جگّر Jugger ایک ایسا کھیل ہے، جس میں ایسا دکھائی دیتا
ہے کہ جیسے کھلاڑی آپس میں لڑ رہے ہوں۔ تاہم کھیل کے اس انداز میں تعیلم و
تربیت کے پہلو کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔
|
|
ڈوئچے ویلے کے مطابق جگّر دیکھنے میں بظاہر رگبی جیسا دکھائی دیتا ہے۔ تاہم
اس کھیل کے قوانین رگبی سے بہت مختلف ہیں۔ اس کھیل میں بال کو جگ کہتے ہیں
اور یہ بالکل کتے کی کھوپٹری کی طرح ہوتا ہے۔ ایک ٹیم میں آٹھ کھلاڑی شامل
ہو سکتے ہیں لیکن ایک وقت میں صرف پانچ ہی کھیل میں حصہ لیتے ہیں۔ ان میں
سے تین کے ہاتھوں میں دو میٹر طویل ڈنڈے ہوتے ہیں۔ ٹیم کے چوتھے رکن کے پاس
تین میٹر لمبی ایک زنجیر ہوتی ہے، جس کے آخر میں گولا لگا ہوتا ہے جبکہ
آخری کھلاڑی کے ہاتھ میں گیند ہوتی ہے اور وہ نہتا ہوتا ہے۔ اُس کا کام
گیند کو مخالف ٹیم کے ہاف میں پہنچانا ہوتا ہے۔ یہ وہ واحد کھلاڑی ہوتا ہے،
جسے بال پکڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔ بقیہ چاروں کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے
کہ وہ اپنے حریف کھلاڑیوں کا راستہ اس طرح سے روکیں اور اپنے کھلاڑی کو
تحفظ فراہم کریں تا کہ وہ گیند لے کر دوسری ٹیم کے ہاف میں مقررہ مقام تک
پہنچ جائے۔
اس کے علاوہ اس کھیل میں ڈھول کی تھاپ کا بھی بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ اس کی
مدد سے کھیل کا دورانیہ طے ہوتا ہے۔ فاؤل کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی ڈھول
کی تھاپ کا خاص خیال کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کھیل کے دوران فاؤل
ہو جائے یا مخالف ٹیم کا ڈنڈا لگ جائے تو کھلاڑی کو دس تھاپوں تک زمین پر
بیٹھنا پڑتا ہے یعنی وہ کھیل میں شامل نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ اگر دونوں
ٹیموں کے کھلاڑی ایک ہی وقت میں ایک دوسرے کو ڈنڈا مار دیتے ہیں تو دونوں
پر یہی قانون لاگو ہوتا ہے۔
یہ سب کچھ پڑھنے میں ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے یہ ایک انتہائی سفاکانہ کھیل
ہے، جس میں ایک دوسرے کو ڈنڈے مارے جاتے ہیں یا زنجیر ماری جاتی ہے۔ لیکن
اصل میں یہ ڈنڈے اور زنجیر خصوصی طور پر تیار کی جاتی ہیں، جن میں فوم لگا
ہوا ہوتا ہے اور اس سے زخمی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
|
|
گلیڈی ایٹر لڑائی کی طرح دکھائی دینے والا یہ کھیل جرمنی اور آسٹریلیا میں
معروف ہوتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں 2003ء سے جگّر لیگ کے مقابلے منعقد ہو رہے
ہیں۔ اسی دوران مختلف کلبز بھی قائم ہو چکے ہیں اور ان میں سے ایک بامبرگ
شہر کا کلب بھی ہے۔ یہ کلب خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس بارے میں بامبرگ کی
شہری انتظامیہ کے ترجمان ٹم نکلاس Tim Niklas بتاتے ہیں کہ بامبرگ صوبے
باویریا کا پہلا شہر ہے جس نے جگّر کو نوجوانوں کے لیے شروع کیے جانے والے
سماجی پروگراموں کا حصہ بنایا ہے۔ کھلاڑی تھوماس نوئے برٹ جگّر کو تربیت کے
حوالے سے کئی وجوہات کی بناء پر انتہائی کارآمد قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں
کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر یا کھیل کے دوران لڑائی جھگڑا کرنے پر میچ
فوری طور پر ختم کر دیا جاتا ہے۔ اس صورت میں صرف ایک ٹیم ہونے کا جذبہ اور
مؤثر منصوبہ بندی ہی کامیابی کی کنجی ہیں۔ تھوماس کے بقول عام زندگی میں
بھی اگر یہ اصول اپنایا جائے تو ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔
جگّر میں تربیت یافتہ کھلاڑی ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس میں کوئی بھی شخص
ڈیفَینڈر، رنر یا حملہ آور ’اٹیکر‘ کے طور پر شامل ہو سکتا ہے۔ |