التوحید اسلامک سینٹر، جنوبی افریقہ کے ڈائریکٹر
[محترم شیخ عبدالسلام بسیونی مصری نژاد عالم دین ہیں، اور گزشتہ کئی سال سے
جنوبی افریقہ میں اسلام کی تعلیم وتبلیغ وترویج میں منہمک ہیں، انہوں نے
۱۹۹۲ء میں جنوبی افریقہ کے شہر ’’لینز‘‘ میں التوحید اسلامک سینٹر کے نام
سے ایک دینی ادارے کی بنیادی رکھی، جہاں یہ مرکز اس وقت ماشاء اﷲ بڑے
پیمانے پر تمام جنوبی افریقہ میں اسلامی علوم کی ترویج واشاعت اور بالخصوص
افریقی نژاد لوگوں میں دعوت وتبلیغ کے کام کا بڑا مرکز ہے۔ شیخ بسیونی سے
ایک ملاقات ہوئی، دورانِ ملاقات جو گفتگو عربی زبان میں ہوئی، اس کا
ترجمہ،(بقلم: مشتاق احمد طارق) نذرِ قارئین ہے] (ادارہ)
س…… محترم عبدالسلام صاحب! کیا آپ ہمیں اپنی ذات اور خاندان کے بارے میں
کچھ بتائیں گے؟
ج…… میرا تعلق ایک متوسط طبقہ سے ہے، میرے والد محترم اپنے خاندان اور
علاقے میں ایک قابل اعتبار اور معزز شخصیت کے حامل تھے۔ میں مشرقی مصر کے
شہر ابوکبیر میں ۱۹۵۰ء میں پیدا ہوا، اور اپنے دیگر ہم عمروں کی طرح اپنے
علاقے کے ایک مکتب میں داخلہ لیا، وہاں میں نے قرآن پاک حفظ کیا اور پھر
جامعہ ازہر کی ایک شاخ میں داخلہ لے لیا، اس کے بعد جامعہ ازہر سے قانون
اور علوم شرعیہ میں سند فراغت حاصل کی، پھر میں نے سعودی عرب کا سفر کیا
اور وہاں کے دعوت وتبلیغ کے ایک ادارے سے دعوت میں ڈپلومہ حاصل کیا، پھر
میں نے جامعہ روانڈا سے اسلامی تاریخ میں اور جامعہ دارالحسان ڈھاکہ بنگلہ
دیش سے ’’مغربی افریقہ میں دعوتی صورت حال‘‘ میں ایم اے کا مقالہ لکھا، اور
پھر رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے ایک دعوتی مشن پر سیر الیون گیا اور پھر
جنوبی افریقہ آیا۔
س…… آپ جنوبی افریقہ میں کب آئے اور ’’مرکز توحید اسلامی‘‘ کی بنیاد کیسے
رکھی؟
ج…… میں ۱۹۹۰ء میں رابطہ عالم اسلامی کے نمائندے کی حیثیت سے جنوبی افریقہ
آیا اور کئی سالوں کی انتھک محنت کے بعد میں اور میرے دیگر رفقاء اس دعوتی
مرکز کی پہلی اینٹ رکھنے میں کامیاب ہوئے اور اس کا نام مرکز توحید اسلامی
رکھا، اس ادارہ نے ۱۹۹۲ء سے اپنے کام کا آغاز کیا اور اس وقت جنوبی افریقہ
میں دعوتی میدان میں کام کرنے والے بڑے اداروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔
س…… کیا اس مرکز کی کچھ شاخیں بھی ہیں؟
ج…… الحمد ﷲاس مرکز کے تحت مختلف شاخیں دعوتی عمل میں مصروف ہیں، اور ان کی
تعداد تیرہ ہے، جو کہ ایسے علاقوں میں دعوت وتبلیغ کے عمل میں مصروف ہیں
جہاں اس سے پہلے اسلام کی دعوت کا کام کمزور یاناپید ہے۔
س…… اس وقت مرکز توحید اسلامی کو ن سے امور سرانجام دے رہا ہے؟
ج…… مرکز توحید اسلامی ویسے تو بہت سے کام سرانجام دے رہا ہے، مگر یہاں
بطورِ نمونہ کے اس کی چند سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہیں: سب سے اہم کام جو اس
