نقطہ آغاز

قلم کاغذہاتھ میں لے کر پہلا نقطہ ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔پھر خیالات بھی ساتھ دیتے ہیں او ر قلم کی رفتار میں بھی روانی آ جاتی ہے ۔کسی چیز کا شروع کرنا ہی مشکل لگتا ہے ۔اگر نیک نیتی سے ابتداکر لی جائے ۔تو پھر کوئی دشواری نہیں ہوتی ۔آزمائش یا ذہنی صلاحیتوں کو آزمانے کے لیئے رکاوٹ آتی ہے لیکن ارادہ اگرپکا ہو توانسان انہیں سُلجھا لیتا ہے۔یہی اصول زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہے۔ اچھی زندگی گزارنے کے لیئے صرف سوچنا اور خواب دیکھنا ہی کافی نہیں ہے ۔ بلکہ عملی طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہمیں اپنے گھر ، معاشرے اور مُلک میں مسائل نظر آ رہے ہیں۔ ہم اِ ن سے گھبرا بھی رہے ہیں اور ڈر بھی لگتا ہے کہ اگر یہ یو نہی بڑھتے رہے تو ہم کیا کریں گے۔ جب ہمارا دل دُکھتا ہے تو بول پڑتے ہیں۔ کچھ لوگ بحث کرتے ہیں اور کچھ تنقید۔ زیادہ تر نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ہمارا معاملہ نہیں ہے۔ پھر اُس وقت تک خاموشی چھا جاتی ہے جب تک دوبارہ کوئی ناخوشگوار یا قابل توجہ بات نہیں ہو جاتی۔ پھر ایک اُبال سا آتا ہے۔ چند دن تک ذمہ داریوں کا تعین ہوتا رہتا ہے اور پھر یہ سوچ کر سب مطمئن ہو جاتے ہیں کہ حکومت یا کوئی اور کچھ توکر رہا ہوگا۔ چھوٹا سا مسئلہ جو فوری تدبیر سے حل ہو سکتا تھا ایک ناسور بن جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر سطح پر پریشانی اُٹھانی پڑتی ہے۔

اگرہم اپنے معاملات کا تجزیہ کریں تو مختلف مسائل اچانک شروع نہیں ہوئے بلکہ اِن کے آغاز اور پنپنے میں ایک عرصہ لگا ہے لیکن اِس دوران ہم خاموشی سے دیکھتے رہے اور سوچتے رہے کہ کچھ نہیں ہوگا۔ یہ تو کوئی ہی مسئلہ نہیں ہے۔ دہشت گردی جیسا سنگین معاملہ بھی آج اِس نہج پر اسلیئے پہنچا کہ ہم نے شروع میں اِسے اہمیت نہیں دی اور اُسی وقت تدارک نہیں کیا۔نتیجہ آج ہمیں جانوں کی قربانی کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر اذیت سے دوچار ہونا پڑ رہاہے۔ اپنی آنکھوں کے سامنے دھما کے اور تباہی دیکھ کر روتے۔ سِسکتے ہوئے لوگوں کو اُٹھا اُٹھا کر ہم سب خود بھی روتے ہیں، بُرا بھلا بھی کہتے ہیں لیکن پھر ایک ہی جُملے پر آکر بات ختم ہو جاتی ہے’ہم کیا کر سکتے ہیں ہم تو بے بس ہیں‘۔ ایسے کڑے اورآزمائش والے وقت میں ہمارا قومی اتحاد اور عوامی طاقت کہاں چلی جاتی ہے۔ ہم کیوں انفرادی اور اجتماعی طور پر اکھٹے ہو کر ہر پہلو پر غور نہیں کرتے اور اِس کو ختم کرنے کے لیئے راہ عمل نہیں سوچتے۔ مذاکرات ایک اچھی کوشش ہے اور نقطہ آغاز بھی۔ اِس سے بہت سے معاملات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ خاص طور پر غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیئے راہ ہموارہوگی۔ لیکن کیا یہ مذاکرات ہی سب کچھ ہیں اور کیا ضروری ہے کہ اِن کے نتیجے میں یک دم امن وامان ہو جائے۔ ایسا نہیں ہے۔ مذاکرات اگر کامیاب ہو بھی جائیں اور دہشت گردی کو کم یا کنٹرول کرنے کے لیئے تجاویز پر عمل درآمد ہو بھی جائے تو کوئی گارنٹی تو نہیں ہے کہ پھرسے کوئی گروہ ہمیں کسی نئی مصیبت میں نہ ڈال دے۔ جو منفی قوتیں یہ کھیل کھیل رہی ہیں وہ کچھ اور نئے انداز اپنا کر واپس بھی تو آسکتی ہیں۔

اسلیئے یہ بہت اہم ہے کہ ہر شخص ذہنی طور پر ہوشیار رہے۔ اُسے معلومات ہوں کہ دہشت گردی کِس کِس طریقے سے ممکن ہے۔ یہ آگاہی بچوں سے لے کر بڑوں کو ہونی چاہیئے۔ اِس قسم کا شعور دینے کے لیئے ذرائع ابلاغ موثر ذریعہ ہیں۔ اخبارات کے ساتھ مختلف معلومات کے پمفلٹ بھی تقسیم ہونے چاہئیں جن پر دہشت گردی کے بارے میں تصویروں کے ساتھ بات سمجھائی جائے۔ ٹی وی شوز میں ہر مکتبہ فکر کے تجربہ کار لوگ حتیٰ کے والدین، اساتذہ اور بچے بھی اپنی رائے دیں۔ مضامین اور تصاویر بنانے کے مقابلے ہوں جن کا عنوان دہشت گردی کے نقصانات اور اِسے ختم کرنے کے اقدامات ہو۔ ہر ادارے میں سب کو بنیادی حفاظتی تدابیر کا علم ہو۔ ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کی نشاندہی بھی ضروری ہے جو مسلسل ایسی باتیں کرتے ہوں جن سے انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہو۔ بروقت فیصلے بڑی مصیبت سے بچا لیتے ہیں۔قومی سطح پر بھی اِس سارے معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ موجودہ قوانین پر عمل درآمد اور نئے قوانین کی تشکیل قومی لحاظ سے نہ صرف ہمارے وقار میں اضافہ بلکہ لوگوں کے لیئے تسلی کا کام کریں گے کہ ہم کچھ کرنے کے قابل ہیں۔ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ بیرونی عناصر اور خاص طور پر غیر مُلکی میڈیا کو روکا جائے کہ وہ قیاس آرائیوں کی بنیاد پر کہانیاں اور خبریں بنا کر پیش نہ کریں۔ اپنے لوگوں کو ایسی خبروں کے منفی اثرات سے بچانے کے لیئے معلومات دینی پڑیں گی کہ ایسی صورت حال میں کون دہشت گردی بڑھا رہا ہے اور کون ختم کرنی کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں سب کی سوچ مثبت اور عزم لا زوال ہو۔ قومیں اپنے ارادوں اور اُن پر عمل سے بنتی ہیں۔

Anwar Parveen
About the Author: Anwar Parveen Read More Articles by Anwar Parveen: 59 Articles with 39952 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.