حکومت اور فوجی فاؤنڈیشن کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے پر
کام کررہی ماری پٹرولیم کمپنی نے پیر کے روز گیس کے ایک غیرمعمولی ذخیرے کی
دریافت کا اعلان کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع سجاول میں دریافت ہونے والے منجمد گیس کے
ذخائر کا اندازہ تقریباً بیس ارب کیوبک فٹ لگایا گیا ہے۔
|
|
کمپنی نے اس دریافت کو غیرمعمولی اس لیے قرار دیا ہے کہ یہ ملک کے جنوبی
حصے میں لوئرگرو، اپر سی سینڈ کی پہلی ہائیڈرو کاربن دریافت ہے۔
اس دریافت کے نتیجے میں اس علاقے میں پیداواری اور تلاش کے کاموں میں مصروف
کمپنیوں کے لیے ہائیڈرو کاربن کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔ مزید یہ کہ اس
خطے میں نئے ذخائر کی ممکنہ دریافتوں کی شروعات ہوسکے گی۔
سجاول میں دوسرے آزمائشی کنویں پر کام چھبیس جنوری کو شروع ہوا اور اس کو
دوہزار پانچ سو پینتیس میٹر کی گہرائی تک کھودا گیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ایک کروڑ اکتیس لاکھ
کیوبک فٹ روزانہ کے حساب سے گیس حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہاں سے حاصل ہونے والی گیس کی ہیٹنگ ویلیو 1045 برٹش تھرمل یونٹ فی کیوبک
فیٹ ہے اور اس کا انجماد اے پی آئی 53 سے 60 ڈگری فارن ہائیٹ ہے۔
گیس کے اس ذخیرے کی قیمت کا تخمینہ موجودہ گیس کی قیمت کے حساب سے 11.70
ارب روپے لگایا گیا ہے۔
گیس کے اس نئے ذخیرے سے ملک میں ہائیڈرو کاربن کے ذخائر اور مقامی طور پر
توانائی کی فراہمی میں نمایاں طور پر بہتری کی توقع ہے، اس کے نتیجے میں
توانائی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق بھی دور ہوسکے گا۔
سجاول بلاک سے کمپنی کو بطور آپریٹر سو فیصد منافع ہوا ہے، جہاں وہ جون
2006ء سے کام کررہی ہے۔
اس کمپنی نے 2010ء میں سجاول کے پہلے کنویں کی کھدائی کی تھی، جہاں سے گیس
اور منجمد گیس کی دریافت ہوئی تھی۔
|
|
اب یہاں سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو گیس اور پاکستان ریفائنری اور پاک عرب
ریفائنری کو منجمد گیس کی فراہمی کی جارہی ہے۔
موجودہ دریافت سے اعلٰی شرح کی مزید کامیابی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
اس وقت یہ کمپنی دو ترقیاتی اور پیدواری منصوبوں کے ساتھ نو آزمائشی بلاکس
کے علاوہ چھ دیگر مشترکہ منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
|