آذربائیجان اول صدقہ پانی

راجہ آفتاب عالم

گزشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلع ٹانک کی تحصیل نورنگ میں فراہمی آب نوشی کی ایک سکیم کا افتتاح آذربائیجان کے سفیر داشگن شکاروو نے کیا۔ بنیادی طور پر یہ سکیم حیدر علی یوو واٹر سپلائی سکیم کے نام سے منسوب ہے۔حیدر علی یوو فاؤنڈیشن جو کہ آذربائیجان کی خاتون اؤل مسز مہربان علی یووا کی قیادت میں کام کررہی ہے۔ مسز مہربان علی یووا یونیسکو اور آئیسکوکی خیر سگالی سفیر بھی ہیں۔

حیدر علی یوو واٹر سپلائی سکیم لائق تحسین بھی ہے اور لائق تقلید بھی۔ حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے ’’پانی اؤل صدقہ ہے‘‘ ۔ مگر ہم میں سے کتنے ہی کو توفیق اور سمجھ ہے کہ فراہمی آبنوشی اؤل صدقہ ہے۔ بہرحال مسلم ہینڈز جو دنیا کے 52ممالک میں کام کرتی ہے پاکستان کا روشن چہرہ ہے جس کا مرکزی دفتر برطانیہ میں ہے اور اس کے سربراہ پاکستانی کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ کائنات کے عناصر ترکیبی میں پانی کے بغیر زندگی کا تصور کرنا بھی محال ہے، پانی زندگی کی علامت ہے لیکن وطن عزیز میں بنیادی ضروریات کی فراہمی سے ہمیشہ حکومتوں نے صرف نظر کیا ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے 84 اضلاع اور 82 تحصیلوں کا پانی پینے کے قابل نہیں۔ تھر میں ہونے والی اموات کا ایک بڑا سبب قلت آب یا دستیاب آلودہ ترین پانی ہے جبکہ بارش کا پانی ذخیرہ نہ کرنے کے باعث تھر میں بحران نے شدت اختیار کی۔ حد تو یہ ہے کہ بلوچستان کا صرف 0.3فیصد درست، 99.7فیصد پانی ناقابل استعمال ہے۔ پانی میں جراثیم کی وافر مقدار میں موجودگی لاتعداد جان لیوا بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے، تھر، چولستان یا جنوبی پنجاب کے پسماندہ اضلاع سمیت ملک کے میٹروپولیٹن شہروں میں صورتحال پانی کے حوالے سے قطعاً تسلی بخش نہیں ہے۔ ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی میں صرف صحت مند افراد ہی حصہ لے سکتے ہیں چہ جائیکہ ہم اُمید رکھیں کہ ایک کثیر آبادی والے ملک میں لاکھوں بیمار افراد کوئی کردار ادا کرسکیں گے۔ اسی اجلاس میں سیکرٹری وزارت نے کہا تھا کہ تھر جنوبی پنجاب اور چولستان سمیت جنوبی علاقوں میں زیر زمین پانی کی وافر مقدار موجود ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک کے 12ملین ہیکٹر رقبے پر تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک لاکھ 70ہزار ٹیوب ویل لگانے کے باوجود پانی کی مقدار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ متعلقہ اجلاس کے مندرجات پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ سوال کا جواب بھی سوال ہی میں موجود ہے تو پھر مشکل کا حل کیوں نہیں ڈھونڈا جاتا، کوئی پھول جیسے بچے تھر سمیت متعدد پسماندہ علاقوں میں سسک کر دم توڑ رہے ہیں۔ کوئی ہر دوسرا شخص پیش کی بیماریوں میں مبتلا ہے ہے۔ صاف پانی کی فراہمی کے لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ مختصر اور طویل مدت کے منصوبے جنگی بنیادوں پر بنائے تاکہ پاکستان کے باشندوں کو صاف پانی میسر آ سکے اور وہ صحت مند فرد کی حیثیت سے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرسکیں۔

Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 95427 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.