شیخ شرف الدین سعدیؒ ایک حکایت
میں لکھتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ ایک شخص کو ایک خونخوار چیتے پر سواری
کرتے ہوئے دیکھا مجھ پر خوف طاری ہو گیا اس پر وہ شخص بولا اے سعدیؒ کیا ہو
گیا مجھے اس طرح دیکھ کر خوفزدہ کیوں ہو گئےـ؟ اس درندے پر تو بھی سواری کر
سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اﷲ رب العزت کا مطیع اور اطاعت گزار ہونا پڑے گا
جو شخص اﷲ تعالیٰ کا ہو جاتا ہے پھر اسے کسی کا خوف نہیں رہتا اور اﷲ
تعالیٰ اپنے بندے کو کبھی نقصان نہیں دیتا۔
قارئین! گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہمیں یہ اتفاق ہوا کہ ہم میرپور کی ڈسٹرکٹ
کورٹس کے اندر مختلف صحافتی سرگرمیاں انجام دینے کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر
کے سب سے بڑے طبی محسن ڈاکٹر جی ایم پیر زادہ کی اہلیہ محترمہ مسز نجمہ
پیرزادہ مرحومہ مغفورہ کے قتل کیس کی کچھ کارروائی کے بارے میں مزید آگاہی
حاصل کرسکے مارچ کے پہلے ہفتے میں امسال مرحومہ کی پہلی برسی کی ایک تقریب
بھی ہم نے آزاد کشمیر کے سب سے بڑے پریس کلب کشمیر پریس کلب میرپور میں
منعقد کروائی اس تقریب میں ڈاکٹر جی ایم پیرزادہ کے اہل خانہ نے شرکت کی
تھی اور پریس کلب کے کچھ سینئر دوست بھی موقع پر موجود تھے ڈاکٹر پیرزادہ
کے بچوں کی آنکھوں سے زارو قطار بے اختیار آنسو بہہ رہے تھے اور اس دعائیہ
تقریب کے بعد پاکستان کے مشہور و معروف اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیرزادہ اور
ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر انیلا پیرزادہ راقم کو ایک خصوصی ٹی وی انٹرویو دیتے
ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا اور اس بات پر شدید ذہنی کرب اور صدمے کا
اظہار کیا تھا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود ان کی والدہ مرحومہ کا قتل
کیس عدالت میں زیر بحث ہے لیکن معاملہ سست روی کا شکار دکھائی دے رہا ہے
ڈاکٹر معید پیرزادہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں آزاد کشمیر اور پاکستان کی
عدالتوں اور نظام انصاف پر بھرپور اعتماد ہے لیکن خود اس پراسیس سے گزرنے
کے بعد انہیں بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے نظام
انصاف میں انقلابی اصلاحات وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ کسی بھی مظلوم کو
بروقت انصاف مل سکے۔ بعد ازاں ہم نے آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے سابق چیف
جسٹس ریاض اختر چوہدری کو بھی ایک موقع پر زحمت دی اور ان سے کھل کر نظام
انصاف کے متعلق بات کی چیف جسٹس ریاض اختر چوہدری نے انتہائی سنجیدہ گفتگو
کرتے ہوئے آن کیمرہ آن ریکارڈ یہ بات دہرائی کہ کسی بھی قتل کے مقدمے کا
فیصلہ زیادہ سے زیادہ ایک سال میں ہو سکتا ہے جبکہ انہوں نے خود چیف جسٹس
ہوتے ہوئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اس امر کو یقینی بنایا تھا کہ
سپیڈی ٹرائل کرتے ہوئے کسی بھی مقدمے کا فیصلہ چالیس دن کے اندر کیا جائے
چیف جسٹس ریٹائرڈ ریاض اختر چوہدری نے مسز پیرزادہ مرحومہ کے قتل کے واقعے
کو ایک دلخراش سانحہ قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ آزاد کشمیر کی
معزز عدالتیں اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیں گی اور سپیڈی ٹرائل کرتے
