سنگا پور میں اسلام - حماس……پتھروں سے بموں تک

ایک وقت وہ تھا کہ فلسطین کے مسلمان آزادی کی جنگ پتھروں سے لڑتے تھے، مگر ۱۹۹۴ء میں حرم ابراہیمی کی بے حرمتی اور اس میں بے گناہ اور نہتے نمازیوں کے قتل کے بعد ایک فلسطینی جہادی تنظیم (حرکۃ المقاومۃ الاسلامہ حماس) نے بارہ ایسی عجیب و غریب خود کش عسکری کارروائیاں انجام دیں، جس سے اسرائیل اور اسرائیلی ایجنٹ حواس باختہ ہوکررہ گئے۔ ان کارروائیوں کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ مجاہد بم لے کر اپنے ہدف کی طرف چلا جاتا ہے۔ جہاں وہ کوشش تو اپنے بچاؤ کی کرتا ہی ہے مگر بعض مرتبہ جب اس کو اپنی شہادت کے بغیر کارروائی انجام دینا مشکل ہو تو وہ خود موت کے منہ میں گھس کر دھماکہ کرتا ہے۔ جس سے وہ جامِ شہادت نوش کرلیتا ہے۔ اور کئی یہودیوں کو جہنم رسید کردیتاہے۔ ۱۹۹۴ء کے بعد اس قسم کی ۱۲ کارروائیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے:
۶،اپریل، ۱۹۹۴ء کو (حماس کے) عزالدین القسام گروپ کے ایک مجاہد رائدز کارنہ ایک کار میں بم رکھ کر عفولہ شہر کے بس اڈہ میں دھماکہ کرتا ہے۔ جس سے ۸ یہودی مردار اور کم سے کم ۳۰ زخمی ہوتے ہیں۔ اس پر (حماس) کا بیان یہ تھا : یہ حرم ابراہیمی میں خونریزی کرنے کا انتقام ہے۔

۱۳ اپریل ۱۹۹۴ء کو حماس کے ایک اور مجاہد عمار عمارنہ اپنے جسم سے بم باندھ کر خضیرہ شہر میں ایک بھری ہوئی بس میں دھماکہ کرتا ہے جس میں ۵ یہودی مردار اور دس زخمی ہوتے ہیں۔

۱۹ اکتوبر ۱۹۹۴ء کی صبح حماس کے عزالدین القسام گروپ کا صالح نزال اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر تل ابیب میں ایک بس کے اندر دھماکہ کرتا ہے جس سے ۲۳، اسرائیلی مردار اور کم سے کم ۴۰ زخمی ہوتے ہیں۔

۱۱ نومبر کو حرکۃ الجہاد الاسلامی کے عسکری ونگ کا ایک جانباز، موٹر سائیکل چلا کر اسرائیلی فوجیوں کے جھمگٹے میں گھس کر اپنے ساتھ بندھے ہوئے بم سے دھماکہ کرتا ہے جس سے ۳ آفیسر ہلاک اور کئی زخمی ہوتے ہیں۔ اس پر حرکۃ الجہاد الاسلامی کے ترجمان نے کہا کہ یہ ان کے ساتھی ہانی عاید کی شہادت کا انتقام ہے۔

۲۵ دسمبر ۱۹۹۴ء القدس شہر میں اسامہ راضی نے خود کو اسرائیلی ائیرفورس کے اہلکاروں کی ایک بس کے قریب اڑا دیا جس سے تقریباً ۱۳ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ مجاہد بظاہر فلسطینی پولیس میں بھرتی ہوگیا تھا مگر اندر سے اس کا تعلق حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام گروپ سے تھا۔

۲۲ جنوری ۱۹۹۵ء کو حماس کے قسام گروپ کے دو فلسطینی جانباز (بیت لُد) میں ایک اسرائیلی فوجی اڈے میں اپنے آپ کو بم سے اڑا دیتے ہیں، جس کے باعث ۲۳ فوجی ہلاک اور ۴۰ زخمی ہوتے ہیں۔ ان دنوں اس کارروائی کو شدید ترین کارروائی قررا دیا گیا تھا۔

۹ اپریل ۱۹۹۵ء کو حماس اور حرکۃ الجہاد الاسلامی نے غزہ میں مشترکہ کارروائی کی جس سے ۷ یہودی مردار ہوئے تھے۔ یہ انتقامی حملہ تھا جو یہود کی طرف سے غزہ ہی میں رضوان کالونی کے بم دھماکے کے ردعمل کے طور پر ہوا جس میں ۵ فلسطیینی شہید ہوئے تھے جن میں سے دو عزالدین القسام گروپ کے سرکردہ لیڈر تھے۔

۲۵ جون ۱۹۹۵ء کو عزالدین القسام گروپ کا حامی مجاہد معاویہ روکہ نے اپنے آپ کو ایک اسرائیلی فوجی گشتی ٹیم کے قریب اڑایا مگر اس سے ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کارروائی میں مجاہد نے گدھا گاڑی استعمال کی تھی۔

۲۴ جولائی ۱۹۹۵ء کو ایک نامعلوم مجاہد نے جس کا تعلق حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام گروپ سے تھا، تل ابیب سے قریب رامت غان میں ایک پسنجر بس کے اندر اپنے آپ کو بم سے اڑایا جس سے ۶ یہودی مردار اور ۳۳ زخمی ہوئے۔

۲۱ اگست ۱۹۹۵ء کو ایک حماسی مجاہد نے اپنے آپ کو القدس میں ایک اسرائیلی پسنجر بس کے اندر دھماکہ سے اڑایا جس سے ۵ افراد ہلاک اور تقریباً ۷۰ زخمی ہوئے۔

۲۰ فروری ۱۹۹۶ء کی صبح چھ بج کر پینتالیس منٹ پر القدس کے مین بس اڈہ کے قریب ایک بھری ہوئی بس میں حماس کے ایک جانباز نے ایک زور دار دھماکہ کیا جس سے بس دو لخت ہوگئی اور آس پاس کی دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور ۲۳ یہودی مردار جب کہ ۵۲ زخمی ہوئے، جن میں پندرہ سے زیادہ کی حالت انتہائی خطرناک بتائی گئی۔

۲۵ فروری ۱۹۹۶ء اسی روز سات بج کر پندرہ منٹ پر عسقلان شہر کے ایک فوجی مستقر میں ایک مجاہد نے اسرائیلی فوجی لباس پہن کر اندر داخل ہونے کے بعد ایک زور دار دھماکہ کیا جس سے ۷ فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوئے جب کہ ۳۰ زخمی ہوئے ، جن میں سے ۹ کی حالت نازک بتائی گئی تھی۔

ان تمام خود کش کارروائیوں میں اکثر حماس یا پھر حرکۃ الجہاد الاسلامی سے وابستہ مجاہدین نے اپنے آپ کو دھماکوں سے اڑا کر یہ قربانیاں دی ہیں۔ بقول ان کے یہ استشہادی کارروائیاں حرم ابراہیمی کی بے حرمتی اور اس میں ۲۰ فروری ۱۹۹۴ء کو خونریزی (جس میں ۲۰ نمازی شہید اور ۱۵۰ زخمی ہوئے) اور اسی طرح دکتور فتحی شقاقی شہید اور انجینئر یحییٰ عیاش شہید کے لہو کا انتقام ہے۔
(ماہنامہ الفاروق اردو، ذیقعدہ، ۱۴۱۶ھ)
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 825620 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More