ایک عربی کہاوت ہے
"عضة أسد ولا نظرة حسد"
حسد والی بری نظر سے بہتر ہے شیر کاٹ لے ....
امام غزالی فرماتے ہیں کہ’’حسد ‘‘ اسے کہتے ہیں کہ کسی کو کوئی نعمت ملے
اور تجھے برا معلوم ہو اور تو چاہے کہ یہ نعمت اس سے چھن جائے-
یہ وہ دماغی کیفیت ہے جنہیں ہم بڑھا کر اپنے ذہنی سکون کے خاتمہ کا سبب بنا
لیتے ہیں اور اپنی ذات پر اپنا اختیار کھودیتے ہیں۔
حسد ایک بیماری ہےجو انسان کے قلب کو، اس کی روح کو اذیت میں مبتلا کردیتی
ہے، یہ ایک ایسے ناپاک انسانی جذبے کا نام ہے جو کسی دوسرے انسان پر خدا کی
نعمتوں کو برستا نہیں دیکھ سکتا ، چاہے وہ نعمت حسد کرنے والے کو بیشک نہ
ملے مگر محسود سے چھن جائے - حسد کرنے والا کسی کے حسن سے ، مال و دولت سے
، مرتبے اور صلاحیت سے اتنی نفرت کرتا ہے کہ اس کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ یہ
سب اس بندے سے چھن جائے حالانکہ یہ الله کی قدرت اور مشیت کے بغیر ممکن
نہیں ....
اس دنیا میں پہلا قتل حسد کی بنیاد پرہوا۔حضرت آدم کے بیٹے نے حسد کی
بنیاد پر اپنے سگے بھائی کو قتل کر دیا اور یوں حسد کی یہ آگ انسان میں
شیطان کی صورت سرائیت کر گئی -
حاسد محسود کے غم پرخوش ہوتا ہے اور اس کی خوشیوں پر مغموم رہتاہے- حاسد
شخص اپنی سعادت اور خوشحالی کے بارے میں نہیں سوچتا وہ ہر وقت اپنے رقیب کے
متعلق سوچتا رہتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ میرا یہ رقیب ترقی نہ کرے وہ یہ فکر
کرتا رہتا ہے کہ وہ اپنے رقیب کو کس طرح بدبخت کرے- حاسد کو حسد کی وجہ سے
ہمیشہ دوسرے کی فکر لگی رہتی ہے، کہیں وہ ترقی نہ کر جائے مثلاً وہ تباہ و
برباد ہو جائے چاہے مجھے کچھ ملے یا نہ ملے۔
حسد ایک ایسا احساس ہے جو اپنے رکھنے والے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے
، حسد اس دہشت گردی کا نام ہے جو انسان کے وجود کو لہو لہان کر دیتی ہے ،
ایک آگ جلانا ہے جو صرف اپنے سکون اور روح کو تڑپاتی ہے - کسی دوسرے کے
بارے میں برائی رکھنا اور اس کا نقصان سوچنا انسانیت کی توہین ہے - اس کی
سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ خالق کائنات نے حسد سے بچنے کے لئے
اپنی پناہ میں آنے کا حکم دیا " ومن شر حاسد اذا حسد "
رویوں کے عمل اور ردِ عمل سے لاعلمی عموماً حسد اور جلن کو جنم دیتی ہے۔
مثال کے طور پر ہم یہ بات نہیں سمجھتے بلکہ اس سے انکار کرتے ہیں کہ وہ شخص
جسے ترقی یا کامیابی ملی ہے،اس نے اسے حاصل کرنے کے لئے کچھ کیا ہے۔ الٹ
پلٹ کے ہم یہی محسوس کرتے ہیں کہ ہم نے تو بہت کچھ کیا مگر پھر بھی صلہ
نہیں پایا۔
حاسد ہمیشہ اپنی قسمت اور مقدر سے شاکی رہتا ہے اور خدا کی ان گنت نعمتیں
جو اس کو حاصل ہیں ، بھول جاتا ہے ، اس طرح حسد کرنے اپنے خدا کا شکر ادا
کرنے سے بھی قاصر رہتا ہے
"حسد کا علاج"
اپنے اوپر ہمہ وقت برسنے والی الله کی نعمتوں اور اس کی عنایات کو سوچے اور
ساتھ ساتھ اپنی قابلیت کو دیکھے-
دوسروں کی خوشی میں خوش رہیں اور ان کے غم کو اپنا غم سمجھئے -
حسد کا مسابقت سے قریبی رشتہ ہے، اگرچہ پہلا دوسرے کی رہنمائی نہیں کرتا۔
ہر ایک یکساں صلاحیت رکھتا ہے۔ مثبت مسابقتی رجحان کو اپنائیں، محنت کریں
اور وہ حاصل کریں جس کی آپ کو جستجو ہے -
پریشانی کے بدلے خوشحالی ، بد مزاجی کے بدلے خوش مزاجی ، بد گوئی کے بدلے
تعریف اور اسی طرح ایسا طرزعمل جاری رکھے جو دوستی اور محبت کا باعث بنے۔
دوسروں کی کامیابیوں میں شریک ہوں اور اپنی شکست تسلیم کرنے کی عادت ڈالیں
-
یاد رکھئے اس دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں ..حوصلہ ، مضبوط ارادہ اور
اپنی صلاحیتوں پر اعتماد آپ کو آپکی منزل پر پہنچائے گا |