دنیا بھر کی اقوام کو اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کیلئے
’’زبان ‘‘کا سہارا لینا پڑتا ہے اس مقصد کے حصول کیلئے ہر رنگ و نسل نے
اپنی اپنی زبانیں ایجاد کر رکھی ہیں ۔طویل عرصے سے روزمرّہ بول چال کے ساتھ
ساتھ ’’شارٹ ہیڈ ‘‘طریقہ کار بھی رائج ہے ،زبانوں کی تخلیق کوئی معمولی کام
نہیں اس کیلئے سالہا سال کی محنت درکار ہوتی ہے ۔عام زندگی میں استعمال
کیلئے ایسی زبان تیار کی جاتی ہے جیسے ہر کوئی باآسانی سمجھ سکے ۔البتہ
خفیہ اداروں کو اپنے پیغامات بھجوانے کیلئے ایسے خفیہ کوڈ(Secret Codes)
استعمال کرنے پڑتے ہیں کہ جنہیں دشمن آسانی سے سمجھ نہ سکے ۔مقصد یہی ہوتا
کہ پیغام صرف متعلقہ فرد تک پہنچ جائے اور دشمن پیغام سمجھ کر مذکورہ
منصوبے کو ثبو تاژ نہ کر سکے ۔ اب تک وطن عزیز میں صدیوں پرانا طریقہ کار
رائج ہے اور ہمارے خفیہ ادارے روایتی طریقے سے ہی ایسے’’ کوڈ ورڈز
‘‘(Secret Codes)استعمال کرتے ہیں کہ جن میں بعض اوقات شائستگی بھی برقرار
نہیں رہتی ،خفیہ زبان کا کمال یہی ہے کہ دو افراد کی آپس کی گفتگو بھی
تیسرا فرد آسانی سے سمجھ نہ سکے ۔ یوں تو دنیا نے ہر شعبے میں بے انتہاء
ترقی کر لی ہے اس کے ساتھ سا تھ خفیہ ادارے بھی اپنے پیغامات کی ترسیل کا
کوئی کوئی طریقہ نکال ہی لیتے ہیں ۔لیکن جدید ترقی یافتہ دور میں دیگر شعبہ
جات کی طرح ’’زبان ‘‘پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہمیشہ باقی رہتی ہے ۔اس
حوالے سے آرمی کے ایک ریٹائرڈ حوالدار سید حسین شاہ المعروف سعید بُخاری آف
ملتان خورد ضلع چکوال (جن کی فی الوقت شناخت ہی ’’ماہر لسانیات ‘‘کی حیثیت
سے بن چکی ہے ) کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 29سال کی محنت شاقہ سے ایک
ایسی ’’خفیہ زبان‘‘ایجاد کرکے وہ کارنامہ سرانجام دیا ہے کہ جس سے جہاں
پاکستان کا نام روشن ہوا ہے وہاں اہل سادات کا بھی سر فخر سے بلند ہو گیا
ہے ۔
سعید بُخاری نے اس خفیہ زبان کی ایجاد پرجہاں اپنی دن اور رات کا چین وقف
کر دیا وہاں اپنا کل اثاثہ بھی اس جدوجہد اور تخلیق پر خرچ کر ڈالا ۔انہوں
نے 1984ء میں اس کام پر تحقیق و جستجو کا آغاز کیا یوں 1998ء انتھک محنت کے
بعد ایک ایسی خفیہ زبان Secret Language) (ایجاد کرنے میں کامیابی حاصل کر
لی کہ جس کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا تھا ۔یقیناً یہ کام ان کی شبانہ
روز محنت اور لگن کا ثمر ہے۔آرمی سے ریٹائرڈ یہ عظیم شخص آج بھی اپنے آبائی
گاؤں میں اپنی بقیہ زندگی کے دن انتہائی کسمپری میں گذار رہا ہے ۔ ان کی
ایجاد کردہ یہ زبان پاکستان کے خفیہ اداروں کیلئے کسی آثاثے سے کم نہیں اس
وقت جبکہ وطن عزیز امریکی جنگ میں شدید دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی
بھینٹ چڑھا ہوا ہے تو اس مرحلے پر سعید بُخاری کی ایجاد کردہ ’’خفیہ
زبان‘‘سے افواج پاکستان استفادے کی راہ نکال لیں تو اس سے عساکر پاکستان کو
اپنے مقاصد کے حصول میں کافی مدد مل سکتی ہے ۔ کیونکہ موجودہ صورت میں
عساکر پاکستان اور پاکستان کے خفیہ ادارے کو زبان استعمال کر رہے ہیں اسے
سمجھنا وطن دشمن قوتوں کیلئے انتہائی آسان اور عام فہم ہو چکا ہے اور اس کی
افادیت کم ہوتی جا رہی ہے۔جبکہ سعید بُخاری کا یہ دعویٰ موجودہ حالات میں
عساکر پاکستان کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے کہ وہ اینی ایجاد کردہ
