اچھا لباس آپ کی پہچان

لباس ایسا پہنو جو شرم و حیا، غیرت و شرافت اور جسم کی ستر پوشی اور حفاظت کے تقاضوں کو پورا کرے اور جس سے تہذیب و سلیقہ اور زینت و جمال کا اظہار ہو۔قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی اس نعمت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔اے اولاد آدم۔ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لئے زینت اور حفاظت کا ذریعہ بھی ہو۔ریش دراصل پرندے کے پروں کو کہتے ہیں، پرندے کے پر اس کے حسن و جمال کا بھی ذریعہ ہیں اور جسم کی حفاظت کا بھی۔عام استعمال میں ریش کا لفظ جمال و زینت اور عمدہ لباس کیلئے بولا جاتا ہے۔لباس کا مقصد زینت و آرائش اور موسمی اثرات سے حفاظت بھی ہے لیکن اولین مقصد قابل شرم حصوں کی ستر پوشی ہے۔ اﷲ نے شرم و حیا انسان کی فطرت میں پیدا فرمائی ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت حوا علیہ اسلام سے جنت کا لباس فاخرہ اتروا لیا گیا تو وہ جنت کے درختوں کے پتوں سے اپنے جسموں کو ڈھانپنے لگے۔اس لئے لباس میں اس مقصد کو سب سے مقدم سمجھے اور ایسا لباس منتخب کیجئے جس سے ستر پوشی کا مقصد بخوبی پورا ہو سکے۔ساتھ ہی اس کا بھی خیال رہے کہ لباس موسمی اثرات سے جسم کی حفاظت کرنے والا بھی ہو اور ایسے سلیقے کا لباس ہو جو زینت و جمال اور تہذیب کا ذریعہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اسے پہن کر آپ کوئی عجوبہ یا کھلونا بن جائیں اور لوگوں کیلئے ہنسی اور دل لگی کا موضوع مہیا ہو جائے۔لباس ہمیشہ اپنی وسعت اور حیثیت کے مطابق پہنئے، نہ ایسا پہنئیے جس سے فخر و نمائش کا اظہار ہو اور آپ دوسروں کو حقیر سمجھ کر اترائیں اور اپنی دولت مندی کی بے جا نمائش کریں اور نہ ایسا لباس پہنیں جو آپ کی وسعت سے زیادہ قیمتی ہو۔آپ فضول خرچی کے گناہ میں بھی مبتلا ہوں، اور نہ ایسے شکتہ حال بنے رہیں کہ ہر وقت آپ کی صورت سوال بنی رہے اور سب کچھ ہونے کے باوجود آپ محروم نظر آئیں۔بلکہ ہمیشہ اپنی وسعت و حیثیت کے لحاظ سے موزوں با سلیقہ اور صاف ستھرے کپڑوں میں نظر آئیں۔بعض لوگ پھٹے پرانے کپڑے اور پیوند لگے کپڑے پہن کر شکستہ حال بنے رہتے ہیں اور اس کو دین داری سمجھتے ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ وہ ان لوگوں کو دنیا دار سمجھتے ہیں جو صاف ستھرے سلیقے والے کپڑے پہنتے ہیں، حالانکہ دین داری کا یہ تصور سراسر غلط ہے۔در اصل دین داری کا انحصار نہ پھٹے پرانے پیوند لگے گھٹیا کپڑے پہننے پر ہے اور نہ لباس فاخرہ پر، دین دار کا دارومدار آمدی کی نیت اور فکر پر ہے۔صحیح بات یہ ہے کہ آدمی ہر معاملہ میں اپنی وسعت اور حیثیت کا لحاظ کرتے ہوئے اعتدال اور توازن کی روش رکھے نہ شکستہ صورت بناکر نفس کو موٹا ہونے کا موقع دے اور نہ زرق برق لباس پہن کر فخر و غرور دکھائے ہے دوسری مخلوقات اس سے محروم ہیں۔ اس امتیازی بخشش و انعام پر اﷲ کا شکر ادا کیجئے اور اس امتیازی اعنام سے سر فراز ہو کر کبھی اﷲ کی ناشکری اور نا فرمانی کا عمل نہ کیجئے۔ لباس اﷲ کی ایک زبردست نشانی ہے۔ لباس پہنیں تو اس احساس کو تازہ کیجئے اور جذبات کا شکر کا اظہار اس دعا کے الفاظ میں کیجئے جو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو سکھائی ہے۔بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ تقویٰ کے لباس سے باطنی پاکیزگی بھی مراد ہے اور ظاہری پرہیزگاری کا لباس بھی۔ یعنی ایسا لباس پہنیئے جو شریعت کی نظر میں پرہیز گاروں کا لباس ہو۔ جس سے تکبر و غرور کا اظہار نہ ہو، جو نہ عورتوں کیلئے مردوں سے مشابہت کا ذریعہ ہو اور نہ مردوں کیلئے عورتوں سے مشابہت کا۔ایسا لباس پہنئیے جس کو دیکھ کر محسوس کیا جا سکے کہ لباس پہننے والا کوئی خدا ترس اور بھلا انسان ہے اور عورتیں لباس میں ان حدود کا لحاظ کریں جو شریعت نے ان کیلئے مقرر کی ہیں اور مردان حدود کا لحاظ کریں جو شریعت نے ان کیلئے مقرر کی ہیں۔نیا لباس پہنیں تو کپڑے کا نام لیکر خوشی کا اظہار کیجئے کہ اﷲ نے اپنے فضل و کرم سے یہ کپڑا عنایت فرمایا اور شکر کے جذبات سے سرشار ہو کر نیا لباس پہننے کی وہ دعا پڑھئیے جو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا ، عمامہ، کرتا یا چادر پہنتے تو اس کا نام لیکر فرماتے۔ یا اﷲ تیرا شکر ہے تو نے مجھے یہ لباس پہنایا۔ میں تجھ سے اس کے خیر کا خواہاں ہوں اور میں اپنے آپ کو تیری پناہ میں دیتا ہوں، اس لباس کی برائی سے اور اس برے پہلو سے جس کیلئے یہ بنایا گیا ہے۔دعاکا مطلب یہ ہے کہ یا اﷲ تو مجھے توفیق دے کہ میں تیرا بخشا ہوا لباس انہی مقاصد کیلئے استعمال کروں جو تیرے نزدیک پاکیزہ مقاصد ہیں۔مجھے توفیق دے کہ میں اس سے اپنی ستر پوشی کر سکوں اور بے شرمی ، بے حیائی کی باتوں سے اپنے ظاہر و باطن کو محفوظ رکھ سکوں اور شریعت کے حدو د میں رہتے ہوئے میں اس کے ذریعہ اپنے جسم کی حفاظت کر سکوں اور اس کو زینت و جمال کا ذریعہ بنا سکوں۔ کپڑے پہن کر نہ تو دوسروں پر اپنی بڑائی جتاؤں ، نہ غرور اور تکبر کروں اور نہ تیری اس نعمت کو استعمال کرنے میں شریعت کی ان حدود کو توڑوں جو تو نے اپنے بندوں اور بندیوں کیلئے مقرر فرمائی ہیں۔حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص نئے کپڑے پہنے اگر وہ گنجائش رکھتا ہو تو اپنے پرانے کپڑے کسی غریب کو خیرات میں دے دے اور نئے کپڑے پہنتے وقت یہ دعا پڑھے۔ساری تعریف و حمد اس اﷲ کے لئے ہے جس نے مجھے یہ کپڑے پہنائے جس سے میں اپنی سترپوشی کرتا ہوں اور جو اس زندگی میں میرے حسن و جمال کا بھی ذریعہ ہے۔جو شخص بھی نیا لباس پہنتے وقت یہ دعا پڑھے گا، اﷲ تعالیٰ اس کو زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی اپنی حفاظت اور نگرانی میں رکھے گا۔ لباس سفید پہنئے، سفید لباس مردوں کیلئے پسندیدہ ہے، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ سفید کپڑے پہنا کرو، یہ بہترین لباس ہے، سفید کپڑا ہی زندگی میں پہننا چاھئیے، اور سفید کپڑے میں مردوں کو دفن کرنا چاہئیے۔ایک اور موقع پر آپ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ سفید کپڑاپہنا کرو سفید کپڑا زیادہ صاف ستھرا ہوتا ہے، اور اسی میں اپنے مردوں کو دفنایا کرو۔زیادہ صاف ستھرا رہنے سے مراد یہ ہے کہ اگر اس پر ذرا سا داغ دھبہ بھی لگے تو فورا محسوس ہوجائے گا، اور آدمی فورا دھو کر صاف کرلے گا اور اگر کوئی رنگین کپڑا ہوگا تو اس پر داغ دھبہ جلد نظر نہ آسکے گا اور جلد دھونے کی طرف متوجہ نہ ہوسکے گا، حدیث مبارکہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سفید لباس پہنا کرتے تھے،یعنی آپ نے خود بھی سفید لباس پسند کیا اور امت کے مردوں کو بھی اسکی ترغیب دی۔

M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 167066 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More

Acha Libas Aap ki Pehchan - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Acha Libas Aap ki Pehchan and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Acha Libas Aap ki Pehchan.