چند روز پہلے راولپنڈی سے میرے
کرم فرما جناب محترم عطاءالرحمن چوہان صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے
گجر فاونڈیشن ٹرسٹ کے قیام کی نوید سنائی اور اس فاونڈیشن کے تحت کام کرنے
والے مختلف پراجیکٹس کی تفصیلات بھی مجھے ارسال کیں۔ اسکے ساتھ ساتھ میری
رائے اور تجاویز کا بھی مجھ سے مطالبہ کیا، مجھے یہ حقیقت بیان کرنے میں
ذرا بھی عار نہیں کہ یہ انکا بڑا پن اور ذرہ نوازی اور انکا حسن ظن ہے کہ
انھوں نے مجھے اس قابل سمجھا حالانکہ مجھ میں ایسی کوئی بات نہیں۔ جواب میں
انھیں میں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ اس سے بڑی بات
میرے لئیے کیا ہو گی کہ میں کسی کے کام آسکوں۔ میں اکثر سوچتا تھا کہ دیگر
برادریاں ہم سے اس معاملے میں بہت آگے ہیں اور گجروں کی فلاح و بہبود کے
لئیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہورہا۔ لیکن چوہان صاحب نے گجر فاونڈیشن کے
قیام کو میرے علم میں لا کر مجھے مطمئین کردیا ہے اب میں یہ کہہ سکتا ہوں
کہ ہماری برادری کی فلاح و بہبود کے لئیے بھی کام ہو رہا ہے۔ میری تحریر
پڑھ کر کسی کے ذہن میں یہ سوال آ سکتا ہے کہ میں برادری و قوم پرستی کی بات
کر رہا ہوں تو انکی خدمت میں گذارش ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ الله تبارک
تعالی نے ہم سب کو ایک آدم و حوا سے پیدا کیا اور پھر اسی خالق نے ہماری
پہچان کے لئیے قبائل اور برادریاں بنائیں اور ساتھ ہی فرمایا ان اکرامکم
عندالله اتقاکم ، کہ بے شک الله کی بارگاہ میں عزت اسکی ہے جو متقی ہے۔
الله کے ہاں سب برابر ہیں کسی بھی برادری کو کسی دوسری پر فضیلت اور فوقیت
حاصل نہیں، لیکن برادری اور قبائل کے وجود سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، آپ
میں سے سب کا تعلق کسی نہ کسی برادری سے ہوگا اور آپکو اس پر فخر بھی ہوگا،
ہونا بھی چاہئیے یہ آپکا حق ہے۔ بالکل اسی طرح میرا تعلق بھی گجر برادری سے
ہے اور مجھے بھی ناز ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ میری برادری بہت مظلوم ہے
سکندر اعظم سے لے کر انگریزوں تک اور گوروں سے لیکر موجودہ دور کی فلم
انڈسٹری تک سب نے اس برادری پر ظلم کیا۔ گجروں کی تاریخ ہزاروں سال پرآنی
ہے قبل المسیح جب سکندر آعظم نے یونان سے ترکی کا رخ کیا تو گجر قبائل نے
سکندر کی فوج کو ٹف ٹائم دیا لیکن گجر سکندر کی منظم فوج کو شکست نہ دے سکے
بہت سے گجر مارے گئے اور ٣٠٠ سے ٤٠٠ خاندانوں نے ایشیائی ممالک اور بعض نے
یورپی ممالک کی طرف ہجرت کی جسکی وجہ سے آج بھی ترکی اور یورپی ممالک میں
خاص کر رومانیہ میں گجر موجود ہیں جو Goekjer وہاں کہلاتے ہیں۔ Dr Huthi of
Georgia کے مطابق ہندوستان میں گجر جارجیا سے اس وقت ہجرت کرکے آئے تھے جب
تیمور لنگ نے جارجیا کو فتح کیا تھا اور گجروں پر مظالم ڈھائے تھے، ڈاکٹر
صاحب کہتے ہیں کہ جارجیا کا نام گجروں کے نام پر ہے کیونکہ جارجیا کا اگر
فارسی ترجمہ کریں تو گجرستان بنتا ہے۔ المختصر ونسٹ سمتھ نے بھی لکھا کہ ٦ویں
صدی سے ١١ ویں صدی تک ہندوستان کی ناردرن ریاستوں پر گجروں نے حکومت کی ۔
ونسٹ سمتھ کی یہ بات ٣ جون ٢٠٠٧ کے ہندوستان ٹائمز میں Who are the Gujjars
کے عنوان سے چھپی جس میں کہا گیا کہ گجر صرف برصغیر کی ذات نہیں بلکہ دنیا
کے کئی ممالک میں یہ موجود ہیں اور بھارت میں کل آبادی کا ١٠٪ گجر ہیں اور
