ہم زندگی کس مقصد کے تحت گزار
رہے ہیں؟ راہوں کا تعین کئے بغیر ہم بس اپنی زندگی کی گا ڑی چلاتے جا رہے
ہیں حالانکہ ہم سب جانتے ہیں کہ فرد سے افراد بنتے ہیں۔افراد سے خاندان اور
خاندان مل کر معاشرے کی ابتداء کرتے ہیں۔معاشرہ اگر مثالی ہو تو زندگی
گزارنے کا مقصد بھی اچھا ہوتا ہے۔ایک مثالی معاشرہ جہاں قانون کی بالا دستی
ہو، سب کے لئے یکساں اصول و ضوابط ہوں، بڑوں اور چھوٹوں کا لحاظ ہو،علم کی
پر نور کرنیں تمام لوگوں کی سوچوں کو اپنے سحر میں جکڑے ہوئے ہوں۔وہاں
زندگی گزارنے کا مقصد علم کو پھیلانے،رزق حلال کا حصول اور قانون کی
پاسداری ہوتا ہے۔آج ہمارے معاشرے کو روشن کرنے والی یہ تمام شمعیں معدوم ہو
گئی ہیں۔ اندھیروں میں اندازوں کی بدولت ہم آج اپنی منزلوں کی طرف گامزن تو
ہیں مگر یہ جانے بغیر کے درست سمت کہاں ہے۔ہمارے اندر ایک خوف اور ڈر ہے۔آج
ہم صرف اس مقصد کے تحت زندگی گزار رہے ہیں کہ صبح کو گھر سے نکلیں تلاش
معاش کے لئے۔باقی تمام باتوں کے لئے ہمیں اپنی آنکھیں بند رکھنی ہیں۔کسی
ظلم کے خلاف آواز نہیں بلند کرنی،اگر کہیں کچھ غلط ہوتے دیکھیں تو سو گز
دور سے گزر جانا ہے۔ہمارا خوف ہمیں زندگی گزارنے کے مقصد سے ہٹا رہا ہے۔بے
حسی رگ و پے میں سرائیت کر گئی ہے۔حلال و حرام کی تمیز معدوم ہو گئی ہے۔
میں انسان ہوں اکثر بھول جاتا ہوں میں
زندگی کا مقصد کیا ہے بھول جاتا ہوں میں
سانس کی ڈوری بندھی ہے جسم سے جب تک
میں حصول رزق کی تلاش میں کہیں کھو سا جاتا ہوں |