ہوئے ہزاروں خاندانوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع دینگی جن کے بوڑھے
والدین نوکروں کے رحم وکرم پر گھروں میں اکیلے رہتے ہیں اور مجرم کو مجرم
ثابت ہونے کے بعد وہ سزا دینگی کہ جو تمام لوگوں کے لیے ایک مثال ہو گی ۔
مسز نجمہ پیرزادہ مرحومہ کو مبینہ طور پر ان کے گھریلو ملازم جس کو وہ ایک
بیٹے کی طرح عزت دیتی تھیں نے چند لاکھ روپے کے لالچ میں قتل کیا تھا اور
میڈیا پر اس حوالے سے تمام رپورٹس عوام کے سامنے آئی تھیں چونکہ یہ کیس اب
عدالت میں زیر بحث ہے اس لیے اس پر مزید کھل کر بات کرنا نا مناسب ہے ہاں
ہمارا یہ مطالبہ بالکل جائز اور حق ہے کہ جس ظالم انسان نے بھی آزاد کشمیر
کے سب سے بڑے طبی محسن ڈاکٹر جی ایم پیرزادہ کی اہلیہ محترمہ کو قتل کیا ہے
اسے کڑی سزاد ی جائے یہ بالکل جائز ہے ۔
قارئین ! اسی پس منظر میں ہم نے آزاد کشمیر کی سب سے بڑی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی
ایشن میرپور بار کے انتہائی متحرک اور مقبول صدر چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ
کا ایک خصوصی ٹی وی انٹرویو کیا۔ گفتگو کرتے ہوئے صدر میرپور ڈسٹرکٹ بار
ایسوسی ایشن چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ بار اور بینچ کا ایک
دوسرے کیساتھ انتہائی قریبی تعلق ہے اور مظلوم عوام کو عدل وانصاف فراہم
کرنے کے لیے یہ دونوں طبقات اپنا اپنا کردار فعال انداز میں ادا کرنے کی
کوشش کر رہے ہیں آزاد کشمیر کی عدالتوں پر کام کا بہت زیادہ بوجھ ہے اور یہ
بات آن دی ریکارڈ ہے کہ آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں معزز جج صاحبان کی تعداد
بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی کم ہے اور زیر سماعت مقدمات کئی گنا زیادہ ہیں
سپیڈی ٹرائل اور عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی کیلئے ضروری ہے کہ نظام عدل
میں اصلاحات متعارف کروائی جائیں اور اصلاحات متعارف کروانے کا فورم آزاد
کشمیر کی قانون ساز اسمبلی ہے لیکن انتہائی افسوس سے یہ بات کہنا پڑتی ہے
کہ ممبران قانون ساز اسمبلی کی ترجیحات کچھ اور ہیں اور صرف اپنے ہاتھ میں
طاقت رکھنے کے لیے ایک منصوبہ بندی کیساتھ گزشتہ بائیس سالوں سے آزاد کشمیر
کے بلدیاتی نظام کو معطل رکھا گیا ہے جب ممبران قانون ساز اسمبلی زندگی کی
بنیادی ضروریات اور سہولیات کے لیے بلدیاتی نمائندوں کو کام کرنے کا موقع
فراہم کرنے کی بجائے اپنے اختیارات میں اضافے کے لیے چھوٹے چھوٹے مسائل پر
کام کرتے رہیں گے تو قانون سازی یا آئین سازی کی نوبت بھلا کب آئیگی
برطانوی راج کے دوران ہماری عدالتوں کا نظام تشکیل پایا آج برطانیہ سے
آزادی حاصل کیے ہمیں طویل عرصہ گزر چکا ہے اور برطانیہ بھی اپنے عدالتی
نظام میں انقلابی اصلاحات متعارف کروا چکا ہے لیکن ہم برطانوی کے چھوڑے
ہوئے اسی نظام عدل کو پکڑے ہوئے ہیں جسے برطانیہ نے بھی نقائص سے بھرپور
ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا ہمارے عدالتی نظام میں انقلابی اصلاحات کرنا وقت
کی آواز اور تقاضا ہے اور اس کے لیے بار اور بینچ تو اپنا کردار ادا کر رہے
ہیں لیکن بدقسمتی سے قانون اور آئین بنانے والا ادارہ قانون ساز اسمبلی اور
ممبران قانون ساز اسمبلی ابھی تک اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پائے ۔خالد
رشیدایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے لیے مسرت کا مقام ہے کہ آزاد کشمیر کے
