اس وقت تمام دنیا کی نظریں بھا رت میں ہونے والے انتخابات پر مرکوز ہیں کسی
کی جیت کی پیشن گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔اس کے لئے ہمیں تھوڑا انتظار
کرنا پڑے گا،کہ وزارت عظمیٰ کا ھما کس کس کے سر پر بیٹھے گا لیکن سیاسی
پنڈت اس وقت نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی جیت کی پیشن گوئی کر رہے
ہیں۔بی جے پی اور نریندر مودی کے برسراقتدار انے کی صورت میں خطے پر انہی
بد اثرات کے مرتب ہونے کا اندیشہ ہو سکتاہے جو ہٹلر کے برسراقتدار انے کے
نتیجے میں یورپ پر مرتب ہوئے تھے ۔یہ الگ بحث ہے ، بہر حال تلخ حقیقت یہ ہے
کہ بی جے پی اور نریندر مودی کی پاکستان اور مسلم دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات
نہیں۔ دونوں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کسی بھی قسم کے ہتھکنڈے
استعمال کرنے سے نہیں ہچکچائے۔گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام روز روشن کی
طرح عیاں ہے۔
اس قتل عام کی نہ صرف بھارت میں بلکہ عالمی سطح پر بھی شدید مذمت کی گئی
حتیٰ کے امریکہ نے بھی نریندر مودی کا امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ انسانیت کے خلاف ان سنگین جرائم کے پاداش میں مودی
کو میلازوچ کی طرح کڑی سے کڑی سزا دی جاتی، تاکہ سیکولر ازم کا ڈھنڈورا
پیٹنے والے اس ملک میں کوئی دوسرا ننگ انسانیت اقلیتوں کے خون کا ہولی
کھیلنے کا سوچ نہ سکے ،لیکن صد حیف،کہ سزا کی بجائے اس کو انعام میں ائندہ
کے وزارت عظمیٰ سے نوازنے کی کوشیشیں ہورہی ہیں ۔کیا اس سے یہ ثابت نہیں
ہوتا کہ ان کے سیکولرازم کا دعویٰ محض ایک ڈھکو سلہ ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات اصل میں انڈیا میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ہورہی تھی ،ان
انتخابات کا ایک اہم ،نمایاں اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وہاں جیت کے لئے
پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارنا بڑی سیاسی پارٹیوں (کانگریس اور بی
جے پی )کا ایک اہم ہتھکنڈا اور ہتھیاربن چکاہے،ستم ظریفی یہ ہے کہ کامیابی
بھی اسی کی جھولی میں اگری ،جس نے پاکستان کے خلاف زیادہ سے زیادہ زہر
اگلااور اس کو نیست ونابود کرنے کے لئے بلند و بانگ دعوے کئے۔ یہی وجہ ہے
کہ اس ہتھیار کو دونوں بڑی پارٹیاں بڑی دلجمعی سے نۃ صرف استعمال کر رہی
ہیں بلکہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لئے سرتوڑ کوشیشیں بھی کر رہی ہیں۔
اس کے بر عکس پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو یہاں کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں
کی طرف سے انتخابات کے دوران کبھی بھی اسی طرح کا بھارت دشمنی پر مبنی
پروپیگنڈہ یا نفرت کا ماحول پیدا کرنے کا مطاہرہ دیکھنے میں نہیں ایا اور
نہ ہی پاکستانی عوام نے بی جے پی جیسی فرقہ پر ست جماعت کو کبھی اقتدار کے
سنگھاسن پر بٹھانے کی قابل سمجھا۔کانگریس اور بی جے پی کے ساتھ بھارتی
شاؤنیسٹ میڈیا بھی ہمیشہ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں ہمیشہ پیش پیش رہا
ہے۔وہ میڈیاجو اپنی تعصب ،غیر ذمہ داری اور جانبداری کی وجہ سے دنیا بھر
میں اپنی مثال اپ ہے،اس وقت نہ صرف پورے جوش و خروش سے نریندر مودی کی پشت
پناہی کررہا ہے بلکہ ایک موثر اور بھرپور مہم کے ذریعے مودی کے لئے وزیر
اعظمیٰ کے منصب تک پہنچنے تک کی راہ ہموار راہ کر رہاہے۔
بھارتی عوام کی اکثریت بھی لگتا ہے،اس بار ہر حال میں انسانیت کے اس دشمن
