آ نکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محو حیرت ہو ں کے دنیا کیا سے کیا ہو جا ئے گی
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں’’ اگر مقصد برا ہو تو کا میابی بہت بری چیز
ہے اگر مقصد اچھا ہو تو ناکامی بھی بہتر ہے‘‘ عام انتخابا ت سے قبل موجودہ
حکومت نے عوام النا س کے دل جیتنے کے لیے بے شما ر وعدے اور ووٹ سپورٹ حاصل
کر نے کے لیے بے تحا شا دعو ؤں کا بھی اظہا ر کیا جن میں سر فہر ست اور تر
جیحی بنیا دو ں پر تعلیم کے حوا لہ سے خصوصی تو جہ ، عوامل اور عزائم کا
اظہا ر تھا ۔ لیکن موجودہ حالا ت کے تنا ظر میں گہری نگا ہ و فکر اور
انہماک سے تحقیقات کی جا ئے تو یہ با ت عیا ں ہو تی ہو ئی دکھائی دیتی ہے
کہ حکومت وقت کے لاکھ چا ہنے اور کہنے کے باوجود بھی بے شما ر مسائل ،
مصائب اور مشکلا ت میں ڈوبے ہو ئے شا ید بھول چکے ہیں جو ذہن سازی جو حکمت
عملی اور سوچ بچا ر عام انتخابا ت سے پہلے اپنائی گئی تھی وہ تو کہیں
دکھائی ہی نہیں دیتی ہے کیا اچھا ہو تا کہ دہشتگردی کا نا سور گذشتہ برس کی
طرح ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جدا ہوجا تا ، غربت اور بے روز گا ری کا
حقیقی معنو ں میں خاتمہ ہوجا تا ، کوئی بھی بے روز گا ری کا غم نہ سہتا ،
فر قہ واریت ، لسانی ، علا قائی اور نسلی کشمکش مٹ جا تی اور قوم کے ارما
نو ں ، آرزوؤں اور تمنا ؤ ں کو ایک نئی جہد اک نئی چمک اور اک نئی زندگی
میسر آجا تی لیکن ایسا تو کچھ بھی تا وقت ہو تا ہوا دکھائی نہیں دیا بلکہ
معشیت کی بہتری کے لیے بھی چند مصنوعی آکسیجن حاصل کرنے کے ٹو ٹکے اور
تجربے کیے جا رہے ہیں تعلیم میں اضا فے کی بجا ئے کمی واقع ہو رہی ہے ۔ آج
تو کچھ یو محسوس ہو رہا ہے کہ ہما رے فاضل ، قابل اور انقلا بی حکمران اپنے
کیے ہو ئے وعدے ، دعوے اور اعلانا ت سب بھلا بیٹھے ہیں انہیں تو یکمشت اتنی
وباؤ ں ، بلا ؤ ں اور طو فانی ہو اؤ ں نے گھیر لیا ہے کہ اب رہا کچھ یا د
نہیں بقول شا عر کہ ہم تو وہ عا شق ہیں جنہیں کوئی بت کوئی خدا یا د نہیں ؟
اس امر کے پیش نظر قلم اور قرطا س کے ربط کو قائم رکھنے کی ضرورت شدید
محسوس ہو تی ہے حقیقی اہل دل ،اہل علم ، اہل نظر اور اہل فضل بھلا کیسے چپ
رہ سکتے ہیں کسی بھو لے کو اس کی با تیں یا د کروا دینا بھی صدقہ جا ریہ ہے
’’بے شک علم حاصل کرنا ہر مسلمان مر د اور عورت پر فرض ہے ‘‘علم کے ساتھ
ہنر کا حصول ہو تو سو نے پر سہاگہ ہے ۔ آ زاد جمو ں و کشمیر کونسل کے زیر
