ماہرین آلودہ پانی کو بہت سی بیماریوں کی جڑ قرار دیتے
ہیں جبکہ صاف پانی صحت مند معاشرے کی سب سے بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے،
لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس نعمت سے محروم
ہے -
پاکستان میں پینے کے پانی کے حوالے سے سامنے آنے والے چند تلخ حقائق کے بعد
اب اسے صحت کے لئے انتہائی غیر محفوظ تصور کیا جارہا ہے۔
|
|
پی سی ایس آئی آر کے سینیئر سائنٹیفک آفیسر جہانگیر شاہ کے مطابق پاکستان
میں پینے کے لئے دستیاب پانی، صحت کے لئے انہائی مضر ہے اور یہ پاکستان میں
پھیلنے والی بہت سی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔
جہانگیر شاہ اس کی وجہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ “ملک میں پایا جانے والا
پینے کے پانی کا نظام انتہائی پرانا اور آلودہ ہے، متعدد جوائنٹس اور پرانے
اور زنگ آلودہ پائپ لائنوں کی وجہ سے بیکٹیریا اور دوسرے جراثیم آسانی کے
ساتھ پانی میں شامل ہو جاتے ہیں“-
“ اس کے علاوہ پانی کے اسٹوریج یا ٹینکیوں کی صفائی بھی نہیں کی جاتی۔ مضر
صحت پانی کی وجہ سے تقریباً 80 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے جنم
لیتی ہیں، اور اس میں 40 فیصد بچوں کی اموات، جن کی عمریں پانچ سال سے کم
ہے ، وہ بھی اس آلودہ پانی کے وجہ سے ہوتی ہیں۔‘‘
جہانگیر شاہ مزید بتاتے ہیں کہ “ آلودہ پانی اس پینے کے پانی کو کہا جاتا
ہے جو کیمیکلی (کیمیائی) اور بیکٹریاجیکلی (جراثیم) سے پاک نہ ہو۔اور ان کے
ادارے نے ملک کے مختلف حصوں کے پانی کے نمونوں کا معائنہ کیا ہے، جس میں
اکثر علاقوں میں موجود پینے کا پانی غیر معیاری ہے، بیکٹیریا اور جراثیم کے
علاوہ بھی کچھ علاقوں میں اگر پانی میں فاسفورس کی مقدار زیادہ ہے تو کچھ
علاقوں کا پانی سخت (Hard Water)ہے، جس میں میگنیشیم اور کیلشیم وغیرہ کے
نمکیات شامِل ہوتی ہیں)۔
|
|
پینے کے پانی کے آلودہ ہونے کی دیگر وجوہات میں پاکستان کی اکثر ڈسٹری
بیوشن لائنز کا گزر گندی نالیوں یا نہروں سے ہونا بھی شامل ہے۔ ان لائنز
میں سوراخ موجود ہوتے ہیں جن میں بعض اوقات بارش یا پھر سیوریج کا پانی
داخل ہوجاتا ہے جس سے یہ پانی مزید آلودہ ہوجاتا ہے-
پی سی آر ڈبلیو آر (پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز) کی جانب سے
کئے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان کے صرف 15 فیصد شہری اور 18 فیصد دیہی
علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی سہولیات میسر ہیں۔
آلودہ پانی کی وجہ سے ہیپیٹائٹس، ٹائیفائیڈ، ڈائریا، گیسٹرو سمیت پیٹ اور
گلے کی بہت سی مختلف بیماریاں تشویشناک حد تک پاکستان میں پھیل رہی ہیں۔
آلودہ پانی کا سب سے آسان شکار بچے ہوتے ہیں کیونکہ ان میں قوتِ مدافعت کم
ہوتی ہے اس لیے بچوں کے معاملے میں سب سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے-
بہتر یہ ہے کہ پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کیا جائے، اس طرح کرنے سے
متعدد بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے- |