’’زبان ‘‘میں وضع کردہ اصول وضوابط کے تحت مزید زبانیں اور کوڈز فوری طور
پر تیار کر سکتے ہیں ۔ظاہر ہے کہ سعید بُخاری کی یہ زبان عام زندگی میں
قطعاً کارآمد نہیں ہو سکتی مگر خفیہ پیغام رسانی میں ضرور مفید ثابت ہو
سکتی ہے ۔ آج سے 10سال قبل پاکستان کے قابل فخر خفیہ ادارے نے سعید بُخاری
کو ان کی ایجاد کردہ زبان 10لاکھ روپے میں خریدنے کی پیشکش کی تھی ،اس کے
ساتھ ساتھ انہیں ماہانہ مشاہیرے پر بحیثیت ٹیچر ملازمت بھی فراہم کر دی تھی
مگر بعد ازاں تقریباً 20دن بعد انہیں یہ کہہ کر فارغ کر دیا گیاچونکہ آپ کی
عمر 59برس ہو چکی اس لئے مروجہ ملکی قوانین اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ
ہم آپ کی خدمات سے مزید استفادہ کریں ۔بیشک ! سرکاری ملازمت کیلئے رائج
قواعد و ضوابط جنرل ڈیوٹی سرانجام دینے والوں پر لاگو ہوتی ہے اور ان
قوانین کو کسی فرد واحد کیلئے تبدیل نہیں کیا جا سکتالیکن یہاں ہم حکومت
اور عساکر پاکستان کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ سعید بُخاری
کی حیثیت ماہر لسانیات ہونے کے ناطے ایک موجد کی سی ہے ایسے ذہین، فطین اور
باصلاحیت افراد قوم کا آثاثہ ہوا کرتے ہیں۔ سعید بُخاری نے ایک اور کارنامہ
یہ بھی سرانجام دیا ہے کہ انہوں نے قومی زبان اُردو میں بھی خفیہ
زبانSecret Language) (ایجاد کر لی ہے۔ سعید بُخاری کا کہنا ہے کہ حکومت
اور عساکر پاکستان نے میری کاوشوں کا اعتراف کیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا گلہ
ہے کہ میری اس ایجاد سے مستفید ہونے کی کوئی راہ نکالی جا رہی ہے اور نہ ہی
اس کی ترویج کیلئے مناسب سرپرستی کی جا رہی ہے جو ہمارا قومی المیہ ہے ۔اُن
کا دعویٰ ہے کہ وہ تمام ممالک کی قومی زبانوں (ماسوا عربی زبان ) کے برابر
خفیہ زبان تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سعید بُخاری نے اپنی ایجاد کردہ
نئی خفیہ زبان کوپاکستانی انگلش (Pakistani English) کے نام سے موسوم کیا
ہے ۔ اس زبان کے حروف تتحہجی(Alphabets) کی تعداد 134ہے جبکہ شکل و صورت
اور ہیت کے لحاظ سے اس کے حروف تہجی لکھنے اور دیکھنے میں چینی ، جاپانی ،
تھائی ،ہندی، روسی ، فرانسیسی اور جرمن زبانوں کے طرز تحریر کا امتزاج
معلوم ہوتے ہیں ۔سعید بُخاری کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ میری ایجاد کردہ اس
خفیہ زبان کو دنیا بھر کا کوئی فرد سمجھ نہیں سکتا ،اس لئے یہ زبان ہر لحاظ
سے محفوظ ترین رازداری کی حاصیت کی حامل ہے جیسے بیک وقت وائر لیس ، ٹیلی
فون ،فیکس ،تحریر و زبانی پیغام رسانی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔اس
زبان کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ کوئی بھی باس اپنے 600سے زاہد ماتحت ملازمین
سے الگ لاگ رابطہ رکھ سکتا ہے ۔2011ء میں انہوں نے اس پاکستانی انگلش
لیگوئج کا نام تبدیل کرکے ’’ورلڈ پروٹیکٹر‘‘(World Protecter)رکھ دیایوں ان
کی تحقیق و جستجو کو آج 34برس سے زاہد عرصہ بیت گیا ۔لیکن حکمرانوں کی تما
م تر بے حسی کے باوجود یہ ماہر لسانیات اپنی جدوجہد اپنی منزل کے حصول تک
جاری رکھے ہوئے ہے ۔
سعید بُخاری نے خفیہ زبان ایجاد کرکے جو کارنامہ سرانجام دیا ہے وہ اس قدر
قابل قدر ہے کہ ان کی شبانہ روز محنت کامعاوضہ کوئی ادا نہیں کر سکتایہ ایک
انمول اور بے مثال کاوش ہے کیونکہ اس زبان کی ایجاد کیلئے جو محنت اور تگ و