انتظام مہا جرخواتین کی فلا ح و بہبو د اور انہیں ریلیف پہنچا نے اور ہنر
سے مزین کرنے کے لیے 1982 کو گر لز ووکیشنل سنٹرز کا قیام عمل میں لا یا
گیا یہ سنٹرز را ولپنڈی ، لا ہو ر ، ایبٹ آبا د ، جہلم ، مظفرآبا د ، با غ
، بھمبر ، ڈونگی ، کو ٹلی ، سدھنو تی اور راولا کو ٹ میں قائم کیے گئے ۔ ان
سنٹرز میں تکنیکی و فنی مہا رت کے حوا لہ سے مختلف کو رسز کروا ئے جا تے
ہیں ۔ جو کشمیر اور مختلف طبقا ت سے تعلق رکھنے والی خوا تین کو خو د کفیل
بنا نے اور عزت کے ساتھ مالی فوا ئد حاصل کر نے کا بہترین زریعہ ہیں ۔ 1994
میں لا ہو ر میں مقیم کشمیری مہا جرخوا تین کی معا ونت کے لیے آزاد جمو ں و
کشمیر کونسل سیکرٹریٹ کے زیر سائیہ گرلز ووکیشنل سنٹر کا قیام عمل میں لایا
گیا ۔ گر لز ووکیشنل سنٹر عصر حا ضر کے تقا ضوں کے مطابق پنجا ب کے دارلخلا
فہ لاہو ر میں مقیم کشمیری خوا تین کی فلا ح و بہبو د کیلیے ایک بہترین
فلاحی ادارہ ہے ۔ جس میں کشمیری خوا تین کو فری فنی تر بیت کے ساتھ ساتھ
دوران تربیت فری خام مال بھی فراہم کیا جا تا ہے تا کہ انکو دوران تربیت
کسی قسم کی معا شی تنگی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور حوا ء کی پا رسا اور پا
کیزہ بیٹیا ں فنی تر بیت حاصل کرکے ملک کی معا شی تر قی کے ساتھ ساتھ با
عزت اور محفوظ طریقے سے مالی فوائد حاصل کر سکیں ایک ہنر مند ما ں ، بیٹی
اور بہن ایک مضبو ط ، خوشحال اور تر قی یا فتہ معاشرے میں بڑا موئثر اور
مثبت کردار ادا کر سکتی ہے ۔ گر لز ووکیشنل سنٹر لا ہو ر عرصہ 20 سال سے
ہزا رو ں کشمیری طا لبا ت کو مفت فنی تعلیم سے فیض یا ب کرنے کے ساتھ ساتھ
ان کو معاشی طو ر پر اپنے پا ؤ ں پر کھڑا کرنے محتا جی اور مفلسی سے محفوظ
رکھنے کے لیے ایک کا رآمد اور مفید پلیٹ فا رم ثا بت ہو رہا ہے ۔ سنٹر کی
قابل سربراہ پر نسپل اور اسا تذ ہ کی زیر نگرانی آزاد جمو ں و کشمیر کونسل
کے زیر اہتمام منعقدہ تمام سالانہ نما ئشوں میں اس مر کز کی تربیت یا فتہ
کشمیری طالبا ت کے تیا ر کردہ فن پا رے اور دیگر اشیاء پر لا ہور گرلز
ووکیشنل سنٹر کو اعلیٰ کا ر کردگی کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے جو ایک بہت بڑے
اعزا زکی با ت ہے ۔ یہ اعزاز لاہو ر سنٹر میں مقیم کشمیری خوا تین کو بہتر
پیشہ وارانہ اور ہنر مندی کی تعلیم با ہم پہنچا نے کا واضح ترین ثبو ت ہے ۔
گر لز ووکیشنل سنٹر کا آغا ز نسبت روڈ لا ہو ر کی ایک چھوٹی سی کرایہ کی
