کسی پہاڑ یا جھیل سے بہت سا پانی نکل کر خشکی پر دور تک
بہتا چلا جاتا ہے تو اسے دریا کہتے ہیں۔ دریا تو کسی دوسرے دریا سے جا ملتا
ہے۔ یا کسی بحر یا بحیرے میں جا گرتا ہے۔ دریا بذات خود مستقل بھی ہوتے ہیں
اور معاون بھی ایک دریا دوسرے دریا میں جا گرے تو معاون کہلاتا ہے۔ چند روز
قبل ہم نے آپ کو پاکستان کے چند دریاؤں سے متعلق آگاہ کیا تھا اور آج کا
آرٹیکل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے- آج ہم آپ کو چند مزید دریاؤں کے بارے
میں بتائیں گے کہ وہ کہاں سے نکلتے ہیں یا کس سے جاملتے ہیں؟
|
دریائے شکسگام
دریائے شکسگام دریائے یارکمد کا ایک معاون دریا ہے۔ اسکے دیگر نام دریائے
کلیچناور دریائے میوزتگھ ہیں۔ یہ وادی شکسگام میں قراقرم پہاڑی سلسلے کے
متوازی شمال مغربی سمت بہتا ہے۔ دریا کی بالائی وادی کے ٹو کو سر کرنے والے
شمال کی طرف سے استعمال کرتے ہیں۔ دریا چین اور پاکستان کے درمیان سرحد
بناتا ہے۔ خطے کا اوسط سالانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر سکتا ہے۔
دریائے شکسگاما سطح سمندر سے 15،000 فٹ کی بلندی پر بہنے والا سب سے طویل
دریا ہے۔ |
|
دریائے شگر
دریائے شگر گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ایک دریا ہے۔ دریائے شگر کا
پانی بلتورو گلیشیر اور بیافو گلیشیر کے پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ وادی
شگر میں بہتا ہے۔ یہ دریائے سندھ کا ایک معاون دریا ہے جو وادی سکردو میں
اس میں شامل ہوتا ہے۔
|
|
دریائے شیوک
دریائے شیوک لداخ ,انڈیا سے نکلتا ہے اور بلتستان ضلع گانچھے سے بہتا ہوا
دریائے سندھ میں گرتا ہے اس کی لمبائی 550 کلومیٹر ہے۔ یہ دریا سیاچن
گلیشیر کے ساتھ واقع ریمو گلیشیر سے نکلتا ہے۔
|
|
دریائے نیلم
دریائے نیلم کشمیر میں دریائے جہلم کا ایک معاون دریا ہے۔ بھارت میں اسے
دریائے کشن گنگا بھی کہتے ہیں۔ یہ آزاد کشمیر کے شہر مظفر آباد کے قریب
دریائے جہلم میں گرتا ہے۔ اس مقام سے کچھ ہی آگے جہلم پر منگلا ڈیم بنایا
گیا ہے۔ یہ دریا اپنے شفاف نیلگوں پانی کی وجہ سے مشہور ہے اور یہی اس کی
وجہ تسمیہ بھی ہے۔
|
|
دریائے ٹوچی
دریائے ٹوچی جسے دریائے گمبیلا بھی کہتے ہیں افغانستان سے وزیرستان میں
داخل ھوکر وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے گزرتا ہوا بنوں میں داخل
ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں میں وزیر بکا خیل اور
علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں داخل ہو کر اس کا نام
گمبیلا ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب دریائے کرم میں جا گرتا ہے۔ ماضی
میں جب کنویں نہ تھے تو اس کا پانی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا تھا اور
دریائے کرم کا پانی مضر صحت ہوا کرتا تھا چونکہ بنوں کے باسی انہی دریاؤں
سے پانی پیتے تھے یہی وجہ تھی۔ ماضی میں بنوں وال مروت کے مقابلے میں زرد
رو ، کمزور اور لاغر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب صورت حال بہتر ہو گئی ہے۔ بنوں