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بھی ایک وکیل ہیں اور سابق وزیراعظم بیرسٹر
سلطان محمو د چوہدری بھی ہمارے ہی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں اس ملک کو بنانے
والی شخصیت بھی وکیل تھی اور اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس انتہائی معزز
پیشے سے وابستہ تمام احباب ملکی ترقی اور سلامتی کے لیے اپنا بھرپور اور
کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے میں نے پوری دنیا کے مختلف ممالک کے نظام
انصاف کا بغور جائزہ لیا ہے اور اس بات میں کوئی بھی شک نہیں کہ برطانوی
نظام انصاف اصلاحات کے عمل سے گزرنے کے بعد اس وقت بہترین طریقے سے عام
لوگوں کو عدل وانصاف فراہم کر رہا ہے چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ
قتل کے مقدموں سے لیکر مختلف مقدموں میں اگر کوئی فریق بدنیتی کیساتھ جان
بوجھ کر نظام انصاف کو تاخیری حربوں سے کام کرنے سے روکنے کی کوشش کرے تو
اس پر معزز عدالتیں قانون و آئین کے تحت دیے گئے اختیارات کو استعمال کرتے
ہوئے تادیبی کارروائی کر سکتی ہیں مقدمات کے فیصلوں کیلئے ٹائم فریم کا
تعلق گواہان کی تعداد، ثبوت کی موجودگی اور دیگر عوامل کیساتھ ہے لیکن سب
سے اہم بات یہ ہے کہ معزز عدالتوں پر کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ججز کی
تعداد میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد کے تناسب سے اضافہ کیا جائے ۔صدر بار
نے کہا کہ میرپور کے شہریوں نے وطن عزیز کو روشن اور خوشحال بنانے کے لیے
دو مرتبہ اپنے آباؤ اجداد کی قبروں کی قربانی دی اور آج ان قربانیوں کا
اعتراف کرنے کی بجائے ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کی شکل میں ہم سے مزید قربانیاں
مانگی جا رہی ہیں ہم دیگر اہل وطن کی طرح لوڈ شیڈنگ میں ایک مناسب حد تک
حصہ تو ڈال سکتے ہیں لیکن عقلی اور اخلاقی بنیادوں پر اپنااستحقاق سمجھتے
ہیں کہ میرپور میں بجلی کی کم سے کم لوڈ شیڈنگ کی جائے اس سلسلہ میں ہم نے
ایکسین محکمہ برقیات کو مناسب انداز میں وارننگ دیدی ہے کہ اہل میرپور کے
ساتھ امتیازی سلوک اور ظالمانہ لوڈ شیڈنگ بند کی جائے اور تمام ذمہ دار
اداروں تک سنجیدہ انداز میں ہمارا موقف پہنچا دیا جائے بصورت دیگر وکلاء
برادری شہریوں کے حقوق کے لیے پہلے بھی سڑکوں پر آتی رہی ہے اور آئندہ بھی
کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میڈیا کا
دور ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ بھارت ٹیلی ویژن چینلز کے ذریعے پوری دنیا
میں اپنا گھناؤنا چہرہ چھپاتے ہوئے اپنی جھوٹی تصویردنیا کے سامنے پیش کر
رہا ہے میں نے دورہ ہندوستان کے دوران بمبئی، دہلی، آگرہ، لکھنؤ سے لے کر
بہت سے شہروں کو انتہائی قریب سے دیکھا اور انتہائی ذمہ داری سے کہتا ہوں
کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان اور آزاد کشمیر بھارت سے کئی درجے
بہتر ہے انہوں نے کہا کہ لارڈ نذیر احمد میرے قریبی رشتہ دار ہیں اور مجھے
انتہائی خوشی اور فخر ہے کہ وہ پوری دنیا میں آزاد کشمیر اور پاکستان کی
ایک مثبت ، موثر اور طاقتور آواز اور شناخت کے طور پر جانے جاتے ہیں خالد
رشیدایڈووکیٹ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کشمیرنیوز ڈاٹ ٹی وی کی صورت میں
پہلے ویب ٹی وی چینل کا آغاز انتہائی مثبت اور خوش آئند ہے اور ہم سمجھتے
