پاکستان میں اردو زبان وادب کے فروغ کی مساعی میں جن دانش
وروں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اُن میں پروفیسر حسن عسکری کا ظمی کا نام
کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔وطنِ عزیز میں قارئینِ ادب ،طلبا اور عوام میں
مثبت شعور اور عصری آگہی پروان چڑھانے کے سلسلے میں اُن کی خدمات کا ایک
عالم معترف ہے۔وہ طویل عرصہ تک شعبہ تدریس سے وابستہ رہے اور ایک موثر ،فعال
اور بھرپور زندگی بسر کر تے ہوئے اپنی تمام فعالیتوں کو اِسلامی اقدار کے
فروغ اور انسانیت کے وقار اور سر بُلندی کے کاموں کے لیے وقف کر دیا ۔علم و
ادب کی ترقی کے لیے اُنھوں نے جو جد جہد کی ہے وہ تاریخ کے اوراق میں آبِ
زرسے لکھی جائے گی۔ ان کا ایران کا ایک اہم سفرنامہ’’مشہدِجاں میں
اُجالا‘‘شائع ہواہے۔اظہار سنز لاہور کے زیر اہتمام یہ سفر نامہ سال ۲۰۱۲میں
شائع ہوا۔اس سفرنامے میں مصنف نے اپنے سفر کااحوال نہایت خلوص اورعقیدت سے
بیان کیا ہے۔ اسلوب کی جاذبیت ،سادگی ،سلاست اور ہمہ گیر تاثر قاری کو
زندگی اور تاریخ کے مسلسل عمل کے متعلق ادراکِ حقیقت کے شعور سے متمتع کرنے
کاوسیلہ ہیں۔
امام رضا ؓ کے مزار پر مصنف کی حاضری اور وہاں کی روحانی کیفیات کے بارے
میں پڑھ کر قاری کے دِل میں عقیدت اور احترام کے جوارفع جذبات پیداہوتے ہیں
وہ ایک معجزہ ہے ۔ مصنف نے سفر کے دوران اپنے مشاہدات ،تجربات،مطالعات
اورتاثرات کااحوال نہایت موثر اور دل نشیں انداز میں زیبِ قرطاس کیا
ہے۔پروفیسر حسن عسکری کاظمی ایک عالم با عمل اور نیک سیرت انسان ہیں مذہب
کی طرف ان کا گہرا میلا ن ہے۔ تاریخِ اِسلام کی عظیم شخصیات اور مقاماتِ
مقدسہ کے ساتھ اُن کی قلبی وابستگی اور والہانہ عقیدت اُن کی تحریروں
کاامتیازی وصف ہے ۔ وہ حج اور زیارت کی سعادت حاصل کر چُکے ہیں ۔ اس سے
پہلے اُن کے دو سفر نامے ’’دیارِزینب‘‘ اور ’’تکمیلِ تمنا ‘‘شائع ہوچُکے
ہیں ، تیسرا سفر نامہ ’’مشہدِ جاں میں اُجالا‘‘اُن کے منفرد اسلوب کا مظہر
ہے ۔مصنف کے سفر جہاں اُن کی قلبی ،روحانی اور وجدانی کیفیات کی ترجمانی
کرتے ہیں اور تخلیق کے لیے قابلِ قدر مواد فراہم کرتے ہیں وہاں تہذیب و
ثقافت اور تمدن و معاشرت کے متعلق بھی اہم معلومات سے لبریز ہیں ۔ان
سفرناموں کے مطالعہ سے دُنیاکے تاریخی مقامات کے بارے میں مفیدمعلومات ،فکر
پرور خیالات اور چشم کشا صداقتوں سے آگہی نصیب ہوتی ہے۔اس سفر نامے میں
زندگی کی اقدار عالیہ پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے ۔اجتماعی زندگی میں حسن و
خوبی کے تمام استعارے ان درخشاں اقدار ہی سے وابستہ ہیں ۔ان اقدار کے سوتے
تاریخ ،مذہب اور عقائد سے پُھوٹتے ہیں ۔یہ سفر نامہ ان اقدار کا ترجمان بن
کر فکر و نظر کو مہمیز کرنے کا موثر وسیلہ ہے۔
تبصرہ نگار: غلام شبیر رانا |