بلڈنگ میں کیا گیا اور طالبا ت کی بڑھتی ہو ئی دلچسپی پر نسپل اور اسا تذ ہ
کی انتھک محنت اور کوشش کی بد ولت آزاد جمو ں و کشمیر کونسل سیکرٹریٹ نے
اگست 2000 میں گرلز ووکیشنل سنٹر کو 34 فرید کو ٹ روڈ پر کرایہ کی بلڈ نگ
میں شفٹ کر دیا تا کہ طا لبا ت کو مزید بہتر ماحول اور طالبا ت کی بڑھتی ہو
ئی تعداد کے پیش نظر انہیں بہتر سہولت فراہم کی جا ئے اور سا تھ ہی آزاد
جمو ں و کشمیر کونسل سیکرٹریٹ نے 3 فرید کورٹ پر 22 مر لہ رقبہ خرید کر گر
لز ووکیشنل سنٹر کے لیے مختص کر دیا جس کا مقصد طے شدہ منصو بے PC-1 میں 3
فرید کو رٹ پر تعمیر کی گئی بلڈ نگ میں موجود کشمیر ی طالبا ت کو بہتر فضا
ء اور ماحول فراہم کرنا تھا ۔ جولائی 2013 میں آزاد جمو ں و کشمیر کونسل
سیکرٹریٹ نے گرلز ووکیشنل سنٹر کو 3 فر ید کو ٹ روڈ پر تعمیر کی گئی نئی
بلڈنگ میں شفٹ کر دیا گیا ادارہ ہذا کی کشادہ بلڈ نگ اور دیگر سہولیا ت کی
بد ولت تعداد میں رو ز بروز اضا فہ ہو تا چلا جا رہا ہے ۔ گر لز ووکیشنل
سنٹر میں 25 سے زا ئد مختلف کو رسز میں فنی تعلیم فراہم کی جا تی ہے جس سے
مستفید ہو کر ہزاروں کشمیری طا لبا ت مختلف روزگا ر سے منسلک ہو رہی ہیں ۔
قبضہ اور لینڈ ما فیا جو کہ مدتو ں سے درسگا ہو ں اور تعلیمی اداروں پر بھی
میلی نظر رکھے بغیر نہیں رہ سکا اس درسگا ہ اور با الخصوص اس ہنر مندی اور
فنکا ری سے وابستہ درسگاہ کو بھی اپنے قبضے میں کر نے کے لیے ہمہ وقت کو شا
ں ہیں یہ ریت پر انی ہے جسے ختم کرنا دور جد ید میں نا گزیر ہو چکا ۔ 3 فر
ید کو ٹ روڈ لا ہو ر کی بلڈ نگ میں ادارے کی منتقلی کے بعد آزاد جمو ں و
کشمیر کو نسل سیکرٹریٹ کے چند اعلیٰ افسران تعمیر شدہ بلڈ نگ کو اپنے مقاصد
کے لیے استعمال کر نے کے لیے لا ہو ر میں مقیم کشمیری طا لبا ت کی فلا ح و
بہبو د کے واحد ادارے گر لز ووکیشنل سنٹر کو آزاد کشمیر میں منتقل کر نا چا
ہتے ہیں جو کہ انتہا ئی قابل افسوس اور ناانصا فی ہے ۔ اور یہ منفی عمل
درحقیقت لا ہو ر اور گردوانو ح میں رہا ئش پذ یر کشمیری طا لبا ت کے حق پر
ڈا کہ ڈا لنے اور انہیں ازیت پہنچا نے کے مترادف ہے ۔ اس سا زش سے کشمیری
طالبا ت فری فنی تر بیت اور خام مال کی دستیا بی سے مکمل طو ر پر محروم ہو
جائیں گی ۔ دنیا بھر میں جہا ں ہر مکتبہ فکر طلبہ ، وکلا ء ، صحا فی برادری
سمیت تمام افراد کے لیے آسانیا ں اور اسائشیں فراہم کی جا تی ہیں اور ان کے
