سعودی عرب: دنیا کی بلند ترین زیر تعمیر عمارت، چند دلچسپ پہلو

دنیا کی بلند ترین عمارت کا ذکر سنتے ہی ذہن میں دبئی کے برج خلیفہ کا خیال آتا ہے، لیکن اب اس خیال کو دل و دماغ سے نکال دیجئے، کیونکہ سعودی عرب نے جدہ میں دنیا کی بلند ترین عمارت بنانے کی تیاری شروع کردی ہے۔

جس کے بعد دبئی دنیا کی بلند ترین عمارت کے اعزاز سے محروم ہوجائے گا- دنیا کی اس نئی بلند وبالا عمارت کے خدوخال دوسری عمارتوں سے مختلف ہوں گے-
 

image


بحیرہ احمر کے قریب تعمیر ہونے والے کنگ ڈم ٹاور کی بلندی ایک کلومیٹر ہوگی، جو کہ برج الخلیفہ سے پانچ سو چونسٹھ فٹ زیادہ ہے۔ دنیا کی بلند و بالا عمارت کی بنیاد دو سو فٹ گہری ہے، جس میں اسی ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا جائے گا۔ دو سو منزلہ عمارت کی تعمیر پر ایک ارب بيس کروڑ ڈالرز لاگت آئے گی۔

اس بلند و بالا عمارت کی تعمیر کی منصوبہ بندی 3 سال قبل کی گئی تھی- یہ پراجیکٹ کافی عرصے سے طوالت کا شکار ہوتا چلا آ رہا ہے تاہم اب اس پراجیکٹ پر زور و شور سے کام جاری ہے۔


کچھ عرصہ قبل وائس آف امریکہ نے اس بلند و بالا عمارت کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی- اس رپورٹ میں عمارت سے جُڑے چند دلچسپ پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی- اس آرٹیکل میں ہم اس رپورٹ کے چند اقتسابات یہاں شائع کررہے ہیں-

آسمان سے باتیں کرتے کنگ ڈم ٹاور کی تعمیر اور اس کا دلفریب ڈیزائن بنانے کا ذمہ امریکی آرکیٹیکٹ ایڈری آن اسمتھ کو دیا گیا ہے۔ ان کا تعلق ریاست شکاگو سے ہے ۔ یہ وہی 67 سالہ انتہائی تجربہ کار اور ماہر آرکیٹیکٹ ہیں جنہوں نے دنیا کے اس وقت تک کے بلند ترین ٹاور" برج خلیفہ "کو ڈیزائن کیا تھا۔ شہزادہ ولید کی خواہش ہے" کنگ ڈم ٹاور" جیسی کوئی اور عمارت پورے مشرق وسطیٰ میں کوئی اورنہ ہو"

کنگ ڈم ٹاور میں برج خلیفہ سے 50 منزلیں زیادہ ہوں گی لہذا اس کی حیرت انگیز بلندی کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔

عمارت میں چار ہوٹل، مختلف اپارٹمنٹس، دفاتر اور اوپری منزلوں پر تین لابیز تعمیر ہوں گی ۔ اس کے ساتھ ساتھ 157ویں منزل پر ایک آبزوریشن ڈیسک بھی بنائی جائے گی جہاں سے سیاح شہر بھر کا نظارہ آسانی سے کرسکیں گے۔

ابھی تک دنیا میں کوئی بھی آبزرویشن ڈیسک اس قدر بلندی پر موجود نہیں۔ ڈیسک کی چوڑائی 80فٹ رکھی گئی ہے ۔ اس ڈیسک کو ڈیزائن کرتے وقت یہاں ایک ہیلی کاپٹر لینڈنگ پلیٹ فارم بھی تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا لیکن چند ماہر پائلٹس نے رائے دی کہ اس جگہ لینڈنگ نہایت رسکی ہوسکتی ہے لہذا ڈیزائن کے آخری مرحلے میں ہیلی کاپٹر لینڈنگ پلیٹ فارم کا آئیڈیا ترک کردیا گیا۔
 

