ملائشیئن ائیرلائن کے گم شدہ طیارے کے سراغ میں اہم پیش
رفت دیکھی گئی ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا
کو بحریہ ہند کے جنوبی حصے میں دو ایسے ٹکڑے ملے ہیں جو کہ لاپتہ طیارے کا
ملبہ ہو سکتے ہیں۔ یہ بات ایبٹ نے جمعرات کے روز ملکی پارلیمنٹ کو بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ طیارے کے لاپتہ ہو جانے کے دو ہفتوں بعد ’’نئی اور مستند‘‘
اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’آسٹریلین میریٹائم سیفٹی اتھارٹی کو سیٹلائٹ کے
ذریعے ایسے مواد کی اطلاع ملی ہے جس کا تعلق ملائشیئن طیارے سے ہو سکتا ہے۔‘‘
|
|
آٹھ مارچ کو لاپتہ ہو جانے والے اس طیارے پر 239 مسافر سوار تھے۔ ملائشیئن
ایئر لائن کی پرواز کی تلاش میں آسٹریلیا سمیت چھبیس ممالک حصہ لے رہے ہیں
اور اس سلسلے میں بحری اور فضائی جہازوں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
سراغ لگانے کے لیے حکام اپنا دائرہ بڑھاتے جا رہے ہیں اور اس وقت براعظم
آسٹریلیا کے رقبے کے برابر حصے پر اس طیارے کی تلاش جاری ہے۔ ملائشیا کے
ٹرانسپورٹ کے وزیر حشام الدین حسین نے منگل کو بتایا تھا کہ طیارے کو بحیرہ
کیسپیئن سے لے کر بحر ہند کے جنوب تک ڈھونڈا جا رہا ہے اور یہ کہ یہ رقبہ
7.86 ملین مربع میٹر بنتا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے تاہم خبردار کیا ہے کہ ان اطلاعات کی بنیاد پر فوری
طور پر کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ’’ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے
کہ اس ملبے تک پہنچنا خاصا مشکل کام ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ملبہ گم شدہ
طیارے کا نہ ہو۔‘‘
|
|
دوسری جانب ملائشیئن حکام نے امریکی ادارے ایف بی آئی سمیت دیگر تفتیشی
اہلکاروں سے پائلٹ اور ان کے نائب کے گھروں سے برآمد ہونے والے فلائٹ
سیمیولیٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کی جانچ پڑتال میں تعاون کرنے کی
درخواست کی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے لاپتہ طیارے کی کھوج کو اپنی حکومت کی اہم ترین
ترجیحات میں سے ایک قرار دے دیا ہے۔
|