ہیں کہ یہ چینل نظریاتی بنیادوں پر کام کرے گا۔ ہماری نیک تمنائیں اور
دعائیں اس چینل کیساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار میرپور کے صدر کی
حیثیت سے نوجوان وکلاء کو مناسب تربیت فراہم کرنے کے لیے ہم نے مختلف
ورکشاپس منعقد کروانا شروع کر دی ہیں اور سینئر وکلاء بھی اپنے جونیئر
دوستوں کو لیگل اخلاقیات سکھانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنرل مشرف کے دور میں عدلیہ کی بحالی کے لیے
جو تحریک شروع ہو ئی تھی اس میں کشمیری وکلاء نے بھی اپنا انتہائی بھرپور
کردار ادا کیا تھا اور اس جوڈیشل ایکٹو ازم کا براہ راست اثر آزاد کشمیر پر
بھی مرتب ہوا ہے وکلاء برادری کالے کوٹ کے تقدس کے لیے اپنا فعال کردار ادا
کرتی رہے گی۔
قارئین! یہ تو وہ گفتگو تھی جو نظام انصاف اور خلق خدا کی مظلوم آوازوں کے
حوالے سے ہم نے آپ کے سامنے رکھی ہمیں یقین ہے کہ چوہدری خالد رشید
ایڈووکیٹ اور ان جیسی دیگر شخصیات معاشرتی انصاف اور نظام عدل کو انقلابی
بنیادوں پر فعال بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے اور کبھی نہ
کبھی ہم ایسا نظام عدل قائم کرنے میں کامیاب ہو جائینگے جو مظلوم کے لیے
ایک حقیقی سہارا ثابت ہو گا بقول چچا غالب یہ کہتے چلیں
میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
چل نکلتے جو مے پیے ہوتے
قہر ہو یا بلا ہو جو کچھ ہو
کا ش کے تم مرے لیے ہوتے
میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یارب کئی دیے ہوتے
آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ
کوئی دن اور بھی جیے ہوتے
قارئین یہاں اب کالم کے دوسرے موضوع کی جانب چلتے ہیں گزشتہ دنوں آزاد
کشمیر میں سماجی خدمات کے حوالے سے انتہائی ادب سے دیکھی جانیوالی شخصیت
بانی کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی حاجی محمدسلیم چیئرمین نفیس گروپ آف
کمپنیز نے امراض قلب کے اس ادارے کے تیسرے مرحلے کی تعمیرات بھی مکمل کر کے
اس ادارے میں مزید توسیع کردی ہے پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم آزاد کشمیر فیاض
عباسی اور ا ن کے اسسٹنٹ بدر منیر کی کاوشوں سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید
نے انتہائی محبت کیساتھ کے آئی سی کا ایک خصوصی دورہ کیا اور تیسرے مرحلے
کی تعمیرات کا باقاعدہ افتتاح بھی کر دیا حاجی محمد سلیم چونکہ ہر دوسرے
روز ڈائیلاسز کرواتے ہیں کیونکہ ان کے گردے فیل ہو چکے ہیں اس لیے طبیعت
ٹھیک نہ ہونے کی بنا پر وہ اس تقریب میں شرکت نہ کر سکے لیکن اپنے پر خلوص
جذبات کو انہوں نے پھولوں کے ایک بڑے گلدستے میں سجا کر وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید کو بھجوایا اور ان کا شکریہ ادا کیا وزیراعظم چوہدری عبدالمجید
نے موقع پر موجود تمام آفیسران، ڈاکٹرز اور عوام کی موجودگی میں حاجی محمد
سلیم کی صحت یابی کیلئے دعا کروائی اور اعلان کیا کہ اپنے اگلے دورہ میرپور
میں وہ حاجی محمد سلیم کے گھر جا کر خود ان کا شکریہ ادا کرینگے کہ غریب
لوگوں کی مدد کیلئے انہوں نے کروڑوں روپے خرچ کر کے قربانی کی ایک بڑی مثال
قائم کی ہے اس سلسلہ میں راقم کو حاجی محمد سلیم، ایم ایس ڈاکٹر مشتاق
چوہدری، ڈاکٹر اورنگزیب عالمگیر اور ڈاکٹر رضا گورسی کا ایک خصوصی ٹی وی
انٹرویو کرنے کا موقع ملا۔ گفتگو کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈویژنل ہیڈ
