گوگل کمپنی کے شریک بانی سرگے برن نے منگل کو اعلان کیا
ہے کہ خودکار گاڑیاں تیار کرنے کے لیے دوسری کمپنیوں کی تیار کردہ گاڑیوں
میں تبدیلی کرنے کے بجائے وہ اب اپنی گاڑیاں تیار کریں گے-
برن کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں خود سے چلنے کے قابل ہوں گی اس لیے ان میں
سٹیئرنگ ویل، بریک یا ایکسلیریٹر نہیں ہوں گے۔
|
|
یہ گاڑیاں بٹنوں کی مدد سے چلیں اور رکیں گی- اسٹارٹ کا بٹن دباتے ہی مختلف
سنسرز اور کمپیوٹنگ پاور گاڑی کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔
گوگل کی جانب سے شائع ہونے والی اس گاڑی کی تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ
گاڑی دوسری عام گاڑیوں کے جیسے ہوگی-
خودکار گاڑیوں کے پراجیکٹ کے ڈائریکٹر کرس ارمسن کا کہنا ہے کہ “ اس گاڑی
سے ہم خود سے چلنے والی ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کر سکیں گے اور اور ہمیں اس
کی حد کا بھی معلوم چلے گا۔“
تاہم اس بارے میں کام کرنے والے چند تحقیق دان اس ٹیکنالوجی کے نقصانات پر
بھی کام کر رہے ہیں۔
ان تحقیق دانوں کے مطابق خود سے چلنے والی گاڑیوں سے شہری علاقوں کے ٹریفک
میں مزید خرابی واقع ہوگی- اس کی وجہ یہ ہوگی کہ لوگ لمبی ڈرائیو زیادہ
پسند کرنے لگیں گے کیونکہ وہ جانتے ہوں گے کہ گاڑی انہیں خود نہیں چلانی۔
|
|
گوگل کمپنی کے مطابق اس خودکار گاڑی میں صرف دو افراد کے بیٹھنے کی جگہ
ہوگی اور ابتدا میں اس کی حد رفتار 40 کلومیٹر فی گھنٹے تک ہوگی۔ گوگل
کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے آغاز میں صرف 100 گاڑیاں تیار کی جائیں گی-
آغاز میں گاڑی کے ٹیسٹ کے لیے گاڑی میں سٹیئرنگ اور کنٹرول دیے جائیں گے
تاکہ کسی دشواری کی صورت میں ٹیسٹ ڈرائیور گاڑی کو کنٹرول کر سکے۔ لیکن بعد
میں جب لوگوں کا اعتماد بحال ہوجائے گا تو ان کنٹرولز کو ہٹا دیا جائے گا-
گاڑی کے سامنے والا حصہ فوم سے آراستہ ہوگا جس کی وجہ سے پیدل چلنے والے
افراد محفوظ رہیں گے جبکہ گاڑی کی ونڈ سکرین بھی لچکدار ہوگی تاکہ اس سے
نقصان کم ہو۔\
|
|
خودکار گاڑی سڑکوں کی معلومات کے لیے گوگل کمپنی کے سڑکوں کے نقشے کا
استعمال کرے گی جبکہ یہ نقشے خاص طور پر اس گاڑی کے لیے تیار کیے گئے ہیں-
یہ گاڑی شعائیں اور ریڈار سینسر کے ساتھ ساتھ کیمرے سے معلوم کی جانے والی
معلومات کا استعمال کرے گی۔ |