پہلے لوگ صرف اپنی زمینیں٬ دکانیں یا گھر فروخت کے لیے
پیش کیا کرتے تھے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے خرید و فروخت کا شعبہ بھی
ترقی کی جانب گامزن ہو- جس کی ایک دلچسپ مثال گزشتہ روز برطانیہ میں دیکھنے
میں آئی جہاں پورا کا پورا گاؤں فروخت کے لیے پیش کردیا گیا ہے-
برطانیہ کے جنوب مغربی علاقے ڈیون شائر میں واقع بینتھم نامی ایک ساحلی
گاؤں کے مالک نے گاؤں کو ایک کروڑ 15 لاکھ پاؤنڈ میں فروخت کے لیے پیش کیا
ہے۔
|
|
یہ خوبصورت اور پرکشش دکھائی دینے والا گاؤں 750 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا
ہے جبکہ اس میں 40 مکانات، ایک شراب خانہ، دکان٬ چھوٹی بندرگاہ اور ایک
مشہور boathouse بھی موجود ہے۔
یہ گاؤں صدیوں سے پراپرٹی ڈیلر ایوینز اسٹیٹ کے زیرِ انتظام ہیں اور وہی اس
کے مالک بھی ہیں٬ ایوینز اسٹیٹ کے مطابق دنیا بھر سے خریداروں نے اس گاؤں
میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ایک اندیشہ یہ بھی ہے کہ گاؤں کو ڈویلپرز کے ہاتھوں فروخت کردیا جائے گا
جبکہ گردش کرنے والی چند افواہوں کے مطابق چند روسی ارب پتی افراد اس گاؤں
کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں-
|
|
دوسری جانب دیہاتیوں کو گزشتہ سال ہی گاؤں کی فروخت کے حوالے سے مطلع کر
دیا گیا تھا اور اب ان لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ نئے آنے والے
مالکان ان دیہاتیوں کو یہاں رہنے بھی دیں گے کہ نہیں؟
اس گاؤں میں سیاحوں کی آمد پر پابندی ہے جبکہ دیہاتیوں کو اس بات کا بھی
خوف کہ کہیں نئے آنے والے مالکان یہ پابندی ختم نہ کردیں-
|
|
اس حوالے سے ایوینز اسٹیٹ کی مالکہ جل گوڈارڈ کے شوہر ٹونی گوڈارڈ کا کہنا
ہے کہ انھیں امید ہے کہ جو بھی بینتھم کو خریدے گا وہ یہاں کی روایات کا
خیال رکھتے ہوئے اسے سیاحوں کے لیے بند رکھے گا۔
دوسری جانب برطانیہ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کرنے والا ادارہ
نیشنل ٹرسٹ بھی اس گاؤں میں اپنی دلچسپی ظاہر کررہا ہے اور وہ اسے خرید کر
محفوظ بنانا چاہتا ہے-
|
لیکن گاؤں کو خریدنے کے لیے ادارے کا تمام انحصار اپنے ڈونرز اور چار ملین
ممبران پر ہے کیونکہ اس رقم کا بندوبست کرنے کے لیے انھیں چندے اور عطیات
کی ضرورت ہوگی۔
|
|
نیشنل ٹرسٹ کے جنرل مینیجر ڈیوڈ فورڈ کا کہنا ہے کہ “ بے شک اس گاؤں کے
رہائشیوں کے لیے یہ انتہائی پریشان کن وقت ہے- لیکن ہم اس گاؤں کے محفوظ
بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے“- |