وقت مرکز توحید اسلامی سرانجام دے رہا ہے، وہ افریقی نژاد لوگوں کو اسلام
کی دعوت دینا ہے، اور یہ کام جنوبی افریقہ کے مختلف علاقوں میں بطریقِ احسن
ہورہا ہے، پھر نومسلم لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے بہرہ ور کرنے کا کام بھی
ہورہا ہے، ایسا نہیں کہ ہم انہیں اسلام کی دعوت دے کر انہیں بھول جائیں،
بلکہ ہر ایسی جگہ جہاں دعوت وتبلیغ کا کام ہورہا ہے، وہاں اس مرکز کے
زیرنگرانی ایک مدرسہ بھی ہے، جہاں نو مسلموں کو حفظ قرآن اور دیگر احکام
اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے، اور ساتھ ساتھ وہ طلبہ جو مالی اعتبار سے کمزور
ہوتے ہیں، انہیں باقاعدہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے، تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ
اسلامی تعلیم حاصل کرسکیں، نیز اسلامی لٹریچر کی اشاعت اور لوگوں میں اسے
مفت تقسیم کرنے کا کام بھی ہورہا ہے، اس کے علاوہ ان مسلم خاندانوں کو کپڑے،
ادویہ اور خوراک بہم پہنچانا بھی مرکز کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اب
مرکز توحید اسلامی ایک ایسا ادارہ بھی قائم کررہاہے، جہاں نومسلموں کو
مختلف پیشوں اور صنعت وحرفت کی تعلیم دی جائے گی تاکہ وہ بے روزگاری کا
شکار نہ رہیں اور اس سلسلہ میں کئے جانے والے انتظامات تقریباً مکمل ہوچکے
ہیں، اور جلد ہی اس ادارے (ٹیکنیکل کالج) کا باقاعدہ افتتاح کردیاجائے گا۔
س…… اچھا محترم ! یہ بتائیے کہ جنوبی افریقہ میں آپ اسلام اور مسلمانوں کے
مستقبل کو کیسے دیکھتے ہیں؟
ج…… الحمدﷲ! اس وقت ہمیں جنوبی افریقہ میں مکمل آزادی حاصل ہے، اور
مسلمانوں کی آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے اور لوگوں میں اسلام قبول کرنے کا
رجحان بڑھتا جارہا ہے اور بالخصوص ان گزشتہ دس سالوں میں تو یہ رجحان بہت
زیادہ بڑھا ہے، اس بات کا انکشاف جنوبی افریقہ کے مردم شماری کے شعبے نے
کیا ہے، باوجود باہمی رابطہ کی قلت اور دیگر مشاکل کے، اس وقت جنوبی افریقہ
میں اسلام سب سے زیادہ پھیلنے والا مذہب ہے، لوگ جوق در جوق اس میں داخل
ہورہے ہیں۔
س…… مرکز توحید اسلامی کی ضروریات کے لئے سرمایہ کہاں سے فراہم ہوتا ہے؟
ج…… مرکز توحید اسلامی کے لئے جہاں تک سرمایہ کا تعلق ہے، یہ عموماً اہل
خیر کی طرف سے دئیے جانے والے فنڈز سے حاصل ہوتا ہے، مسلمان فقط اﷲ کی رضا
کی خاطر رقوم مرکز کے اخراجات کے لئے مہیا کرتے ہیں اور اب ہم ایک اسلامی
وقف (اسلامک ٹرسٹ) کے بارے میں غور وفکر کررہے ہیں، جس سے مرکز توحید
اسلامی کی دعوتی اور تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں۔
س…… بسیونی صاحب! یہ بتائیے کہ ساؤتھ افریقہ (South Africa) اور اس جیسے
دیگر غیر مسلم ممالک میں اسلام کی نشرواشاعت کے بارے میں آپ کے کیا عزائم
ہیں؟
ج…… اس وقت تو ہماری تمام تر توجہات جنوبی افریقہ میں اسلام کی نشرواشاعت
