امریکہ میں 16 برس کے ایک لڑکے نے ہوائی جہاز کے پہیوں کے
اندر چھپ کر پانچ گھنٹے کا سفر طے کیا اور کیلی فورنیا سے ہوائی پہنچ گیا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے
اس لڑکے سے تفتیش کے بعد اسے ہسپتال بھیج دیا جہاں اس کی حالت مستحکم بتائی
گئی ہے۔
|
|
اطلاعات کے مطابق یہ لڑکا گھر سے بھاگ کر سان ہوزے ہوائی اڈے پہنچا اور اس
کی باڑ کو پھلانگ کر ہوائی جہاز کے پہیے میں سوار ہو گیا۔
ہوائی ایئر لائنز کے ترجمان نے کہا کہ اتوار کی صبح جب ہوائی جہاز ہوائی
اڈے پر اترا تب ملازمین کو اس لڑکے کے بارے میں پتہ چلا۔
ترجمان کا کہنا تھا ’ہماری بنیادی تشویش اس کی صحت کے بارے میں ہے۔ لڑکا
خوش قسمتی سے بچ گیا۔‘
ایف بی آئی کے ترجمان ٹام سائمن نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ’لڑکا
خوش قسمت ہے کہ بچ گیا۔‘
انھوں نے کہا کہ جب ہوائی جہاز ماؤوی کے ہوائی اڈے پر اترا تو وہ پہیوں
والی جگہ سے کود کر ہوائی اڈے پر ٹہلنے لگا۔
ٹائم سائمن نے کہا کہ جب وہ ہوائی اڈے پر اترا تو اس کے پاس صرف بالوں کا
کنگھا تھا۔
ایف بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ اس پرواز کے دوران وہ 12 ہزار میٹر کی
اونچائی پر آ کسیجن کی کمی اور جما دینے والی سردی میں بھی زندہ رہا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ سفر کے دوران زیادہ وقت بے ہوش رہا۔
|
|
خیال کیا جاتا ہے کہ سنہ 1947 میں جب سے ریکارڈ رکھے جا رہے ہیں تب سے لے
کر اب تک جہاز کے پہیوں والی جگہ میں چھپ کر سفر کرنے کی ایک سو کے قریب
کوششیں ہوئیں البتہ ان میں سے تقریباً تین چوتھائی افراد اس دوران ہلاک ہو
گئے تھے۔ |