ماؤں کا عالمی دن

ماں ایک عظیم رشتہ ----- ایک اہم ذمہ داری

مدرزڈے ایک بڑا اہم اور عظیم دن سمجھا جاتا ہے۔ خاص طور پر اولاد کیلئے، کہ وہ کس طرح سے اس دن کو اپنی ماں کے کے لئے یادگار بنا تی ہے؟اپنی محبتوں کا ، تابعداری کا یقین دلاتی ہے۔ پھولوں سے تحائف سے یا پھر پیار بھرے جذبات سے۔
ہر شخص اس دن یہی ایک بات کہتا ہے

’’ میری ماں دنیا کی عظیم عورت ہے‘‘ یا ’’ماں خداکی مخلوق سے محبت کا عکس ہے دلفریب اور خوبصورت‘‘ غرضیکہ ماں کا رشتہ دنیا کے تمام رشتوں میں سب سے اول گردانا جاتا ہے۔

حقوق العباد میں اسے سب سے افضل مقام حاصل ہے۔

لیکن کیا یہ بھی سوچا کہ یہ رشتہ اپنے فرائض کے حوالے سے کس قدر نازک ہے۔ یونہی تو اس کے قدموں میں جنت نہیں رکھی گئی، اولاد کی پیدائش ، پرورش ، ایثار و قربانی ، تعلیم و تربیت یہ وہ مراحل ہیں جن سے گزرنے کے بعد ہی یہ رشتہ عظمت کا پیکر بن جاتا ہے اور پھر جنت کا حقدار کہلاتا ہے۔

آج کل کے دور میں جب مادہ پرسی کے دور نے ہر شے پر اپنا رنگ جما لیا ہے اور میڈیا، پیسے کی ہوس ، رشتوں میں دراڑیں، یہ وہ باتیں ہیں جو آج کے دور کا تحفہ ہیں، ایسے میں اکثر مائیں بھی اپنے فرائض سے غافل ہو رہی ہیں۔

میں جب بھی کسی نو عمر لڑکی کو موبائل پر لڑکوں سے دوستی کرتے دیکھتی ہوں تو ان کی ’’ ماں ‘‘ کی غفلت پر افسوس ہوتا ہے۔ کسی ٹین ایجر لڑکے کو نشے کا شکار ہوتے دیکھتی ہوں تو ان کی ’’ماں ‘‘کی لاپروائی پر حیران ہوتی ہوں، ہوٹل میں یٹنگ کرتے ، اپنی اقدار سے غافل دیکھتی ہوں تو پہلا خیال ماؤں کی عدم توجہی پر جاتا ہے۔

ہماری آج کی پشیمانی یا پچھتاوا ماضی کی کسی غلطی یا غفلت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ آج اگر کوئی ماں یہ شکایت کرتی ہے کہ اس کا بیٹا نافرمان ہو گیا ہے یا بیٹی راہِ راست پر نہیں ہے، گستاخ ہوگئی ہے تو بجائے اس کے کہ میڈیا کو الزام دیا جائے ، ان کے دوستوں کو کوسا جائے ، سب سے پہلے اپنے فرائض پر نظر کی جائے کہ ہم سے کہاں غلطی ہوئی۔ کس موقع ہر لاپروائی برتی کہ اولاد نا فرمان نکل آئی۔ کوئی واقعہ ایک دم رونما نہیں ہوتابلکہ چھوٹی چھوٹی باتیں جمع ہوتی رہتی ہیں، اسی طرح کوئی ایک بیٹا یا بیٹی ایک دم سے غلط حرکات کے مرتکب نہیں ہوتے بلکہ والدین کی عدم توجہی انہیں آہستہ آہستہ راہِ راست سے بھٹکاتی ہے۔ اور جب تک علم ہوتا ہے پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔

معاشرے میں امن قائم رکھنے کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ تمام افراد اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ ہوں۔گھر بھی معاشرے کی ایک تصویر ہے اور اسے کے امن کے لئے ضروری ہے کہ تمام افراد اپنے فرائض سمجھیں خصوصاً ماں ۔۔۔ کیونکہ اسکی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔

ماں نیک خصلت ہے ، رشتوں کا احترام کرتی ہے، اقدار کی پاسداری کرتی ہے تو یہی کچھ اولاد میں بھی منتقل کرے گی۔ پہلے زمانے میں خاندانی بہو تلاش کرنے والے لڑکی کی عادات کا اندازہ اس کی ماں کے کردار و عمل سے کرتے تھے۔ کیونکہ بیٹیاں اپنی مان کا عکس ہوتی ہیں۔
آج مدرز ڈے ہے
ماؤں کا عالمی دن۔

تمام لوگ اپنی ماں کو وش کرنا اپنی سعادت سمجھتے ہیں، اس بات سے قطع نظر کہ یہ دن ان کے سماج اور مذہب میں شامل ہے یا نہیں ۔۔۔

لیکن چونکہ ہر مذہب، معاشرے میں ’’ماں‘‘ کا درجہ بلند ہے اس لیے یہ دن منانے کے لئے جوش و خروش ہر فرد میں یکساں ہوتا ہے۔ لہٰذا تما م ماؤں سے گزارش ہے کہ آک کے پُر آشوب دور میں جب اخلاق اقدار تنزی کا شکار ہیں اور خاندان ٹوٹ رہے ہیں تو ان کو اپنا کردار پہلے سے بڑھ کر نبھانا چاہئے۔اولاد کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہے، اس دنیا کی اونچ نیچ اور زندگی کے نشیب و فراز سمجھانے ہیں تب ہی وہ اس عظیم رشتے کے تحت جنت کہلانے کی مستحق کہلائیں گی (صحیح معنوں میں) جو پروردگار نے اس کے قدموں تلے رکھ دی ہے۔

Andleeb Zuhra
About the Author: Andleeb Zuhra Read More Articles by Andleeb Zuhra: 9 Articles with 19810 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.