وال بھی اچھی صحت کے مالک ہیں اور پیٹ کی جملہ بیماروں سے نجات پا چکے ہیں۔
|
|
دریائے پنجند
دریائے پنجند پنجاب میں ضلع بہاولپور کے انتہائی آخر میں ایک دریا ہے۔
دریائے پنجند پر پنجاب کے دریا یعنی دریائے جہلم، دریائے چناب، دریائے راوی،
دریائے بیاس اور دریائے ستلج کے پانچ دریاوں کا سنگم قائم ہوتا ہے۔ جہلم
اور راوی چناب میں شامل ہوتے ہیں، بیاس ستلج میں شامل ہوتا ہے اور پھر ستلج
اور چناب ضلع بہاولپور سے 10 میل دور شمال میں اچ شریف کے مقام پر مل کر
دریائے پنجند بناتے ہیں۔ مشترکہ دریا تقریبا 45 میل کے لئے جنوب مغرب بہتا
ہے- اور پھر کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے
سندھ بحیرہ عرب کی جانب بہتا ہے۔ پنجند پر ایک بںد تعمیر کیا گیا ہے جو
پنجاب اور سندھ کے صوبوں کو ابپاشی کے لیے پانی فراہم کرتا ہے۔ دریائے سندھ
اور دریائے پنجند کے سنگم کے بعد دریائے سندھ ستند کے طور پر نام سے جانا
جاتا تھا، اس میں پنجاب کے پانچ دریا، سندھ کے علاوہ دریائے سرسوتی بھی
شامل تھا جسکا وجود اب ختم ہو چکا ہے۔ پنجند کا نام پنج یعنی پانچ اور ند
سے مراد ندیاں ہیں۔
|
|
دریائے پنجکورہ
دریائے پنجکورہ شمالی پاکستان میں ایک دریا ہے۔ دریا سلسلہ کوہ ہندوکش میں
لات کے مقام سے نکلتا ہے۔ یہ دیر بالا اور پھر دیر زیریں سے بہتے ہوئے
چکدره، ضلع مالاکنڈ، خیبر پختونخوا کے قریب دریائے سوات میں شامل ہو جاتا
ہے۔ اس کے نام کے لئے فارسی سے ماخوذ ہے پنج یعنی پانچ اور کورہ یعنی دریا۔
|
|
دریائے پونچھ
دریائے پونچھ جموں و کشمیر، بھارت اور آزاد کشمیر، پاکستان کا ایک دریا ہے۔
اس کا آغاز پیر پنجال سلسلہ کوہ سے پوتا ہے۔ یہ شمال مغربی کی طرف بہتا ہے۔
اس کے بعد یہ جنوبی سمت بہتے ہوئے منگلا جھیل میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس کے
کنارے پر اہم آبادیوں میں پونچھ، سہرا، ٹاٹا پانی اور کوٹلی شامل ہیں۔ اس
کے دو معاون سواں اور بیتار ہیں۔
|
|
دریائے ڈوری
دریائے ڈوری جسے دریائے لورا بھی کہا جاتا ہے افغانستان اور پاکستان کا ایک
دریا ہے۔ یہ دریائے ارغنداب کا ایک معاون دریا اور دریائے ہرمند کا ذیلی
معاون دریا ہے اور صوبہ قندھار، افغانستان میں 320 کلومیٹر اور پھر
بلوچستان، پاکستان میں بہتا ہے۔دریائے ڈوری کوئٹہ شہر کے شمال سے شروع ہوتا
ہے۔ اسے پاکستان میں لورا کہا جاتا ہے، افغانستان میں داخل ہونے کے بعد
اسکا نام کدھنائی ہے اور اسپن بلدک میں اسے ڈوری کہا جاتا ہے۔
|
|
دریائے ژوب
دریائے ژوب بلوچستان اور خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ دریا
کا نام اصل ایران زبان سے ہے۔ پشتو زبان میں، ژوب کا مطلب بہتا ہوا پانی ہے۔
دریائے ژوب کی کل لمبائی 410 کلومیٹر ہے۔ دریائے ژوب دریائے گومل کا معاون
دریا ہے۔ دریائے گومل ڈیرہ اسماعیل خان سے 20 میل جنوب میں دریائے سندھ میں
شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے ژوب شمالی بلوچستان میں زمین کو سیراب کرتا ہے۔ |
|
بشکریہ: کوٹ مٹھاں |
Click Here For Part-1 |