image

کنگ ڈم ٹاور کی 163منزلیں ہوں گی اور اتنی منزلوں تک پانی پہنچانے کا بے عیب منصوبہ کسی کمال سے کم نہیں ہوگا ۔ علاوہ ازیں کسی ہنگامی صورتحال میں عمارت سے انخلا کا نظام بھی کمال فن ہی ہونا چاہئے۔ لہذا پانی کی فراہمی کے لئے مختلف منزلوں پر پانی کے کئی ٹینک بنائے جائیں گے جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں عمارت سے نکلنے کے لئے ہر 20 فلور پر ایمرجنسی رومز بنائے جائیں گے جہاں عمارت سے انخلا تک کے لئے انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے ہرممکنہ چیز دستیاب ہوگی۔ ایمرجنسی کی صورت میں عمارت سے نکلنے کے لئے خصوصی پلاننگ کے تحت ایلیویٹرز بھی نصب کئے جائیں گے ۔

عمارت کی دیواریں کنکریٹ سے تعمیر ہوں گی جبکہ ہر دیوار کی چوڑائی دو فٹ رکھی گئی ہے۔ اس طرح اگر خدانہ خواستہ عمارت میں کبھی آگ بھی لگی تو یہ پھیل نہیں سکے گی ۔پھر عمارت کو منہدم ہونے سے بچانے کے لئے محفوظ ترین نظام اپنایا جارہا ہے ۔

عمارت میں تازے پانی کو جمع کرنے کی غرض سے اولمپک گیمز میں استعمال ہونے والے واٹر پول سائز کے 14 پولز بنائے جارہے ہیں۔ گرمی میں جدہ کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ ہوا کی نمی کا تناسب 80فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس قدر زیادہ گرمی میں بھی عمارت کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے "کنگ ڈم ٹاور" کی بیرونی دیواریں شیشے سے بنائی جارہی ہیں جن میں انسولیشن سسٹم بھی نصب ہوگا۔

عمارت میں 59 تیز رفتار لفٹس نصب کی جائیں گی۔ان میں سے پانچ لفٹس ڈبل ڈیک اور تین ٹرپل ڈیک ہوں گی۔ٹرپل ڈیک لفٹس دنیا میں پہلی بار اسی عمارت میں استعمال ہوں گی۔ہر لفٹ ایک سیکنڈ میں دس میٹر بلند ہوگی۔یہ رفتار انتہائی تیز شمار ہوتی ہے۔ اس رفتار سے اس بات کا بھی اندازہ لگانا آسان ہے کہ 1000میٹر بلند عمارت کی بالائی یا آخری فلور پر پہنچنے میں کتنے منٹ صرف ہوں گے۔
 

image

عمارت میں دفتری استعمال کے لئے مجموعی طور پر 54000 مربع میٹر کا علاقہ مختص ہے۔ یہ علاقہ عمارت کی نچلی اور اوپری منزلوں پر مشتمل ہے جبکہ درمیان میں رہائشی اپارٹمنٹس بنائے گئے ہیں ۔

جدہ مسلمانوں کے مقدس ترین شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے ۔رمضان اور حج کے مہینوں میں ہرسال یہاں کم و بیش 20لاکھ غیر ملکی آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی سارا سال لاکھوں عمرہ زائرین کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ لوگ مکہ اور مدینہ میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے بعد جدہ میں قیام کرنا چاہیں گے ان کے لئے اس ٹاورمیں عارضی رہائش ایک حسین تجربہ ہوگی۔

علاوہ ازیں مقامی باشندے چھٹیاں منانے کی غرض سے بھی "کنگ ڈم ٹاور" کے اپارٹمنٹس میں قیام کرسکیں گے ۔ سعودی عرب کے نیم سرد موسم میں یہاں رہنے کا اپنا ہی مزہ ہوگا جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کیوں کہ بالائی منزلوں کے رہائشی جب بھی کمرے سے باہر جھانکیں گے انہیں بادل اپنے قدم چومتے محسوس ہوں گے۔ یہ خیال ہی اپنے آپ میں ایک انوکھا تصور رکھتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Kingdom Tower: Construction of 1kilo meter high new world’s tallest building to start one week from now in Saudi Arabia. Development of what will turn into the following scenes tallest building is set to start in next week in Saudi Arabia.