میت کو جلانے کا قانون لاگو ہونے سے قبل چینی باشندوں کی خودکشی

اسلام کا نظام حیات وممات پوری انسانیت کے لئے قابل عمل اورلائق ستائش ہے خواہ وہ قانون انسان کی حیات سے تعلق رکھتا ہو یا موت سے ہرقانون اور ہر عمل ایسا ہوتا ہے کہ آدمی آسانی سے اس پر عمل کر سکتا ہے اس میں خوف اور ڈر کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، اسلام میں میت کے دفنانے کا معاملہ ایسا ہے کہ بسا اوقات اس اسلامی عمل کو دیکھ کر غیر مسلم ایمان لے آتے ہیں ۔

جس طرح اسلام نے بنی نوع انسان کی عظمت وکبریائی بیان کی ہے اس کی عظمت کا اندازہ اس ایت کریمہ سے مل جاتا ہے (ہم نے بنی نوع انسان کو فضیلت بخشی ہے․․․․)، یہ عظمت انسان کے لئے اس وقت بھی ہے جب وہ زندگی سے ناطہ توڑ دیتا ہے اور میت کی شکل میں احباب ورشتہ دار کے سامنے پڑ ا رہتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں سے کہا گیا ہے جس طرح تمہیں ایک زندہ انسان کی قدر اور عزت کرنا ہے اسی طرح ایک مسلمان میت کو اسی عظمت ووقار سے دیکھنا ہے اورا نسان کے موت واقع ہونے کے بعدسے کفنانے اور دفنانے کے عمل تک انتہائی پاکی وصفائی کا خیال رکھنا ہے اور عظمت ووقار سے پیش آنا ہے ۔

مشرقی چین کے شہر Ongengکے Anhui علاقہ میں ایک قانون پاس ہوا کہ اب سے یہاں جس شخص کا بھی انتقال ہوگا ان کو دفنا یا نہیں جائیگا بلکہ ان مردوں کو جلادیا جائیگا ، اس قانون کے نافذ ہونے سے قبل وہاں کے تقریبا ۶ عمر دراز لوگ خودکشی کرنے لگے اس ڈر سے کہ جب جلانے کا قانون پاس ہوجائیگا تو مجھے یہ لوگ مرنے کے بعد نہیں دفنائیں گے بلکہ جلا دیں گے اس لئے بہتر ہے میں جلانے والا قانون پاس ہونے سے پہلے ہی مرجاتا ہوں ۔

بیجنگ ڈیلی نیوز کے مطابق مقامی حکام نے ایک قانون پاس کیا کہ اب اگلے مہینے سے یہاں میت کو دفنایا نہیں جائیگا بلکہ تمام مردوں کو جلادیاجائیگا اس خبر کی وجہ سے وہاں کے ۶ عمر دراز لوگ مرنے کے بعد جلادئے جانے کی وجہ سے قانون کے پاس ہونے سے پہلے خودکشی کی کوشش کرنے لگے ۔

اخبار نے مزید وضاحت کی کہ چین میں ہزاروں سال سے یہ رسم ورواج چلا آرہاہے کہ وہاں علاقے میں میت ہونے کے بعد لوگ ایک خاص مذہبی رسم ورواج (جس میں میت کے تمام اہل خانہ او ر رشتہ کے لوگ شامل ہوتے ہیں) کے بعد میت کو قبرستان میں دفن کردیتے ہیں ، مقامی حکام کی طرف سے نیا قانون آنے کے بعد ان لوگوں کو یہ ڈر ہوا کہ ہمارا جو موروثی دفنانے کا رواج ہے وہ ختم ہوجائیگا اس بات نے ان لوگوں کو خودکشی کر نے پرمجبور کیا تاکہ لوگ میری موت کے بعد اسی موروثی رسم و رواج پر عمل کر سکے ۔

بیجنگ ڈیلی نیوز کے مطابق چینی حکام ایک قومی مہم کے تحت سالوں سے قبروں کے انہدام پر عمل پیرا ہیں اورحکام چینوں کو اپنے مردوں کو جلانے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ، یہ اس وجہ سے وہاں ایک طرف مردوں کو دفن کرنے لئے زمین کم پڑ رہی ہے وہیں دوسری جانب تدفین کے ا خراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہورہاہے ۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین میں عمردراز لوگ جن کی عمریں ۶۰ سال سے تجاوز کر گئی ہے ان کی تعداد تقریبا ۱۸۰ ملین اشخاص پر مشتمل ہے ، اس لئے چین کے شہروں اور دیہاتوں میں ان تمام لوگوں کیلئے مرنے کے بعد قبرستانوں میں جگہ مہیا کرانا حکام کے لئے ایک مشکل مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے ۔

چین میں قبروں کے لئے جگہ کی قیمت آسمان چھوتی نظر آرہی ہے حتی کہ وہاں کے لوگ اگر مکان بنانے کے لئے زمین خریدتے ہیں تو وہ زمینیں قبروں کے لئے زمینوں کے مقابلہ میں سستی پڑتی ہیں ، خاص کرگنجان آبادی والے شہروں میں تو قبروں کیلئے زمینیں بہت مہنگی ہوتی ہیں ، دارالحکومت کے قبرستان میں زمین کی قیمت فی مربع میٹر ۶۵ ہزار ڈالر ہے اور شنگھائی میں فی مربع میٹر ۳۰ ہزار ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق چین میں موجودہ شرح اموات اس بات کی طرف نشاندہی کر رہی ہے کہ آئندہ ۶ سالوں میں قبرستانوں میں مردوں کے لئے جگہ کی قلت ہوجائیگی ۔
Ghufran Sajid Qasmi
About the Author: Ghufran Sajid Qasmi Read More Articles by Ghufran Sajid Qasmi: 61 Articles with 50657 views I am Ghufran Sajid Qasmi from Madhubani Bihar, India and I am freelance Journalist, writing on various topic of Society, Culture and Politics... View More