برما میں پائے جانے والے اژدھوں میں حیرت انگیز طور پر
سمت کا تعین کرنے والا ایسا نظام موجود ہوتا ہے، جس کی مدد سے وہ کئی میل
دور سے بھی ایک سیدھی لائن میں سفر کرتے ہوئے اپنے گھر تک پہنچ سکتے ہیں۔
|
|
ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق برما کے یہ اژدھے پانچ میٹر یا 16 فٹ تک کی
لمبائی کو پہنچ سکتے ہیں اور ان کو دنیا کے سب سے بڑے سانپوں میں شمار کیا
جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایسے چھ اژدھوں کو گھاس بھرے دلدلی علاقے سے پکڑا،
انہیں پلاسٹک کے ڈبوں میں بند کیا اور انہیں 21 سے 36 کلومیٹرز کے درمیانی
فاصلوں پر مختلف مقامات پر لے جا کر چھوڑ دیا۔
ان سائنسدانوں نے ان سانپوں پر ریڈیو ٹریکرز باندھ دیے، جن کے ذریعے ان
اژدھوں کی پوزیشن کا پتہ چلایا جا سکتا تھا۔ گلوبل پوزیشننگ سسٹم GPS کے
ذریعے ان ماہرین کو ان اژدھوں کی سمت اور رفتار کا پتہ چلتا رہا اور انہوں
نے ان کا پیچھا کیا۔
سائنسدانوں کے لیے یہ بات انتہائی حیرت کا باعث ثابت ہوئی جب ان تمام
سانپوں نے اپنی سمت فی الفور اس جانب کر لی جہاں سے انہیں پکڑا گیا تھا اور
ان چھ سانپوں میں سے پانچ اس مقام کے پانچ کلومیٹر کے دائرے کے اندر تک
پہنچ گئے جبکہ چھٹا سانپ جب اپنی منزل کے پاس پہنچنے والا تھا تو اس نے
اپنی سمت بدل لی۔
اس تحقیق کے نتائج رائل سوسائٹی کے تحقیقی جریدے ’بائیالوجی لیٹرز‘ میں
شائع ہوئے ہیں۔ اس اسٹڈی کے مطابق ان سانپوں نے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے
94 سے 296 دنوں تک سفر کیا جس سے ’ان کی اپنے گھر کی پوزیشن تک پہنچنے کی
لگن‘ کا اندازہ ہوتا ہے۔
|
|
اس اسٹڈی کے مصنفین کے مطابق، ’’اس تحقیق سے اس بات کے شواہد ملتے ہیں کہ
برما کے اژدھوں میں نیویگیشن میپ یعنی راستے کی تفصیلات اور کمپاس یعنی قطب
نما جیسی حسیات یا سینسز موجود ہوتی ہیں۔‘‘ اب تک اس طرح اپنے گھروں کی
پہچان کی صلاحیت کا اظہار سانپوں کی کسی اور نسل میں دیکھنے میں نہیں آیا۔
ماہرین کے مطابق نیویگیشن سے متعلق یہ صلاحیت دراصل ان میں علاقائیت کی
مضبوط حس موجود ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ چیز ماہرین کی طرف سے ایسے
مقامات سے ان جانداروں کو نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے جہاں سے انہیں
نکالنا مقصود ہو۔ برما کے یہ اژدھے چھوٹے پرندوں سے لے کر ہرن اور یہاں تک
کہ مگر مچھ تک ہر چیز کھا جاتے ہیں۔ یہ اپنے شکار کو پورے کا پورا نِگل
لیتے ہیں۔ |