پر مرکوز ہیں، ہم اس کوشش میں ہیں کہ جتنا ہوسکے ، مرکز توحید اسلامی کی
شاخوں اور اسلامی تعلیمات کے لئے بنائے جانے والے مدارس کی تعداد میں اضافہ
کیا جائے، اس کے بعد ہم جنوبی افریقہ کے علاوہ دیگر افریقی اور غیر افریقی
ممالک میں اپنے کام کو شروع کریں گے اور میں سمجھتا ہوں کہ جنوبی افریقہ کے
مسلمان چونکہ عام طور پرا نگلش کو ہی ذریعۂ خطاب بناتے ہیں، اس لئے یہ چیز
ہمارے لئے دیگر ممالک میں کام کرتے وقت ممدومعاون ثابت ہوگی، کیونکہ اس وقت
تقریباً پوری دنیا میں انگلش بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
س…… عربی زبان کی طرف جنوبی افریقہ کے مسلمانوں کا رجحان کس حد تک ہے اور
اس کو سیکھنے کے لئے کیا طریقۂ کار اختیار کیاجاتاہے؟
ج…… الحمدﷲ! عربی زبان جو کہ ہماری مقدس کتاب قرآن مجید کی زبان ہے، جنوبی
افریقہ کے مسلمان اس کے سیکھنے اور سمجھنے کی طرف بھی متوجہ ہیں، چند اِیک
اسکول ایسے ہیں جو باقاعدہ عربی سکھاتے ہیں اور باوجودا س کے کہ عربی یہاں
کی بارہ علاقائی زبانوں میں سے ایک ہے، پھر بھی مسلمانوں نے عربی زبان کے
دامن کو نہیں چھوڑا، اور اپنے بچوں کو اس کی تعلیم دیتے ہیں اور اس کے لئے
وہ مقامی عربی اسکولوں میں انہیں داخل کراتے ہیں، اور اس کے علاوہ وہ اپنے
بچوں کو اس مقصد کے لئے جامعہ ازہر مصر اور جامعہ مدینہ منورہ بھی بھیجتے
ہیں، نیز مرکز توحید اسلامی کی تمام شاخوں میں افریقی مسلمانوں کو عربی کی
تعلیم دی جاتی ہے۔
ایک بات یہاں بطورِ خاص آپ کو نظر آئے گی، کہ یہاں کے عام مسلمان بھی عربی
لباس ہی پہنتے ہیں۔
س…… پہلے آپ بتا چکے ہیں کہ آپ کی زیادہ تر توجہ افریقی نژاد لوگوں پر ہے
اور انہیں آپ اسلام کی دعوت دیتے ہیں تو کیا یہ دعوتی عمل صرف انہیں تک
محدود ہے، یا ان کے علاوہ بھی جو باہر سے آکر یہاں بس گئے ہیں؟
ج…… ویسے تو ہم دعوتی مہم میں صرف افریقی نژاد لوگوں کو مدنظر نہیں رکھتے،
بلکہ ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ اور الحمدﷲ
ان کی ایک بڑی تعداد دائرۂ اسلام میں داخل بھی ہوچکی ہے، تاہم اتنی بات
ضرور ہے کہ ہم اس معاملے میں خالصتاً افریقی لوگوں پر زیادہ محنت کررہے
ہیں، اس لئے کہ وہ علاقے کی بھاری اکثریت ہیں اور دوسروں کی بنسبت کسی بھی
مذہب سے زیادہ دور ہیں، لہٰذا ان پر زیادہ محنت کی ضرورت ہے، باقی ہم اپنے
دعوتی دوروں میں اس چیز کا خاص لحاظ نہیں رکھتے، کہ یہ خالصتاً افریقی ہے
یا نہیں، بلکہ تمام لوگوں تک اسلام کی دعوت پہنچاتے ہیں۔
س…… یہ بات کہاں تک حقیقت ہے کہ جنوبی افریقہ کے مسلمان تفرقہ اور انتشار
کا شکار ہیں، اور قوموں اور خطوں کے اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور
ہیں؟ یہ پاکستانی ہے تو وہ ہندوستانی اور ایک اپنے آپ کو عربی کہتا ہے تو
دوسرا افریقی؟