دو انہوں نے کی وہ انہی کا خاصا ہے ۔ ملک و ملت کا درد رکھنے والے اس طرح
کے لوگ ہمارے وطن کا آثاثہ اور ہماری آن اورشان ہیں ۔ بیشک! سعید بُخاری کی
صلاحتیں رب کائنات کا ان کیلئے ایک انعام ہیں جس پر انہیں رب کائنات کا شکر
ادا کرنا چاہئے ۔ ہمارے ملک کی بدقسمتی اور المیہ ہے کہ ہم باصلاحیت افراد
کی قدر سے ناآشنا ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹم بم بنا کر پاکستان کو
ایک بڑی عالمی اسلامی ایٹمی قوت بنادیا تو حکومت سمیت ہر خاص و عام نے
انہیں اپنی آنکھوں کا تارہ بنا لیا ۔حکومت نے ان پر نوازشات کی بارش کر دی
، حکومت اورمحب وطن عوام نے ا ن کے اس کارنامے پر انہیں’’ محسن پاکستان
‘‘کے خطاب سے نوازا۔ ہماری نظر میں ’’خفیہ زبان ‘‘کی ایجاد یقینابڑا
کارنامہ ہے۔ ذرا سوچیئے ! کہ سعید بُخاری نے اس کام کیلئے کتنی محنت کی اور
کس طرح اپنا کل آثاثہ اس پر خرچ کر دیا ۔ یہ سب ان کی ملک و ملت سے محبت
اور دنیا میں کچھ سب سے الگ کرنے کی خواہش کا نتیجہ ہے ۔آج سعید بُخاری تو
اپنے مقاصد میں کامیاب ہو گئے ۔لیکن حکومتی بے حسی نے انہیں سخت مایوس کیا
۔ سعید بُخاری اپنی ایجاد کردہ یہی زبان کسی دوسرے ملک کو بیچ کر کروڑوں
روپے کما سکتے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ سعید بُخاری کو اپنے وطن سے محبت ہے
، ان کا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے اس لئے ان کی ایجاد کردہ زبان بھی قوم
کی امانت ہے ،فرق ہے تو ہمارے حکمرانوں کی سوچ کا ۔۔۔کہ جو کروڑوں ، اربوں
روپیہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کر دیتے ہیں لیکن تحقیق و جستجو میں دلچسپی
رکھنے والے پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی پر کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ سعید
بُخاری کی طرح سینکڑوں لوگ حکومتی بے حسی کی وجہ سے تحقیق و جستجو کے کاموں
پر توجہ نہیں دے پاتے یوں ہمارا ٹیلنٹ ضائع ہو جاتا ہے ۔ دنیا کی ترقی
یافتہ اقوام کی موجودہ ترقی و خوشحالی کا راز یہی ہے کہ یہ سب ممالک اپنے
ملک میں موجود ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرتے ہیں
،اس کے برعکس پاکستان میں ہمیشہ ایسے باصلاحیت افراد کی حوصلہ شکنی کی جاتی
ہے جو کوئی کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ
ماہر لسانیات سعید بُخاری کی ایجاد کردہ زبان سے استفادہ کرنے کیلئے حکومت
ذاتی دلچسپی لے اور انہیں جہاں اس کارنامے پر تمغہ حسن کارکردگی تا تمغہ
حسن امتیاز سے نوازے وہاں ان کی خفیہ زبان کو معقول معاوضے پر حاصل کرکے
عساکر پاکستان اور خفیہ اداروں کو اس سے استفادے کا موقع فراہم کرے ۔یہود و
نصاریٰ کی پاکستان اور اسلام کیخلاف جاری سازشوں کے نبرد آزما ہونے کیلئے
خصوصاً امریکی کی ہم پر مسلط کردہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مقاصد کے حصول
کیلئے ایک یہی جدیدخفیہ زبان انتہائی مددگار ثابت ہو سکتی ہے ۔ بیشک ! سعید
بُخاری کی عمر زیادہ ہو چکی ہے لیکن کہتے ہیں کہ’’اولڈ از گولڈ ‘‘۔۔تجربہ
کار بزرگوں کے تجربات سے استفادہ کرکے ہم وطن عزیز کو ایک پُر امن اور
خوشحال ملک بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔لہذاء حکمرانوں اور عسکری حکام کو
چاہئے کہ وہ اس تجربہ کار بزرگ کی کاوشوں سے استفادے کی راہ نکالیں کیونکہ
یہ زبان فی الوقت عساکر پاکستان اور خفیہ اداروں کیلئے بہر صورت کارآمد
ثابت ہو گی ۔ |