بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقےگریٹر
نوئیڈا کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے
طلبہ کو پاکستان مخالف نعرے نہ لگانے پر تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس واقعے پر علاقے کے کئی تعلیمی اداروں میں
زیرِ تعلیم سینکڑوں کشمیریوں نے احتجاج کیا ہے۔
|
|
مذکورہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم عامر قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم ہوسٹل میں
امتحان کی تیاری میں مصروف تھے۔ دوسری یونیورسٹیوں کے کچھ طلبہ آئے اور ایک
کمرے میں زبردستی داخل ہوگئے۔ وہ نشے کی حالت میں تھے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’انھوں نے ہم سے بھارت ماتا کی جے اور ہندوستان زندہ باد
کہنے کو کہا۔ ہم نے یہ نعرے بلند کیے۔ پھر انھوں نے ہم سے پاکستان مردہ باد
کہنے کو کہا۔ اس پر ہمارے کچھ ساتھیوں نے اعتراض کیا تو وہ ہم سب پر ٹوٹ
پڑے۔‘
طلبہ نے بتایا کہ اس واقعے کے خلاف گریٹر نوئیڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے
ڈیڑھ سو طلبہ نے اتوار کو اپنا سامان اور کتابیں لے کر یونیورسٹی کے باہر
احتجاج بھی کیا۔
عامر کا کہنا ہے: ’ہم نے جب وارڈن سے شکایت کی تو انھوں نے کہا کہ تم
کشمیری ہو، تمھی شرارت کرتے ہو۔‘
گزشتہ چند ماہ کے دوران کشمیری طلبہ کے ساتھ رونما ہونے والا یہ اپنی نوعیت
کا تیسرا واقعہ ہے۔
مارچ 2013 میں جب ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت اور پاکستان کے مابین
مقابلے کے دوران اترپردیش کے شہر میرٹھ کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیرِ
تعلیم کشمیری طلبہ پر ہندو طلبہ نے تشدد کیا اور اس کے ردعمل میں 60 سے
زائد کشمیری طلبہ کو ہی کیمپس سے بےدخل کر دیا گیا تھا۔
|
|
دریں اثنا بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے گریٹر
نوئیڈا کے واقعے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے
پیغام میں لکھا ہے کہ کشمیریوں کو بھارتی وطن پرستی کا سبق تشدد کے ذریعہ
پڑھانے والے یہ نہیں جانتے کہ ایسی حرکتوں سے بھارت اور کشمیر کے درمیان
دوریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نوائیڈا یونیورسٹی کے ہی ایک اور طالبِ علم فیصل حبیب نے بتایا کہ طلبہ کے
مسائل کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی ہدایت پولیس اور سول
انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے ذاتی طور وہاں جا کر ان کے تحفظ کے لیے بہتر
انتظامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
|