میرا ذاتی خیال ہے کہ نہیں .
جہاں شادیوں پر منگنیوں پر گلیوں بازاروں پلازوں مارکیٹوں میں ھزاروں قمقمے
روشن کرنا سب سے مقدم سمجھا جاتا ھو جہاں اپنے کم وسائل کے مطابق کفایت
شعاری کے ساتھ خرچ کرنا قابل شرم سمجھا جاتا ھو . گھر کے کمروں میں ضرورت
کی لائٹس کی بجائے آرائشی روشنیوں سے سجانا عام سی بات ھو . جہاں تندور
والے کی دوکان پر سینکڑوں بلب لگے ہوں. جہاں بے شرمی اور بے غیرتی کا یہ
عالم ھو کہ ایک شہر میں چار پانچ لاکھ کنڈے ڈال کر چوری کی بجلی سے
ایئرکنڈیشنر چلائے جاتے ہوں . استریاں ھیٹر اور بھاری برقی مشینیں چلائی
جاتی ہوں . جہاں بڑے بڑے محلات میں سرکاری سرپرستی میں دن رات روشن رکھنے
کا جنون ھو . جہاں جلسے جلوسوں میں چوری شدہ بجلی سے رونقیں لگائی جاتی ہوں
جہاں عیدوں کی خوشیاں مکانوں بازاروں کو لاکھوں بلبوں سے سجا کر حاصل کی
جاتی ہوں اور جہاں ملک کے حالات پر ترس کھا کر کفایت شعاری کے ساتھ وسائل
کے استعمال کو بیوقوفی سمجھا جاتا ھو وہاں پر اس قوم کے اندھیرے آسماں سے
سورج چاند بھی اتر کر دور نہیں کرسکتے . دنیا جہاں کی بجلی بھی لے آؤ تو
قوم کو پوری بجلی نہیں دی جاسکتی . وہاں پر رینٹل پاور کے منصوبوں سے کرپشن
کے محلات تو کھڑے کئے جاسکتے ہیں ہسپتالوں فیکٹریوں کے اندھیروں کو روشنیوں
میں نہیں بدلا جاسکتا.
اس قوم کی بجلی کبھی پوری نہیں ہوسکے گی .
|