کو وزیر اعظم کے روپ میں دیکھنے کی شدید خواہش مند ہے ،یہ جانتے ہوئے بھی
کہ مودی نے گجرات میں مسلمان اقلیت کو عذاب مسلسل کا ہدف بنایا ان کا قتل
عام کرکے ظلم و بربریت کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔وہی انسانیت کا دشمن نریندر
مودی اب میڈیا اسٹبلشمنٹ اور جنونی ہندؤوں کے کاندھوں پر سوار ہونہ صرف
وزیر اعظم بننے کی سعی کررہا ہے بلکہ اپنے کو ایک قومی لیڈر کے روپ میں پیش
کرکے ملک کے تعمیر وترقی کی نعرے بھی بلند کر رہا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ مودی
اور اس قماش کے لیڈر کسی اخلاقی ظابطے کی پابند نہیں ہوتے اور نہ ہی اپنی
دغلی پالیسی پر کسی قسم کا کوئی شرم محسوس کرتے ہیں لیکن دنیا نہیں بھولی
ہے کہ وہ ایک انسان نما بھیڑیا ،شیطان صفت،سفاک اور جنونی فرقہ پرست
ہندوہے۔ انتہائی قابل احترام دانشور اور کا لم نگا ر کلدیپ نئر ، مودی کے
بارے میں لکھتے ہیں:’’ مودی منہ سے تو تعمیر و ترقی کے نعرے لگاتا ہے لیکن
ان نعروں کی اڑ میں وہ اپنے’’ہندوتوا‘‘کے منصوبے کو چھپارہاہے ۔۔۔۔۔مودی نے
احمد اباد میں سرادار پٹیل کا ایک بڑا مجسمہ نصب کرواکرفرقہ واریت کو نئی
ہوا دینے کی کوشش کی ہے۔‘‘
جس طرح ہٹلر نے یہودیوں سے شدیدنفرت کو بنیاد بناکر ا نتخابات میں کامیابی
کے بعد یہودیوں کے خون کی ہولی کھیلی تھی ،خدا نہ کرے، مودی کی جیت کی صورت
میں بھی مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے ۔اب سوال یہ
پیدا ہوتا ہے کہ اتنا سب کچھ جاننے کے باوجود بھی بھارتی عوام کی اکثریت مو
ت،تباہی و بربادی کے علامت نریندر مودی کو اپنا نجات و دہندہ سمجھ کر اسے
بھارت کے ائندہ وزیر اعظم کے روپ میں دیکھنے کی متمنی کیوں ہے؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لئے ہمیں تاریخ میں جھانکنا ہوگا۔ہندوستان کی
قدیم تاریخ سے اگہی رکھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ:
ہندوستان میں ۳ دیوتاپائے جاتے ہیں یعنی تری مورتی،ہندوستانی تثلیت۔۔۔۔ایک
دیوتا کے تین چہرے!برہما وشنو اور شیوا۔برہما وہ ہے جس نے کائنات کی تخلق
کی ۔وشنو وہ دیوتا ہے جو اس کائنات کا نظام چلا رہا ہے اور شیوا وہ دیوتا
ہے جو دنیا کو تباہ کر دیگا ۔اپ یہ دیکھ کر حیران ہونگے کہ کوئی بھی ایسا
مندر نہیں جسے برہما کے نام کیا گیا ہو جس نے کائنات کی تخلیق کی۔ہر طرف
شیوا کی پوجا ہورہی ہے اور سب سے زیادہ پوجنے والا شیوا ہی ہے۔اس کے نام پر
ہزاروں لاکھوں مندر موجود ہے جو موت کا دیوتا ہے۔لوگ وشنو کی بھی پوجا کرتے
ہیں لیکن جب وہ تکلیف میں ہو تو شیوا کے مندر کی طرف بھاگتے ہیں۔کیونکہ وہ
موت کا دیوتا ہے۔شیوا کو سب سے برتر دیوتا۔۔۔مہادیو۔۔۔سمجھا جاتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب کچھ بیان کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ سارے انڈین جنونی ہیں اور پاکستان
یا مسلمانوں سے ذاتی مخاصمت ،عناد یا کوئی بغض رکھتے ہیں ۔ بی جے پی اور
کانگریس کو چھوڑ کر بے شمارسیاسی جماعتیں، بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے
اس منفی طرز عمل سے نہ صرف نالا ں ہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات
کابھی متمنی ہیں ،مگر ان کی اواز نقارخانے میں طوطے کی اواز ہے ۔اس وقت ہر
طرف صرف اور صرف مودی کی پوجا ہو رہی ہے کیونکہ وہ موت اور تباہی بربادی کا
نمائندہ ہے، لہٰذا خدشہ ہے کہ جنونی ہندؤں کے توقعات پر پورا اتر تے ہوئے
وہ ایک بار پھر مسلمان اقلیت کی خون کی ہولی نہ کھیلے۔ |