الکمونیا میں تو ایسا نہیں ہوتا

پا کستان میں ٹی وی چینلوں کی بھر ما ر اور ر یٹنگ میں ایک دوسرے سے سبقت لے جا نے کے چکر نے جیو کو چکرا کر رکھ دیا ہے اوراب اسے اپنی بقا کو قا ئم رکھنا مشکل ہو رہا ہے ۔ جیو اور جنگ گر وپ کو پہلے ہی حا مد میر پر مبینہ حملے اور اسکے بعد 8گھنٹے تک آئی ایس آئی چیف کی تصویر کو دیکھا دیکھا کر الزام تراشی کر نے پر اس ملک کے محب وطن عوام نے دیوار کے سا تھ لا کھڑا کیا ہی تھا،کہ اوپر سے سر منڈاتے ہی اولے پڑ ے شروع ہو گئے۔ یعنی جیو نے اپنے ایک ما رننگ شو میں جسے ڈاکٹر شائستہ واحدی ہو سٹ کر تی ہیں میں اہل بیت کی شا ن میں گستا خی کر دی ۔میں یہ ہرگز نہیں کہتا کہ گستا خی غیردانستہ تھی ۔ ایک عار فا نہ کلا م جو کہ عقیدت کی محا فل میں پڑھا جا تا ہے کو یو ں وینا ملک اور اس کے شو ہر کے اوپر نہیں فلما یا جا نا چا ہیے تھا ۔ اس گستا خی کے منظر عا م پر آنے کے بعد ملک بھر میں جیو اور جنگ گر و پ کے خلا ف تما م علما ئے حق نے متفقہ طو ر پر فتو یٰ جا ری کر دیا کہ جیو دیکھنا حرام ہے ۔ اگر چہ جیو نیوز اور اسکی ہو سٹ شا ئستہ واحدی نے اپنی اس غلطی پر عوام سے معا فی ما نگی ہے ۔ بلکہ اخبا رات کے مطا بق جیو نے اپنی اس دن کی ٹرانسمیشن کے تما م عملہ کو معطل کر دیا ہے لیکن یہ سب کیا کا فی ہو گا؟ ملک کی تما م صحا فتی تنظمیں ، کیبل آپریٹر اور با شعور عوام نے جنگ اور جیو نیوز کا مکمل با ئیکا ٹ کردیا ہے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے AJK میں جیو کی نشریا ت دیکھا نے پر پا بندی بھی عا ئد کر دی ہے اور پیمرا کے مطا بق اگلی سما عت پر شا ید کوئی انتہا ئی اقدام بھی اٹھا لیے جا ئیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ ان ما رننگ شو ز کو کر نے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔ اور ما رننگ شو ز کر نے کی اگراتنی ہی ضرورت ہے تو ان میں ایسے دینی ،علمی ، معلو ماتی اور تفریحی پروگرام دکھا ئے جا ئیں ۔جو کوئی بھی شخص مہذ ب معا شرے میں اپنی فیملی کے سا تھ بیٹھ کر دیکھ سکے ۔ ان ما رننگ شو ز کی وجہ سے پا کستا ن میں گزشتہ کچھ عرصے سے فحا شی ، عریا نی اورنا چ گا نے کا ایک ایسا راستہ کھو ل دیا ہے جس میں مہندی اور شا دی جیسی رسمیں ایک ایسے اندا ز میں دکھا ئی جا تی ہیں جس کو دیکھ کر کہیں سے بھی اسلا می تعلیما ت اورمہذ ب معا شرے کی عکا سی نہیں ہو سکتی۔دوئم ان ما رننگ شو ز میں تما م ہندوانا ن رسمیو ں اور کلچر کو فروغ دیا جا تا ہے ۔ یہی وجہ سے کہ ہما رے ایک عزیز کا بھا نجا اپنے ماموں کے سا تھ شا دی کی تقریب سے واپس آیا اور اپنے ما مو ں سے کہتا ہے۔ کہ ما مو ں یہ کیسی شا دی ہے ۔ کہ اس میں پھیرے تو لیے ہی نہیں گئے -

یہ الیکٹرانگ میڈیا کے اثر ات ہیں جو ایک بچے کے زہن نے conceived کئے ہیں ۔جس کا اظہا ر اس نے اپنے ما مو ں سے کر ڈالا ۔ ہما رے معا شرے کی بد قسمتی ہے کہ ہما رے ملک میں الیکٹرانک میڈیا پر دیکھا ئے جا نے والے ما رننگ شوز ، ڈرامے، فلمیں اور گا نے ہما رے کلچر سے مطابقت تو دور کی با ت ہماری نسلو ں کی بر با دی کا سبب بن رہے ہیں ۔ہما را آج کا نو جوان محمد بن قا سم بننے کے بجا ئے ما ئیکل جیکسن بننے کو فخر سمجھتا ہے ۔ ہما را میڈیا کردار سا زی کے حوالے سے کچھ نہیں کر رہا ۔جیو کسی ایک شخص کا نا م نہیں بلکہ ایک ادارہ ہے اور جب بھی کوئی پروگرام تیا ر کیا جا تا ہے تو سکرپٹ پہلے Approved ہو تا ہے ۔ڈائریکٹر پروگرام اور دیگر عملہ اسے ڈائریکٹ کر نے اور چلا نے کا ذمہ دارہو تا ہے ۔ اور یہ لو گ اہل علم و دانش ہو تے ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ کہ یہ انکی غیر دانستہ غلطی ہے ۔ میں سمجھتا ہو ں کہ جنگ اور جیو امن کی آشاء کی آڑ میں غیر ملکی ا یجنڈے پر کار فرما ہیں جنکا مقصد خدانخوستہ پا کستا ن کو کمزور کر نا ہے ۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں نہ کہ جو کسی کے لیے گڑھا کھو دتا ہے ۔ وہ خو د اس میں گرتا ہے ۔ اور یہی کچھ جنگ اور جیو کے سا تھ ہو ا ہے، جنگ اور جیو پر فوراََ پا بندنی لگنی چاہیے تا کہ ملک و ملت کے خلا ف جا ری پروپیگنڈے ختم ہو سکیں ۔اور ملک میں صا ف ستھری صحا فت پروان چڑ ھ سکے اس ملک میں پہلے ہی بڑے مسا ئل ہیں اور ہم بحیثیت قو م کسی اور امتحا ن میں نہیں پڑنا چا ہتے ۔آج یہ حالا ت دیکھ کر مجھے پی ٹی وی کو ئٹہ مر کز کے ایک ڈرامے میں ذوالقرنین حیدر کا ڈائیلا گ بہت یا د آرہا ہے کہ جس میں وہ کسی بھی واقعہ پر اپنا تبصرہ کر تا تھا ۔ کہ الکمو نیا میں تو ایسا نہیں ہو تا۔ مگر ملک کی مجمو عی امن واما ن و سیا سی سرکس کو دیکھتے ہو ئے وہی فقرہ یا د آتا ہے ۔ کہ الکمو نیا میں تو ایسا نہیں ہو تا ۔ نا جا نے ہما رے ملک میں ایسا سب کچھ کیو ں ہو تا ہے؟

SHAHZAD HUSSAIN
About the Author: SHAHZAD HUSSAIN Read More Articles by SHAHZAD HUSSAIN: 180 Articles with 151137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.