بھارت کی شمال مشرقی ریاست راجستھان میں سڑک کے کنارے
واقع ایک مندر پر لوگ دعا کے لیے رکتے ہیں جہاں ان کی منتیں پوری کرنے والا
کوئی اور نہیں بلکہ ’بلٹ راجا‘ نامی ایک موٹر سائیکل ہے۔
بی بی سی نے اس حوالے سے ایک دلچسپ رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا ہے کہ اس
قدیم موٹر سائیکل کے بارے میں عقیدت مندوں کا کہنا ہے یہ سفر پر نکلے ہوئے
لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔
|
|
مقامی ریڈیو سٹیشن ’نیوز 18 راجستھان‘ کے مطابق برطانوی کمپنی کا رائل
اینفیلڈ بُلٹ نامی ماڈل کا یہ موٹر سائیکل ’بندیاری‘ نامی گاؤں میں رکھا
ہوا ہے۔
’مندر‘ پر موجود ایک عقیدت مند کا کہنا تھا: ’میں اس جگہ کئی مرتبہ آ چکا
ہوں۔ میں جب بھی یہاں سے گزرتا ہوں، اپنی گاڑی سے اتر کر اوم بنًا سے دعا
مانگتا ہوں کہ میرا آگے کا سفر حفاظت سے گزرے۔‘
سنہ 1988 میں ’اوم بنًا‘ نامی ایک نوجوان اپنے 350 سی سی کے رائل اینفیلڈ
بلٹ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ ایک درخت سے ٹکرانے کے بعد ہلاک ہو گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس نوبیاہتا نوجوان کی ناگہانی موت کے بعد سے اس
کا موٹر سائیکل ڈرائیور کے بغیر خود ہی چلتا ہوا اس درخت تک آ جاتا تھا
جہاں یہ حادثہ ہوا تھا۔ حتیٰ کہ بعد میں جب ایک پولیس افسر اس موٹر سائیکل
کو پنجاب لے گیا، پھر بھی موٹر سائیکل اپنے مالک کی یاد میں چلتا ہوا واپس
اس درخت تک آ جاتا تھا۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ موٹر سائیکل مافوق الفطرت صلاحیتوں کا مالک ہے۔
ایک شخص نے مقامی ریڈیو سٹیشن کے نمائندے کو بتایا کہ ایک مرتبہ اوم بنًا
کی روح نے اسے مشکل سے بچایا اور اسے بیس ہزار روپے بھی دیے۔
مندر پر موجو موٹر سائیکل شیشے کے بنے ہوئے ایک ڈبے میں پڑا ہوا ہے اور اس
پر عقیدت مندوں نے پھولوں کے ہار بھی چڑھائے ہوئے ہیں۔ موٹر سائیکل کے
علاوہ عقیدت مند اس درخت کے سامنے بھی منّتیں مانتے ہیں جہاں اوم بنا کا
حادثہ ہوا تھا۔
|
|
مرنے کے بعد اوم بنًا کی روح اور ان کے موٹر سائیکل کی روحانی طاقت کی شہرت
محض مقامی لوگوں تک ہی محدود نہیں، بلکہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرنے
والی برطانیہ کی کمپنی ’ٹرِپ ایڈوائزر‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر اس
مندر کے
حوالے سے ایک خاص صفحہ بھی ترتیب دیا ہوا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ
مندر
ان کے لیے بھی خوش بختی کا باعت ثابت ہوا تھا کیونکہ اسی
مندر کی برکت کی
بدولت انہیں اپنا ایک کیمرہ بھی مل گیا تھا جو وہ
مندر پر پہنچنے سے پہلے
سفر کے دوران کھو چکے تھے۔
بھارت میں سڑک کے کنارے
مندروں کا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں، لیکن
سرکاری اہلکار ایسے
مندروں کے خلاف اقدامات کرتے ہیں جو ان کے خیال میں
ٹریفک میں خلل پیدا کرتے ہیں۔ سنہ 2009 میں ملک کی سپریم کورٹ نے سرکاری
زمین پر ایک مذہبی عمارت کی تعمیر روک دی تھی، تاہم سپریم کورٹ ایسے
مندروں
کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں سناتی جو سڑک کے کنارے پہلے سے ہی موجود ہیں۔
|