ج…… یہ بات بالکل غلط اور بے سروپا ہے، بلکہ اس کے برعکس جنوبی افریقہ کے
مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور باہمی یگانگت کی فضا قائم ہے، باوجود علاقائی
اور نسلی اختلاف کے متحد ہیں، آپ ایک ہی شہر کے اندر مختلف علاقوں اور
نسلوں کے مسلمانوں کو انتہائی پیار، محبت اور اتحاد سے رہتے ہوئے دیکھیں
گے، اس لئے کہ اسلام ایک عالمی مذہب ہے، اس میں علاقائی یا نسلی تفرقہ بازی
کی کوئی گنجائش نہیں اور اسلامی تعلیمات بھی اس کی نفی کرتی ہیں، یہی وجہ
ہے کہ آج تک جنوبی افریقہ کے مسلمانوں کے درمیان علاقائی یا نسلی بنیاد پر
کوئی مسئلہ نہیں اٹھا اور نہ ہی کوئی فساد ہوا ہے نیز اس اتحاد ویکجہتی میں
علماء کی زیرنگرانی چلنے والی مختلف تنظیموں کا بڑا عمل دخل ہے، بلکہ کچھ
جماعتیں تو ایسی ہیں جن پر پورے جنوبی افریقہ کے مسلمان مکمل اعتماد
واعتبار کرتے ہیں، جیسے جمعیت علمائے جنوبی افریقہ اور رویت ہلال کمیٹی
وغیرہ، اور اگر خدانخواستہ مسلمانوں کو متحد رکھنے میں علماء کا یہ کردار
نہ ہوتا تو جنوبی افریقہ کے مسلمان تفرقہ اور اختلاف کا شکار ہوکر ضائع
ہوسکتے تھے۔
س…… محترم بسیونی صاحب ! آخر میں کوئی نصیحت آموز کلمہ، جو آپ امت مسلمہ تک
بالعموم اور الفاروق کے قارئین تک بالخصوص پہنچانا چاہیں گے؟
ج…… بسم اﷲ والصلاۃ والسلام علی رسول اﷲ قال اﷲ تعالیٰ: ﴿ومن یتق اﷲ یجعل
لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لایحتسب﴾ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: ’’اﷲ في
عون العبد مادام العبد في عون أخیہ‘‘ أما بعد!
پہلے تو میں مجلہ ’’الفاروق‘‘ اور اس کے تمام قارئین کا اس بات پر شکریہ
ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے احوال جاننے اور
پھر انہیں دوسرے مسلمانوں تک پہنچانے کی سعی کی اور بالخصوص حضرت شیخ
الحدیث صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان وصدر اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ
پاکستان ورئیس جامعہ فاروقیہ کراچی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمیں
ان دور دراز ممالک میں عزت بخشی اور ہمارے پاس تشریف لائے اور مسلمانوں کے
احوال کی خبر گیری کی اور تعلیم وتربیت ، دعوت وتبلیغ، تزکیہ نفس اور دیگر
امور میں ہماری راہنمائی فرمائی اور حوصلہ افزائی کی، اﷲ ان کو جزائے خیر
عطا فرمائے، اس کے بعد اپنے تمام مسلمان بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ
اعمال صالحہ کو اپنا شعار بنائیں، ایک دوسرے کو حق بات کی نصیحت کریں اور
دنیا کے سامنے اسلام میں داخل ہونے کا ذریعہ بنیں، آخر میں اﷲ تعالیٰ سے
دعا کرتا ہوں کہ امت مسلمہ کی موجودہ پریشانیوں کو دور فرمائے اور ہماری
مدد ونصرت فرمائے اور دنیا کے تمام خطوں میں ہمیں باہمی اتحاد ویکجہتی کی
دولت نصیب فرمائے (آمین یارب العالمین)․
(الفاروق، رجب المرجب ۱۴۲۷ھ)۔
|