اسکولوں پر بھی توجہ دی جائے

خبر ہے کہ بلدیہ عظمی ٰ کراچی آئندہ تین ماہ میں انجینئرنگ کالج کا آغاز کرے گی ۔ تفصیلات کے مطابق ایڈمنسٹر کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ تین ماہ کے اندر شہر میں ایک انجینئرنگ کالج کا آغاز کر رہی ہے ۔ جو ملک بھر میں کسی بلدیاتی ادارے کے زیر ِ انتظام پہلا انجینئرنگ کالج ہوگا ۔ یہ کالج بلدیہ عظمی ٰ کراچی کے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی طرح معیار ی اور ملک بھر میں بہترین کالج ثابت ہوگا ۔ ملک کی معروف انجینئرنگ یونی ورسٹی این ای ڈی نے اس کالج کی اپنے ساتھ الحاق کی منظوری دے دی ہے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ کالج کی منظوری بنیادی چیز تھی ۔ پہلے مرحلے میں اس کالج میں الیکٹرانک اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کلاسوں کا اجرا ہو گا ۔ جب کہ ائندہ سال سول اور ٹیکنیکل شعبوں کی کلاسیں شروع کی جائیں گی اور مرحلہ وار اس میں اضافہ کیا جائے گا ۔

ایک اورخبر کے مطابق ملائشیال، سندھ حکومت کے اشتراک سے ایک میڈیکل کالج قائم کرنا چاہتا ہے ۔ کراچی میں قائم کیے جانے والے اس کالج کا نام انٹرنیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ہوگا ۔ اس کالج کے دونوں شعبوں یعنی میڈیکل اور ڈینٹل میں نشستوں کی تعدا د 100، 100 ہوگی ۔ جن پر 70 فی صد سندھ کے طالبعلوں اور 30 فی صد ملائشین طالب علموں کو داخلے دیے جائیں گے ۔ کالج کی فیکلٹی اور اسٹاف میں بھی 30 فی صد ملائیشین اور 70 فیصد پاکستانیوں کا تناسب رکھا جائے گا ۔ یہ کالج اگلے تین سالوں میں مکمل ہو جائے گا ۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت 200 ملین پاکستانی ہیں ۔ اس کالج سے تعلیم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہونے والے طالب علموں کو دو اسناد ملیں گی ۔ ایک سندھ ، لیاقت یونی ورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جا م شورو اور دوسری ملائشین یو نی ورسٹی کی ہوگی ۔ یہ طالب ِ علم دونوں ممالک ( پاکستان اور ملائشیا ) کی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسلوں سے رجسٹرڈ ہوں گے ۔ جن کی وجہ سے یہ دونوں ملکوں میں میڈیکل کی اعلی ٰ تعلیم بغیر کوئی ٹیسٹ دیے حاصل کرسکیں گے ۔ نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں گے ، بلکہ پریکٹس بھی کر سکیں گے ۔

یہ دونوں خبریں اپنی جگہ بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔ ان خبروں سے معلوم ہوتا ہے ہمارے اعلیٰ حکام بہ صد خلوص اس بات کی سعی کر رہے ہیں کہ جہالت کی تاریکی دور ہو اور علم کی روشنی ہر سو پھیل جائے ۔یہ بات بھی خو ش آئند ہے کہ حکومت ِ پاکستان کی طرف سے اس دفعہ 2 فی صد کی بجائے 4 فی صد بجٹ کا حصہ تعلیم کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ خیبر پختون خواہ سے بھی تعلیم کے لحاظ سے مثبت خبریں سننے کو مل رہی ہیں ۔ وفاق ، سندھ حکومت اور کراچی کے اعلیٰ حکام کی تعلیم کے ضمن میں تشویش اور تعلیم کی شرح بلند کرنے کے لیے انجینئرنگ اور میڈیکل کالج کے قیام کی کوششیں اپنی جگہ اچھے اور لائق ِ تحسین و تعریف اقدام ہیں ، تاہم تعلیم کی حقیقی معنوں میں شرح بلند کر نے کے لیے گورنمنٹ پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں پر توجہ دینا بھی ناگزیر ہے ۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں کتنے ہی ایسے اسکول موجود ہیں، جن میں شاگرد تو کیا ، استاذ بھی نہیں آتے ۔ آئے روز گورنمنٹ اسکولوں کی حالت ِ زار کے بارے میں قابل ِ افسوس خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔ گھوسٹ اسکولوں کی تعدا د میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ابھی کل ہی ایک خبر آئی ہے کہ کھپرو میں 65 ء میں تعمیر کردہ گورنمنٹ اردو پرائمری اسکول کنڈ رات میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ یہ اسکول 11 کمروں پر مشتمل ہے ، لیکن 6 کمروں کی چھت گرنے کی وجہ سے مذکورہ کمرے بند پڑے ہیں ۔ باقی پانچ کمروں کی حالت بھی انتہائی مخدوش ہے ۔ بارش کا پانی اسکول میں جمع ہو جاتا ہے ، جب کہ اسکول میں بیت الخلا اور اور پینے کے پانی کا بندوبست بھی نہیں ہے ۔

گرنمنٹ اسکولوں کی حالت ِ زار دیکھ کر متوسط اور امیر طبقے کے لوگ لوگ تو اپنے بچوں کو پرائوٹیٹ اسکولوں میں داخل کرا دیتے ہیں ۔جب کہ غریب کا بچہ اچھی تعلیم سے محروم رہ جاتا ہے ۔ گورنمنٹ اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کی قابلیت میں میں کوئی شک نہیں ہے ۔ اگر متعلقہ حکام گورنمنٹ اسکولوں کی جانب توجہ دیں اور استاذ بھی بہ صد خلوص اور محنت سے پڑھانا شروع کردیں تو عجب نہیں کہ پرائیویٹ اسکولوں کی طرح گورنمنٹ اسکول بھی بچوں سے بھر جائیں ۔ اور غریب کا بچہ بھی امیر کے بچے کے مساوی تعلیم حاصل کر سکے ۔ میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کے قیام کے ساتھ ساتھ سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں پھیلے سینکڑوں اسکولوں پر بھر پور توجہ دی جائے تو ہمارا تعلیمی نظام مزید بہتر ہو سکتا ہے ۔

ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ تعلیم کو طبقاتی کش مکش سے نکالا جائے ۔ ہمارے ہاں غریب کے بچے کو وہ تعلیمی مواقع حاصل نہیں ہوتے ، جو امیر کے بچے کو ہوتے ہیں ۔ یہ سراسر نا انصافی ہے ۔ اگر حکام ِ بالا نے اپنی توجہ فقط جدید کالج اور یونی ورسٹیا ں بنانے میں صرف کر دی اور سیکنڈری تک کی تعلیم کو پرائیویٹ اسکولوں کے رحم کو کرم پر چھوڑ دیا تو پھر طبقاتی نظام یوں ہی غریب کے بچے کے تعلیم ارمانوں کا خون کرتا رہے گا ۔
(نوٹ : میرا فیس بک رابطے کا ایڈریس یہ ہے : https://www.facebook.com/naeemurrehmaan.shaaiq)
 

Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 146298 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More