کوارٹر ہسپتال میرپور ڈاکٹر مشتاق چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر
چوہدری عبدالمجید کی خواہش کے مطابق حاجی محمد سلیم بانی کشمیرانسٹی ٹیوٹ
آف کارڈیالوجی میرپور نے رفاعِ عامہ اور دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے اﷲ
تعالیٰ کے فضل و کرم سے کروڑوں روپے خرچ کر کے امراض قلب کے علاج کے لئے کے
آئی سی کے تیسرے فیز کی تعمیرات مکمل کر دی ہیں اہل کشمیر اور اہل میرپور
حاجی محمد سلیم کی ان مخلصانہ خدمات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
سرکاری ہسپتال میں وہی مریض آتا ہے جو انتہائی غریب ہوتا ہے اور پرائیویٹ
علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتا عوامی وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کشمیر
کی تاریخ کے سب سے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں اور محکمہ صحت کے لیے جو کام
چوہدری عبدالمجید نے کیے ہیں وہ آج تک کسی بھی سیاسی قیادت نے نہیں کیے
آزاد کشمیر میں تین میڈیکل کالجز کا قیام آنے والے دور میں طبی انقلاب کا
سبب بنے گا اور آزاد کشمیر سے مریضوں کو اسلام آباد اور لاہور ریفر کرنے کا
سلسلہ بند ہو جائیگا۔ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں آزاد کشمیر اور
پنجاب کے کئی اضلاع سے غریب لوگ امراض قلب کے علاج کے لیے آتے ہیں اور حاجی
محمدسلیم کو دعا ئیں دیتے ہیں حاجی محمد سلیم نے ایک بہت بڑی عمارت بنا کر
دی ہے جہاں محکمہ صحت کے ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف اور دیگر عملہ صبح
شام پیشہ وارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں یہ ہسپتال اس وقت محترمہ بینظیر
بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کیساتھ بطور ٹیچنگ ہسپتال منسلک ہے اور
میڈیکل کالج کے پرنسپل کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ہسپتال میں کالج
میں کام کرنیوالے پروفیسرز اور دیگر ماہر ڈاکٹرز کو کام کرنے کیلئے بھیجیں
اور یہاں سمجھنے والی بات یہ ہے کہ ہسپتال کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے یہ
میرے فرائض میں شامل ہے کہ تمام عملے سے پیشہ وارانہ انداز میں فرائض کی
انجام دہی کو ممکن بناؤں کسی بھی ادارے کا ایک ہی سربراہ ہوتا ہے اور ڈسپلن
قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس سربراہ کی ہدایات پر عمل کیا جائے ان
خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد کشمیر کے سب سے پہلے ویب ٹی وی چینل کشمیر
نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں خصوصی
گفتگو کے دوران کیا۔ پروگرام میں بانی کے آئی سی و چیئرمین نفیس گروپ آف
کمپنیز حاجی محمد سلیم، ماہرین امراض قلب ڈاکٹر اورنگزیب عالمگیراور ڈاکٹر
رضا گورسی نے بھی گفتگو کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حاجی محمد سلیم نے
کہا کہ میں برطانیہ سے ایک موقع پر میرپور سرکاری ہسپتال اپنے بہنوئی کو
دیکھنے کے لیے آیا اور وہ اتنے بیمار تھے کہ انہیں کسی اور ہسپتال میں
منتقل کرنا بھی ناممکن تھا ہسپتال کی ناگفتہ بہ حالت دیکھ کر میری اہلیہ نے
مجھے کہا کہ مجھے چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ کے عطا کردہ فضل وکرم اور رزق سے ایک
حصہ خرچ کر کے اس سرکاری ہسپتال میں کچھ وارڈز بناکر دوں میں نے جب موجودہ
