بوم بوم آفریدی کا غصہ۔۔۔۔۔

1 مئی 2014 کا دوپہر تھا۔ میں کراچی سے اسلام آباد واپس آرہا تھا۔جہاز میں میرے ساتھ ایک آدمی بیھٹاتھا۔وہ موبائل پر ایک ویڈیودیکھ رہا تھا۔پھر موبائل بند کر کے مجھ سے کہنے لگا کہ شاہد آفریدی بہت مغرور ہے۔میں نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگا کہ اُس نے علی ظفر کوصرف ایک جملہ بولنے پر مسٹر بین اور مائکل جیکسن کہا۔ مجھے ہنسی آئی اور ساتھ میں غصہ بھی آیا۔میں نے کہا کیاآپ جانتے ہو کہ علی ظفر کون ہے ؟ آس نے نفی میں سر ہلایا تو میں نے اُسے علی ظفر کے بارے میں کچھ بتانا مناسب سمجھا۔ علی ظفر18 مئی 1980کو لاہور میں پیدا ہوا۔وہ ایک اچھا گلوکار تھا۔سمینا پیرزادہ نے اُسے پہلی بار اپنی تحریر کردہ فلم شرارت میں گانے کا موقع دیا۔ پھر اُس نے اپنا ایک البم نکالا، جس سے اُس کو پورے ملک میں شہرت ملی۔جب وہ پاکستان میں مشہور ہواتو بہت جلد بھارت جانا پسند کیا۔ حالانکہ اُسے اپنے ملک کے لئے کچھ کرنا چاہئے تھا۔بھارت جا کر بالی ووڈ میں قدم رکھا اور تیرے بن لادن فلم سائن کر کے اپنے کیریر کا آغازکیا۔میرے ساتھی نے میری بات کاٹی اور پوچھا کہ یہ سب اپنی جگہ مگر شاہد آفریدی کو اس سے کیا کام ؟ میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اﷲ کے بندے، عقل کے اندھے، پہلے مجھے بات مکمل تو کرلینے دو۔ وہ پھر خاموش ہوگیا اور میں بولتا گیا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم ٹوٹل سیاپا میں علی ظفر نے شاہد آفریدی کے بارے میں ایک ایسا جملہ نکالا تھا جونہایت فضول قسم کا تھا۔جملہ کچھ یوں تھا کہ شاہدآفریدی سے تو ہم (پاکستانی)بھی پریشان ہیں۔ اب ایک ایسا شخص جو اپنی ملک سے وفاداری نہیں کرسکتااور ملک کے ہیرو کے بارے میں بھارتی فلم میں ایسا فضول جملہ استعمال کرتا ہے تو اُسے مسٹر بین اور مائکل جیکسن نہ کہا جاتا تو کیا اُسے ایوارڈ دینا چاہئے تھا ؟؟ اُس وقت میرے ساتھی کا سر شرم سے جھک گیا تھا تو مجھے شاہد آفریدی کے کیئریراور زندگی پر روشنی ڈالنا پڑا۔

شاہدخان آفریدی 1 مارچ 1980کو خیبر ایجنسی کے شہرکوہاٹ میں پیدا ہوئے۔اُن کا پورا نام صاحبزادہ محمد شاہدخان آفریدی ہے۔1996 میں کرکٹ کے میدان میں قدم رکھا۔2اکتوبر 1996میں پہلی بار مشتاق احمد کی جگہ کھیلانے والا آفریدی اپنی دوسری ہی میچ میں لوگوں کے دلوں پر راج کرنے لگا۔4 اکتوبر 1996، نیروبی میں سری لنکا کے خلاف صرف 37 گیندوں کی مدد سے 102رنز بنائے جو ایک منفرد ریکارڈ تھا۔اُس کے بعد بوم بوم کا دور شروع ہوا۔بھارتی معروف کرکٹر اور کمینٹیٹر راوی شاستری نے شاہد آفریدی کیلے بوم بوم کے الفاظ استعمال کئے جو اب آفریدی کا دوسرا نام بن چکا ہے۔

بوم بوم آفریدی کا نام سن کر لوگوں کی دلوں کے دھڑکن تیز ہوجاتے ہیں ۔جو لوگ کرکٹ کو پسند بھی نہیں کرتے، آفریدی کا نام سن کرکرکٹ دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔چھوٹا ہو یا بڑا، جوان ہو یا بوڑھا سب بوم بوم کو ٹیم میں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔سترہ سال کے کم عمر میں شاہد آفریدی نے جس طرح شہرت حاصل کیا تھا، شاید کوئی دوسرا اس میں کامیاب ہو جائے۔کرکٹ کی دنیا میں انٹرٹینمنٹ اور سنسنی خیزی اُنہی کی بدولت پیدا ہوئے ہیں۔بوم بوم نے ابھی تک 378ایک روزہ بین الاقوامی میچز میں 116 کے سٹرائک ریٹ اور 23 کے اوسط سے7619 رنز بنائے جس میں 36 نصف سنچریاں، 6 سنچریاں اور 333 زوردار چھکے اور378 وکٹیں شامل ہیں۔ٹیسٹ اور ٹی 20 کرکٹ میں بھی شاہد آفریدی کے نام کئی ریکارڈز آتے ہیں۔

بہترین کرکٹر کے ساتھ ساتھ وہ ایکاچھا مسلمان اور مُحب وطن پاکستانی بھی ہے۔پانچ وقت کی نماز اور قران کی تلاوت بھی پابندی سے کرتا ہے۔اتنا شہرت پانے کے باوجود وہ کسی قسم کے الزام سے پاک اور ازاد ہے۔عرضیکہ بو م بوم آفریدی کرکٹ کی دنیا میں ایک عظیم کھلاڑی، دین کی لحاظ سے ایک سچا اور اچھا مُسلمان، شہرت میں بے مثال اور گھر میں ایک بہترین بیٹا اور باپ۔۔۔۔۔اب ایسا شخص جو ہر لحاظ سے دوسروں کے لئے ایک نمونہ ہے، کوئی ان کے بارے میں ایسے فضول الفاظ استعمال کرے تو اُس پر غصہ کرنا کوئی غیر اخلاقی کام تو نہیں ہے۔۔۔ہمیں پاکستان کا ہر شخص اور ہر ہیرو دل سے ذیادہ عزیز ہیں۔کوئی ان کے بارے میں کچھ اُلٹا سیدھا کہے تو اُس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے اورمعاشرے میں اُسے بُری نگاہ سے دیکھنا چاہیے تاکہ پھر سے کوئی ایسا غیر اخلاقی حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔۔۔۔