیمر مہنگے پڑگئے اور امپائر
نے تین گیندوں کے بعد ہی جو تینوں نو بال تھیں انہیں بولنگ سے ہی روک دیا
جس نے مصباح الحق کی پریشانی بڑھا دی اور انہیں فواد عالم اور صہیب مقصود
کو بھی گیند دینی پڑی۔
ریگولر بولرز خاص کر سعید اجمل اور عمرگل کی درگت نے پاکستانی بولنگ میں
افراتفری پھیلادی۔
امرل کیس اور انعام الحق نے ڈیڑھ سو رنز کی اوپننگ شراکت سے ایک بڑے اسکور
کی بنیاد رکھی۔
انعام الحق نے اپنی دوسری ون ڈے سنچری اسکور کی ۔امرل کیس نے پہلے ہی اوور
میں حفیظ کی گیند پر سلپ میں احمد شہزاد کے ڈراپ کیچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے
انسٹھ رنز بنائے۔
چالیسویں اوور میں بنگلہ دیش کی دوسری وکٹ گری تو اسکور دو سو چار رنز اور
رنز بنانے کی رفتارپانچ اعشاریہ دو تھی لیکن آخری دس اوورز میں بولرز اپنی
چوکڑی بھول گئے۔آدھے فٹ عمر گل اور سو فیصد فٹ سعید اجمل مکمل طور پر بنگلہ
دیشی بیٹسمینوں کے رحم و کرم پر تھے۔
عمر گل نے اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار پورے دس اوورز کیے لیکن چھہتر رنز کی
بھاری قیمت چکاکر بھی وہ وکٹ سے محروم رہے۔
سعید اجمل نے پہلے چھ اوورز میں صرف نو رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی تھی لیکن
اگلے چار اوورز میں انہوں نے باون رنز دے ڈالے۔
مومن الحق کی نصف سنچری کے بعد کپتان مشفق الرحیم نے بھی نصف سنچری بنائی
اور تین میچوں کی پابندی کے بعد دوبارہ ٹیم میں آنے والے شکیب الحسن کے
ساتھ ناقابل شکست شراکت میں ستّتر رنز کا اضافہ کرڈالا۔
شکیب الحسن صرف سولہ گیندوں پر چھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے چوالیس رنز
بناکر ناٹ آؤٹ رہے اس طرح سترہ گیندوں پر نصف سنچری کے ریکارڈ میں وہ اپنا
نام سنتھ جے سوریا کے ساتھ درج نہ کراسکے ۔
|