ڈی جی ہیلتھ اور اس وقت کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالقدوس سے رابطہ کیا تو انہوں
نے میری رہنمائی کرتے ہوئے مجھے مشورہ دیا کہ میرپور اور پورے آزاد کشمیر
میں دل کی بیماریوں کے علاج کا ایک بھی ادارہ نہیں ہے اس لیے مجھے دل کے
امراض کا ادارہ بنانا چاہیے جگہ مختص ہونے کے بعد گیارہ ماہ کے ریکارڈ عرصے
میں کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی خواب سے نکل کر ایک حقیقت بن گیا اور
ٹھیکیدار و کنٹریکٹر کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں خود بھی یقین نہیں آرہا کہ
اتنابڑا پراجیکٹ اتنے قلیل عرصہ میں کیسے مکمل ہو گیا یہ تمام کا تمام اﷲ
تعالیٰ کا فضل و کرم ہے اس وقت کے وزیراعظم سردار سکندرحیات خان نے کے آئی
سی کا افتتاح کیا چند سال گزرنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ کے آئی سی میں
مریضوں کی تعداد بہت بڑھ چکی ہے اور اب مزید بلڈنگ کی ضرورت ہے میں نے کسی
سے مشورہ لیے بغیر اﷲ تعالیٰ کی مدد سے نئی بلڈنگ بنانا شروع کر دی اور
مکمل ہونے کے بعد چالیس بستروں کا ایک نیا وارڈ وجو د میں آگیا کے آئی سی
فیز ٹو کا افتتاح سترہ جنوری 2011 کو اس وقت کے وزیراعظم سردارعتیق احمدخان
نے کیا اور نئے وارڈ کے لیے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی فراہمی بھی ممکن بنائی
کچھ عرصہ گزرنے کے بعد جب آزاد کشمیر میں نئے الیکشن ہوئے اوروزیراعظم
چوہدری عبدالمجید نے اقتدارسنبھالنے کے بعد میرپور، مظفرآباد اور راولاکوٹ
میں میڈیکل کالجز قائم کئے تو میں انہیں مبارکباد دینے ان کی رہائشگاہ پر
گیا وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں کے آئی سی
میں مزید توسیع کروں میں نے ان سے وعدہ کر لیا اور اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم
سے کے آئی سی کے تیسرے مرحلے کی تعمیرات بھی مکمل ہو گئیں اور گزشتہ
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کمال مہربانی کرتے ہوئے کے آئی سی کا خصوصی
دورہ کیا ہے اور تیسرے فیز کی تعمیرات کا افتتاح بھی کر دیا ہے میں تمام
دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ رفاعِ عامہ کے منصوبوں میں حکومت کی مدد کریں
میری دلی خواہش ہے کہ کے آئی سی میں انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی ، بائے پاس
سرجری اور دل کے دیگر آپریشن کرنے کیلئے انتظامات کیے جائیں تاکہ وہ غریب
لوگ جو اس موذی اور مہلک بیماری میں گرفتار ہیں انہیں بے یارو مددگار مرنے
کے لیے نہ چھوڑ دیا جائے بلکہ ان کا مفت علاج کیا جائے اس کے لیے ضروری ہے
کہ کے آئی سی کا ایک بورڈ آف گورنر ز تشکیل دیاجائے جناب وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید نے وعدہ کیا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج اور کے
آئی سی کا مشترکہ بورڈ آف گورنرز بنایا جا ئیگا بورڈ آف گورنرز کی تشکیل
کافائدہ یہ ہو گا کہ ہم برطانیہ ، یورپ ، امریکہ اور پوری دنیا میں آباد
کشمیریوں سے ڈونیشن اکٹھی کر سکتے ہیں اور ان ممالک کے قوانین کے تحت وہ
اپنے ٹیکس کی رقومات کو اس چیریٹی میں عطیہ کے طور پر دے کر ٹیکس کی چھوٹ
بھی حاصل کر سکتے ہیں اور کروڑوں اربوں روپے کی رقوم جو دل کے آپریشن شروع
کرنے کیلئے درکار ہیں اکٹھی ہو سکتی ہیں مجھے امید ہے کہ وزیراعظم چوہدری
