عمر اکمل نے دل اور پاکستان نے میچ جیتا

آسٹریلوی ٹیم گلین میکسویل اور ایرون فنچ کی جارجیت کے بعد آخری آٹھ وکٹیں صرف 49 رنز پر گنوا کر میچ 16 رنز سے ہار گئی۔ پاکستان کے لیے یہ جیت اس لیے معنی رکھتی ہے کہ جمعہ کے روز بھارت کے خلاف سات وکٹوں کی شکست اسے گہرا زخم دے گئی تھی۔

عمر اکمل کی 94 رنز کی شاندار بیٹنگ نے سکور بورڈ پر 191 رنز کے بھاری ہندسے سجا دیے تھے لیکن میکسویل کی جارحیت میں یہ ہندسے دھندلانے لگے تھے لیکن جیسے ہی بولنگ اور فیلڈنگ میں ٹھہراؤ آیا پاکستانی ٹیم نے بازی پلٹ دی۔
 

image


سرپرائز پیکج ذوالفقار بابر کے پہلے ہی اوور میں خطرناک ڈیوڈ وارنر اور شین واٹسن کی وکٹیں گرنے کے بعد گلین میکسویل اور ایرون فنچ نے پاکستانی بولنگ کو اپنی جارحانہ حکمت عملی سے بے بس کر کے رکھ دیا تھا۔

دونوں کی موجودگی میں آسٹریلیا نے سو رنز صرف آٹھ اوورز میں مکمل کر ڈالے۔

بلاول بھٹی نے پہلے ہی اوور میں تیس رنز دے ڈالے تو سعید اجمل کے پہلے اوور میں تیرہ رنز بنے۔ ستم بالائے ستم سعید اجمل نے 70 کے سکور پر میکسویل کا کیچ بھی گرا دیا۔

پاکستانی ٹیم نے اس وقت سکون کا سانس لیا جب شاہد آفریدی نے میکسویل کو پویلین کا راستہ دکھایا جنہوں نے چھ چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 74 رنز سکور کیے۔

میکسویل اور فنچ نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 118 رنز کا اضافہ کیا۔

شاہد آفریدی نے ہی جارج بیلی کی وکٹ جب حاصل کی تو آسٹریلیا کا سکور 146 رنز تھا۔

پاکستانی ٹیم کو ایک اور اہم وکٹ 17ویں اوور میں بریڈ ہوج کی ملی جس کے بعد سعید اجمل نے فنچ کو پنسٹھ کے انفرادی سکور پر بولڈ کر دیا اس وقت آسٹریلیا کو جیت کے لیے 30 رنز درکار تھے۔

عمر گل نے نائل کو بولڈ کر کے ایک اور کاری ضرب لگائی تو میچ پاکستان کی جھولی میں جاتا ہوا دکھائی دیا۔

آخری اوور میں آسٹریلیا کو جیت کے لیے 23 رنز درکار تھے لیکن شاہد آفریدی کے ہاتھوں ہیڈن کے رن آؤٹ کے بعد رہی سہی امید بھی دم توڑ گئی۔
 

image

اس سے قبل شائقین کو عمر اکمل کی جانب سے بھی زبردست بیٹنگ دیکھنے کو ملی۔

عمر اکمل کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کا ٹیلنٹ ابھی تک کھل کر سامنے نہیں آسکا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ جب وہ موڈ میں ہوں تو بولرز کے لیے جائے پناہ تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

آسٹریلوی بولرز کے ساتھ بھی یہی ہوا جن کی عمر اکمل کو قابو کرنے کی تمام تدبیریں بے سود ثابت ہوئیں-

قابل ذکر بات یہ ہے کہ عمر اکمل ہیمسٹرنگ کی تکلیف میں مبتلا تھے اور فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ہی وہ یہ میچ کھیل پائے۔

جارج بیلی نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ دی تو ان کا فیصلہ 25 رنز پر دو وکٹیں گرنے پر درست معلوم ہوتا ہوا دکھائی دیا۔

احمد شہزاد ایک اور مایوس کن اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ کپتان محمد حفیظ نے دو چوکے لگاکر اپنے عزائم ظاہر کیے لیکن واٹسن کی گیند بلے کا کنارہ لیتی ہوئی وکٹ سے جا لگی۔

اس صورتحال میں اکمل برادران کی 96 رنز کی شاندار شراکت نے سٹیڈیم میں موجود شائقین کو بہترین تفریح فراہم کی۔

کامران اکمل 31 رنز اتنی ہی گیندوں پر بناکر آؤٹ ہوئے لیکن چھوٹے بھائی کا بڑا کھیل جاری رہا اور انہوں نے 22 کے اسکور پر ٹی ٹوئنٹی کے سب سے عمر رسیدہ 43 سالہ بریڈ ہوگ کے ہاتھوں ڈراپ کیچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کریئر کا بہترین انفرادی سکور بنا ڈالا۔

ہوش اور جوش کے خوبصورت امتزاج سے کھیلی گئی اس اننگز میں شائقین کو چار بھرپور قوت والے چھکے اور نو چوکے دیکھنے کو ملے لیکن آخری اوور کی پہلی گیند پر وارنر نے کیچ لے کر عمر اکمل کو پاکستان کی پہلی ٹی ٹوئنٹی سنچری سے چھ رنز کے فاصلے پر روک دیا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

A rejuvenated Pakistan brought their campaign back on track as they rode on Umar Akmal's scintillating 54-ball 94 to register a 16-run victory over tournament favourites Australia in the ICC World T20 on Sunday.