اسلامی جمہوریہ پاکستان اﷲ پاک
نے اک ایسی دھرتی ہمیں عطا کی جس کا ہم لاکھ ہا شکر ادا کریں کم ہے اس
دھرتی کو قائد اعظم کے نظریے کے مطابق اگر تعمیر و ترقی کی منازل طے کرنے
دی جاتیں تو شائد آج ہم اپنے حلیف ملک سے کہیں آگے ہوتے یہ تو اک عام سی
قابل فہم اور مختلف پڑھے لکھے لوگوں میں روز مرہ ہونے والی بات ہے جو
واقعتا درست ہے
پاکستان کو بنانے کے مقصد کو عموماََ دو نقطہ نظر سے بیان کیا جاتا ہے اک
یہ کہ قائد اعظم اس ملک کو اک جمہوری فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے اور اس
نظریہ کے حامی لوگ سیکولرزم کو سپورٹ کرتے ہیں اور مختلف ددلائل سے اپنی
بات کو ثابت بھی کرتے ہیں اور دوسرے نظریے کے لوگوں کے مطابق قائد اعظم اس
کو اسلامی جمہوری ریاست بنانا چاہتے تھے جس میں اسلامی قوانین کا نفاذ ہو
اور پوری قوم حقیقی معنوں میں اسلام کی روح کو اپنائیں اور اس نظریے کے لوگ
بھی اس بات کو ثابت کرنے میں کسی سے کم نہیں لیکن ہم وہ بد نصیب اور بد بخت
قوم ہیں جو کہ نہ تو اسلام کو مکمل اپنا سکے اور نہ ہی سیکولرزم کو اور بڑی
میں خود مسلمان ہوں لیکن مولوی حظرات سے بڑی معذرت کے ساتھ میرے خیال میں
اس ملک میں زیادہ بسنے والے مسلمان ہیں باقی مذاہب تو قلیل ہیں اسلام پر
عمل کروانے کے لئے کیا کسی ڈنڈے کی ضرورت ہے ؟ کیا مسلمان ہونے کے ناطے ہم
پر لازم نہیں ہے کہ ہم خود ہر اس عمل سے بچیں جو شریعت کے منافی ہو کیا اس
خراب معاشرہ کے ذمہ دار ہم خود نہیں ہیں؟ میرے خیال کے مطابق اسلام پر عمل
ڈنڈے سے نہیں تربیت سے ہوتا ہے لوگوں کی ذہنی نشونما کی ضرورت ہوتی ہے مجھے
سمجھ نہیں آتا ہر کوئی چاہتا ہے اسلام نافظ ہو مگر کوئی اس با ت پر تیار
نہیں ہے کہ اپنی زندگی سے ہر برا عمل نکال دے کیا کوئی یہ چاہتا ہے کہ کوئی
ایسی حکومت ہو جو اس قوم کو نماز نہ پڑھنے پر بھی سزا دے یا کوئی یہ چاہتا
ہے کہ چھوٹے چھوٹے لیول پر چلتے پھرتے ہماری کوتاہیوں پر ہمیں سزا دے یا
میری کوئی بہن جو یونیورسٹی کالج جاتی ہے تو اس کو اپنے جسم کا پردہ نہ
کرنے پر حکومت سزا دے تب ہی ہم باز آئیں گے تبھی ہم اسلام کے مطابق زندگی
گزاریں گے اﷲ کے بندو ہم مسلمان ہیں اسلام کا نفاذ مانگتے ہیں مگر ہم خود
اسلام پر عمل کرنے کو تیار نہیں کیوں ؟کیا کسی ڈنڈے کا انتظار ہے؟ مجھے
یقین ہے کہ موت کا کسی کو علم نہیں ؟مگر پھر بھی ؟
میرے خیال میں ہم اک الجھی ہوئے ذہن والی قوم ہیں ایسی الجھن کہ ہمارا ملک
اسلامی جمہوری پاکستان ہو اس میں ہم ہر قسم کی شرعی اور غیر شرعی اچھی بری
حرکت بھی کرنا چاہتے ہیں مگر ہم اسلامی حکومت بھی چاہتے ہیں کیا ہم صرف اس
نام کے پیچھے تو نہیں بھاگ رہے کہ ملک میں اسلامی قوانین کا نفاذ ہے ؟یقین
کریں اگر ہم اس مبہم صورتحال سے نکل آئیں اور اس ملک کو موجودہ ملک کے آئین
کے مطابق بھی چلا لیں تو یہ ملک دوسرے ممالک کے لئے نمونہ و مثال بن سکتی
ہے مگر اس ملک میں آنے والی ہر حکومت جمہوریت کو تو روتی ہے کیوں کہ جس
جمہوریت کو وہ ڈی ریل نہیں ہونے دینا چاہ رہے اگر وہ ڈی ریل ہو گئی تو ملک
میں آئین نافذ ہو جائے گا اور اگر آئین نافذ ہو گیا تو ان کا حقہ پانی بند
ہی نہیں ہو گا شائد وہ خود بھی کہیں بند ہو جائیں گے۔ |