پاکستان کے پہلے معذور ایتھلیٹ انتقال کر گئے

پاکستان کے پہلے معذور ایتھلیٹ اور کہانی گو سرمد طارق منگل کو دارالحکومت اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سرمد طارق کی عمر 39 سال تھی اور وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ان کے عزیز و اقارب ان کو ’چیئرمین‘ کے نام سے پکارتے تھے۔
 

image


نو عمری میں سوئمنگ کرتے ہوئے ایک ڈائیونگ حادثے میں سرمد طارق دونوں بازو اور دونوں ٹانگوں سے معذور ہوگئے تھے۔ اور اسی لیے ان کو چیئرمین کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

وہیل چیئر تک محدود سرمد کو 2005 میں پاکستان کے پہلے لاہور میراتھن میں واحد وہیل چیئر ایتھلیٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

انہوں نے نہ صرف ایونٹ میں حصہ لیا بلکہ بیالیس کلو میٹر کا فاصلہ ساڑھے سات گھنٹوں میں مکمل کیا۔

سنہ 2005 میں آئی این جی نیو یارک شہر میراتھن میں پاکستان کی نمائندگی کی اور تمغے کے ساتھ واپس لوٹے۔

’چیئرمین‘ کے نام سے مشہور سرمد شادی شدہ تھے اور اسلام آباد میں رہتے تھے ۔

سرمد کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے ان کی حالت خراب تھی اور ان کا علاج جاری تھا۔

اپنے آخری بلاگ میں سرمد طارق نے لکھا ’اے اللہ میں اس وقت اتنی بیماریوں میں مبتلا ہوں کہ ایک آدمی اتنی بیماریوں کا تلفظ بھی نہیں جانتا ہو گا۔
 

image


پچھلے ماہ ہی مجھے دو بار ایمرجنسی میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں میرا بلڈ پریشر 50/20 تک گرا اور پھر 200/140 تک جا پہنچا۔‘

اپنے بلاگ میں انہوں نے مزید لکھا ’اتنی تکالیف سہنے کے بعد بھی میں شکایت نہیں کر رہا اور ہر وقت ہنستا مسکراتا رہتا ہوں۔‘

سرمد طارق نے معذور افراد کی جانب سے بغیر رکے سب سے لمبے فاصلے تک گاڑی چلانے کا بھی ریکارڈ قائم کیا جب انہوں نے 33 گھنٹے مسلسل گاڑی چلائی اور خیبر سے کراچی تک کا 1847 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔

سرمد طارق نے 23 سال کی عمر میں ایک سافٹ ویئر کمپنی میں ملازمت اختیار کی تھی۔

YOU MAY ALSO LIKE:

Motivational speaker, story teller and Pakistan's first ever quadriplegic athlete, Sarmad Tariq, passed away late on Tuesday. After entering into a diving accident in his teen years, Sarmad Tariq was left with both his arms and legs sensation-less. Rather than give in to the situation, Sarmad chose a life full of challenges that even able-bodied people would think twice before undertaking.