کا م کاج میں ریلیف مہیا کرنے کے لیے تمام تر صلا حیتیں بروئے کا ر لا ئی
جا تی ہیں جد ید آئی ٹی کے شعبہ میں یہا ں تک آسانی استعمال کر نے وا لے کے
لیے پیدا کی جا رہی ہے کہ صرف ایک کلک پر بڑے سے بڑا معمہ حل کر دیا جا ئے
لیکن ہما رے ہاں ہر رسم الٹی دکھائی دیتی ہے یہا ں ہر فر د اور ہر شعبہ کے
لیے اتنی زیا دہ مشکلا ت ،مسائل اور تنگی کا پہاڑ کھڑا کردیا جا تا ہے کہ
وہ شخص متعلقہ شعبہ کو چھوڑ کر خیر آبا د کہتے ہو ئے کسی عدم دلچسپی اور با
عث مجبو ری اپنا نے وا لے معاملا ت میں ہمیشہ کے لیے گرفتا ر ہو کر رہ جا
تا ہے ۔ آزاد جمو ں و کشمیر کو نسل کے دس قائم شدہ اداروں میں لا ہو ر سنٹر
اعلیٰ کا ر کردگی کی بنیا د پر لا تعداد اسنا د ، ایوارڈ اور انعاما ت حاصل
کر چکا ہے ۔ طالبا ت کے زوق و شوق کو سیاسی و ذا تی مفادات کی بھینٹ چڑھا
تے ہو ئے معزز پر نسپل صاحبہ اور اساتذہ کی انتھک محنتو ں کو رائیگا ں کرتے
ہو ئے ادارہ کی لا ہو ر سے کسی بھی دوسری جگہ منتقلی انتہا ئی ظلم و زیا
دتی ہے ۔ کشمیر کونسل سیکرٹریٹ کے اندر موجود چند کالی بھیڑوں کو بے نقا ب
کرتے ہو ئے طا لبا ت سے ان کی ماں کی طرح مقدس اور معتبر ادارہ کی منتقلی
کو روکا جا ئے حکمران اگر مہا جر خواتین کو کوئی خا طر خواہ نفع یا ریلیف
نہیں پہنچا سکتے تو انہیں کوئی حق حاصل نہ ہے کہ انہیں نقصان پہنچا تے ہو
ئے ان کا مستقبل تا ریک کردیا جا ئے ۔ کشمیری طا لبا ت سے وابستہ اس مقدس
تعلیمی و تربیتی درسگاہ کو بہتر کا ر کردگی کے ساتھ ساتھ مفت فنی تعلیم اور
خام مال فراہم کر نے کی پا داش میں بد نیتی کا نشا نہ بنایا جا رہا ہے ۔
چیئرمین آزاد جمو ں و کشمیر کو نسل و وزیراعظم اسلامی جمہو ریہ پاکستان میا
ں محمد نواز شریف اور وزیر امو ر کشمیر چو ہدری بر جیس احمد طا ہر اس
معاملہ میں ذا تی دلچسپی لیتے ہو ئے لا ہور میں مقیم کشمیری طا لبا ت کے اس
اہم ادارہ کو یہا ں سے ختم کر کے آزاد کشمیر کے کسی علا قہ میں منتقلی سے
فوری طو ر پر روکیں ۔ بلکہ یہا ں پر فنی و تکنیکی تعلیم حاصل کر نے وا لی
کشمیری طالبا ت کو مزید سہولیا ت اور اعزاز ات سے نوازا جا ئے تا کہ ہنر
مندی کے شعبہ سے وا بستہ دوسری خوا تین کی بھی حوصلہ افزائی ہو اور وہ اپنے
آپ کو معا شرے کی بہتری ، ترقی اور خوشحالی کے لیے مزید فعال اور متحرک بنا
سکیں اس سے ناصرف مرد و ذن حقیقی معنو ں میں کندھے سے کندھا ملا کر ایک
دوسرے کا ہا تھ بٹائیں گے بلکہ اپنے آنے وا لے مستقبل کو بھی بہتر سمت میں
نکھا ریں گے ۔ |