گزشہ دو دہائیوں میں پاکستان میں طلاق کی
شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہیں اس کی کئی وجوہات ہیں جس میں کم
عمری،لالچ،اور مشترکہ خاندانی نظام زندگی ہیں -
طلاق خدا کے نزدیک سب سے نا پسندیدہ عمل ہے مگر واحد حل بھی ہے ان حالات
میں جب گھر کے حالات نہ مناسب ہو۔ بچوں کی پرورش میں بھی یہ سود مند عمل
نہیں ہے اسکی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی یے کہ اس میں پاکستانی خواتین کا
آزاد اور خود مختار ہونا یےشادی ایک ایسا بندھن یے جس میں دو افراد ایک
دوسرے کے پیار کے جزبات اور زندگی کو تبدیل کرنے کی جانب بڑھتے ہیں آجکل کی
خواتین اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہیں اور وہ زندگی میں بہت کچھ حاصل
کرنا چاہتی ہے آجکل خواتین کی نو جوان نسل میں طلاق کا رحجان دوسروں کی
نسبت زیادہ ہےکیونکہ وہ اس بندھن میں بندھنے سے پہلے خود کو مضبوط اور
مستحکم کرنا چاہتے ہیں -
وکلا سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق طلاق کی شرح میں اضافہ درمیانے
اور متوسط طبقے میں بہ نسبت دوسروں کے زیادہ یے اس کی سب سے بڑی وجہ مالی
مسائل بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والاشخض اپنی
بیوی کی خواہشات کو پورا کرنے میںناکام ہو جاتا ہے -
بعض اوقات مشترکہ خاندانی نظام بھی طلاق کی وجہ بن سکتا ہے کیونکہ اس میں
ساس،بہو کے جھگڑے سب سے نمایاں وجہ ثابت ہوئے ہیں آج کل کی خواتین آزاد اور
خود مختار زندگی گزارنے کی خواہاں ہیں وہ بالکل ویسا ہی طرز زندگی حاصل
کرنا چاہتی ہیں جس طرح کا ڈراموں میں دکھایا جاتا یے۔ اس لیے بھی طلاق کی
شرح میں اضافہ ہو رہا ہے آجکل کی خواتین اپنے حقوق سے پوری طرح واقف ہیں
اور وہ کسی بھی صورت سمجھوتہ کرنا نہیں چاہتی۔سمجھوتہ شادی کو بچانے کیلئے
ایک کلیدی لفظ ہے گھر کے ماحول کو اس کی عملی شکل میں واپس لانے کے لیے
سمجھوتہ کسی حد تک کامیاب رہتا ہے اور اس کی بدولت طلاق کی شرح میں بھی کمی
ہو سکتی ہے- |