عبدالمجید جلد ہی اپنا یہ وعدہ پورے کرینگے۔ اس موقع پر ڈاکٹر اورنگزیب
عالمگیر اور ڈاکٹررضا گورسی نے کہا کہ صبح شام ڈاکٹر مشتاق کی سربراہی میں
ہم اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں اور جب بھی کے آئی سی میں
دل کے آپریشن شروع کرنے کے لیے کہا گیا ہم کام شروع کر دیں گے ۔
قارئین!وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے متعلق ہم پہلے بھی یہ بات تحریر کر
چکے ہیں کہ قدرت نے جو اعزازات اور کارنامے انہیں نصیب کیے ہیں ان کا جائزہ
لے کر حیرانگی ہوتی ہے کہ یہ سب کیسے ہو گیا ان کی حکومت پر کرپشن کے
الزاما ت کی فہرست بہت طویل ہے ان کے مخالفین کی تعداد ماضی کے کسی بھی
وزیراعظم سے کہیں زیادہ ہے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے ایک
درجن کے قریب مواقع بھی آچکے ہیں بیڈ گورننس، غصیلی طبیعت، لینٹ افسران
کیساتھ پھڈے، بیورو کریسی پر سخت زبان کا استعمال، بھولا آرائیں جن کا اصلی
نام اﷲ دتہ آرائیں ہے سمیت نظریاتی جیالوں کو نظر انداز کرنے سے لیکر دیگر
درجنوں الزامات چوہدری عبدالمجید پر لگائے جاتے ہیں اور یقینا کافی سارے
معاملات کی اصلاح اخلاقیات کا تقاضا ہے لیکن یہ بات بھی مشرق سے چڑھتے ہوئے
سورج کی طرح ایک حقیقت ہے کہ جو میگا پراجیکٹس اور ترقیاتی منصوبے وزیراعظم
چوہدری عبدالمجید کے دور حکومت میں شروع ہوئے ہیں وہ کسی بھی وزیراعظم کے
فلک کو بھی نصیب نہیں ہوئے ان کے تمام سیاسی مخالفین ان میگا پراجیکٹس کو
کرپشن کے منصوبے قرار دیتے ہیں اور اس کا فیصلہ وقت ہی کریگا کہ انہوں نے
عوامی فلاح وبہبود کے کام زیادہ کیے ہیں یا کرپشن زیادہ کی ہے لیکن ہم دل
سے یہ یقین رکھتے ہیں کہ تین میڈیکل کالجز، تین نئی یونیورسٹیوں اور دیگر
تعلیمی اور ترقیاتی منصوبوں کی جو پنیریاں چوہدری عبدالمجید نے بحیثیت
وزیراعظم لگا دی ہیں اس وقت وہ مالیاتی بحران کی طرح کانٹوں کی طرح چبھ رہی
ہیں لیکن کل اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان پر پھول بھی کھلیں گے اور پھل بھی
لگیں گے اور نسلیں ان تعلیمی اداروں سے مستفید ہونگی ہم یہ نتیجہ بھی نکال
چکے ہیں کہ تعلیم، صحت بلاشبہ انسان کی بنیادی ضروریات ہیں لیکن نظام عدل
وانصاف کا درست طریقے سے کام کرنا بھی بقائے انسانی کے لیے ناگزیر ہے اﷲ
کرے کہ ہمارے معزز ممبران قانون ساز اسمبلی اور حکومت و اپوزیشن مل کر کچھ
ایسا کر جائیں کہ جن سے یہ منزلیں حاصل ہو سکیں اور کشمیریوں کی زندگی میں
کچھ آسانی پید ا ہوسکے کرسی اور اقتدار آنی جانی چیز ہے انسانی کردار اور
اس کے کیے گئے کام اس کے مرنے کے بعد بھی اس کے وجود کی گواہی بن جاتے ہیں
یہ بات سمجھنے کی ہے آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
مسافر نے ریلوے سٹیشن پر پہنچتے ہی ہانپتے ہوئے قلی سے پوچھا
’’کیا میں راولپنڈی جانے والی گاڑی پکڑ سکتا ہوں‘‘
قلی نے بے نیازی سے جواب دیا
’’جناب اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ کتناتیز دوڑ سکتے ہیں کیونکہ
گاڑی تین منٹ پہلے نکل چکی ہے‘‘
قارئین! زندگی کی گاڑی بہت تیز رفتار ہے اس سے پہلے کہ اﷲ تعالیٰ کا عطا
کردہ وقت ختم ہو جائے اور بعد میں ہاتھ ملے جائیں مجھ سمیت ہم سب کو چاہیے
کہ اپنے اپنے فرائض بروقت ادا کرتے رہیں تاکہ روزِ جزاء اپنے مالک کے سامنے
شرمندگی سے بچ سکیں اﷲ تعالیٰ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین |