یوں تو پاکستان سرسبز وادیوں، جھلملاتی جھیلوں، برف پوش
پہاڑوں ،جھاگ اڑاتے دریاؤں اور دودہیا آبشاروں کا دلفریب مجموعہ ہے لیکن اس
کے کچھ علاقوں کی تو بات ہی الگ ہے۔ بالائی ہنزہ سے متصّل گوجال میں واقع
شمشال بھی ایسی ہی ایک وادی ہے۔ سر بفلک کوہساروں کے دامن میں واقع اس وادی
کی اٹھان ایک ایسی دوشیزہ کی مانند ہے جس کے جمال کی تاب صرف دل گردے والے
ہی لا سکتے ہیں۔ اس بے مثال وادی کی فطری دلکشی تو ایک دلآویز امر تو ہے
ہی،اس کے باسیوں کی محبت، رواداری اور جفاکشی بھی آپ کو حیرت میں مبتلا کر
دیتی ہے۔
|
|
شمشال نامی یہ خوبصورت وادی ہنزہ کے نزدیک پسو سے 55 کلومیٹر دور مشرق کی
جانب واقع ہے-
|
|
اس کا شمار پاکستان کی بلند ترین آبادیوں میں ہوتا ہے اور یہ سطح سمندر سے
تین ہزار دو سو میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
|
|
شمشال میں سات ہزار میٹر سے بلند چار پہاڑ موجود ہیں جنھیں سر کرنے کے لیے
ملکی اور غیر ملکی سیاح علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
|
|
یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی، مال مویشی اور اب آخری دو دہائیوں
سے سیاحت ہے۔
|
|
شمشال پاکستان میں یاک کی سب سے بڑی آماجگاہ بھی ہے اور شمشالیوں کی
زندگیوں میں اس جانور کا کردار بہت اہم ہے۔
|
|
یہ یاک سواری کرنے اور مال برداری کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ
شمشال کی خاص یاک پولو کے لیے بھی مشہور ہیں۔
|
|
شمشال کی تاریخ لگ بھگ 400 سال پرانی ہے اور اب اس علاقے کی آبادی تقریباً
چار ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
|
|
شمشال کے دور افتادہ اور پر خطر دروں اور چوٹیوں پر اب بھی مارخور اور
برفانی چیتے جیسے جانور دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔
|
|
یہاں کی زبان واخی ہے جو کہ اپنے تلفظ، ادائیگی اور لغت میں واخن اور وسط
ایشیا میں بولی جانے والی زبانوں سے مشابہت رکھتی ہے۔
|
(جزوی اخذ شدہ: بی بی سی)
|
VIEW PICTURE
GALLERY
|
|