بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الشیخ حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ کا کہا ہوا ایک انمول قول:
"ہم جب کسی راوی کو ثقہ وصدوق حسن الحدیث یا حدیث کو صحیح و حسن لذاتہ قرار
دیتے ہیں تو اصول کو مد نظر رکھتے ہیں، تناقض و تعارض سے ہمیشہ بچتے ہوۓ،
غیر جانبداری سے اور صرف اللہ تعالی کو راضی کرنے کے لۓ راوی کو ثقہ وصدوق
حسن الحدیث اور کو صحیح و حسن قرار دیتے ہیں. ایک دن مر کر اللہ کے دربار
میں ضرور بالضرور اور یقینا پیش ہونا ہے. یہ نہیں کہ اپنی مرضی کی روایت کو
صحیح و ثابت کہ دیں اور دوسری جگہ اسی کو ضعیف کہتے پھریں....
اگر کوئ شخص میری کسی تحقیق یا عبارت میں سے تضادو تعارض ثابت کر دے تو
اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ علانیہ رجوع کروں گا، توبہ کروں گا اور جو
بات حق ہے برملا اسکا اعلان کروں گا. لوگ ناراض ہوتے ہیں تو ہوتے رہیں، بس
اگر اللہ تعالی راضی ہوجاۓ تو اسی میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے. اے
اللہ! میری ساری خطائیں معاف کر دے. آمین"
اور آخر میں الشیخ حافظ زبیر رحمہ اللہ نے کہا: "یہ باتیں جذباتی نہیں بلکہ
میرے ایمان کا مسئلہ ہے"
(حوالہ: تحقیقی اصلاحی اور علمی مقالات از حافظ زبیر علی زئ جلد 2 صفحہ
259 - 260، اشاعت مکتبہ اسلامیہ) |