پاکستان میں کل آبادی کا ٢٠٪ گجر ہیں جو کہ کسی بھی دوسری برآدری سے بہت
ذیادہ ہے۔ رآمائین اور مھا بھارت بھی گجروں کے تذکرے سے خالی نہیں۔ The
Imperial gazetteer Of India کے مطابق اٹھارویں صدی برٹش رآج کے وقت گجر
ہندوستان کی بہت سی ریاستوں کے حاکم تھے۔ ١٨٥٧ کی جنگ آذادی کے بعد گجر
برٹش سرکار کے اولین دشمنوں میں شمار ہونے لگے، جون ١٨٥٧ کو سہارن پور میں
گجر برٹش فوج سے لڑ رہے تھے اور گوروں کو ٹف ٹائم دیا ، شکری کے گجر بھی
بڑی بے جگری سے لڑے اور برٹش فورسز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جسکا
بدلا برٹش سرکار نے بعد میں گجروں سے لیا جو تاریخ کا حصہ ہے، بعد میں
صوفیاء نے اسلام کی تبلیغ کے لئیے ہند کا رخ کیا اور گجر قبائل نے سب سے
پہلے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا اور
دودھ کی سبیل کا آغاز کیا جو آج تک جاری ہے اور ہماری داتا صاحب سے عقیدت و
محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جب تک دنیا میں داتا صاحب کا ذکر ہوتا رہے گا
ساتھ میرے قبیلے کا ذکر بھی ضرور ہوگا کیونکہ لجپال پریت نوں توڑ دے نئیں،
بازوں پکڑ کے فئیر اسنو چھوڑدے نئیں۔۔ ابھی کچھ عظیم گجر سپوتوں کا ذکر
کرنا چاہتا ہوں مگر مضمون طویل ہو چکا ہے آخر میں گجر فاونڈیشن کے منشور کی
چند سطریں بیان کرکے مضمون ختم کرتا ہوں اس اپیل کے ساتھ کہ صاحب ثروت گجر
حضرات گجر فاونڈیشن کے ساتھ تعاون کریں حالانکہ چوہان صاحب نے اس بارے میں
مجھ سے کسی قسم کا مطالبہ نہیں کیا مگر میں جانتا ہوں کہ ٹرسٹ بغیر مخیر
حضرات کے تعاون کے نہیں چل سکتے۔
گجر فاونڈیشن کے منصوبہ جات۔
تعلیم ، یتیم اور بے سہارا طلبہ و طالبات کے لیے سکالرشپ ، ہونہار طلبہ و
طالبات کو خیراتی اداروں، NGOs اور برادری کے مخیر حضرات کے تعاون سے
تعلیمی وظائف کا اہتمام کرنا تاکہ مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے قوم کے یہ
تابندہ ستارے بے نور نہ رہ جائیں۔اس شعبہ کے تحت خیراتی اداروں سے رابطہ
کرلیا گیا ہے اور مستحق طلبہ وطالبات کا ڈیٹا بھی جمع کیا جارہا ہے،
سٹوڈینٹ ایڈوائزری/کیرئیر پلاننگ ، ٹیلنٹ ایوارڈ 2014 ۔ طلبہ و طالبات کو
تعلیم میدان میں سرگرم عمل رکھنے اور بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کا شوق
پیداکرنے کے لیے ہرسال امتحانات میں بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے
طلبہ و طالبات کو ہرسال ٹیلنٹ ایوارڈ دئے جائیں گے۔ بیرون ملک اعلی تعلیم -
برادری کے طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کے لیے
مناسب راہنمائی، بین الاقوامی خیراتی اداروں سے سکالرشپ کے حصول ، تعلیمی
اداروں میں داخلے اور بیرون ملک درپیش دیگرمسائل میں معاونت کے لیے سرگرم
عمل ہیں۔ گوجر قبیلے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے شارٹ ٹرم منصوبے
کے طور پر سی ایس ایس اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ٹیکنکل
ایجوکیشن کا بھی اہتمام کیا ہے۔ دور حاضر میں بچوں اور بچیوں کے رشتے تلاش
کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ برادری کے حلقوں میں رشتوں کی موجودگی کے باوجود عدم
تعارف کی وجہ سے استفادہ مشکل ہو رہا ہے۔ اس سماجی ضرورت کے پیش نظر گوجر
میرج لنک کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار
پروگرآمز ہیں جنکا میں اپنی کم علمی کی وجہ سے ذکر نہیں کرسکا ۔۔ |