فرضیت و فضائلِ رمضان

الحمد للہ رب العٰلمین، والصلاۃ والسلام علٰی سید المرسلین وعلٰی الہ واصحابہ اجمعین۔
دینِ اسلام میں نماز کی بعد روزہ دوسراِ رکنِ دین ہے۔ اسلام سے قبل دیگر ادیان و اقوام میں بھی روزہ رکھا جاتا رہا تاہم شریعتِ محمدیہ ﷺ کے نفاذ کے بعد اس کے احکام بد ل دئیے گئے اور اللہ عزوجل نے اپنے حبیب ﷺ کے ذریعے اس امت کو اس کی تعلیم فرمائی۔ اس مضمون میں روزہ کی فرضیت اور فضیلت پر بات ہو گی۔

قرآنِ حکیم میں روزہ کی فرضیت کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :
يأَيُّهاَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَيْکُمُ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo
البقرة، 2 : 183
’’اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤo‘‘
مذکورہ آیت سے معلوم ہوا کہ روزہ وہ عالی مرتبت اور عظیم بدنی عبادت ہے جو پچھلے انبیاء کرام علٰی نبینا و علیہم السلام کی شریعتوں میں بھی نافذ تھی۔

روزہ شرع میں اس چیز کا نام ہے کہ ہر مسلمان خواہ مرد ہو یا حیض و نفاس سے پاک عورت ، صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بہِ نیت ِ عبادت خورد و نوش و مجامعت ( کھانا پینا اور جماع کرنا) ترک کرے۔
(عالمگیری)

فرضیتِ رمضان کے بارے میں بعض کتب میں اختلاف بھی ہو گا تاہم ہمارے اکابرین کے نزدیک مستند قول و روایت "درِ مختار و خازن " کی ہے جس میں رمضان کے روزوں کی فرضیت کی درست تاریخ 10 شعبان المعظم سن 2 ہجری لکھا گیا ہے۔

کتبِ احادیث میں رمضان شریف کی برکات کثیر منقول ہیں، حصولِ برکت کے لئیے رمضان المبارک کی فضیلت و عظمت اور فیوض و برکات کے باب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا۔
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِ يْمَانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَ لَه. مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه.
بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب صوم رمضان احتسابا من اليمان، 1 : 22، رقم : 38
’’جس نے بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

یہاں ایک نکتہ قابلِ توجہ ہے کہ کچھ لوگ پیغمبرِ اسلام ﷺ کی ذاتِ ستودہ صفات میں عیب تلاش کرتے رہتے ہیں، کبھی علمِ غیب کا انکار، کبھی حاضر و ناظر ہونے سے الرجی اور کبھی مسئلہ و نور و بشر کی وجہ سے خرابیِ طبیعت کا شکار رہتے ہیں۔۔۔ ایسے لوگ غور کریں کہ روزہ از خود کوئی وجود نہیں رکھتا بلکہ یہ پیارے حبیب ﷺ کے وسیلے سے عطا کردہ عبادت ہے، تو بحالتِ ایمان رمضان کے روزے رکھ لینے سے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں تو کیا بارگاہِ مصطفی کریم ﷺ میں اس نیت سے حاضری دی جائے کہ میرے گناہ معاف ہوں گے اور وہ میری شفاعت فرمائیں گے، یہ کیسے شرک ہو سکتا ہے؟؟؟ روزہ ایک عبادت ہے اور ہمیں تمام عبادات سرکارِ مدینہ ﷺ کے وسیلے سے ہی ملی ہیں۔۔۔ اس لئیے خوب پکی نیت کر کے مدینہ منورہ جانا چاہئیے کے سرکار ﷺکے در کے صدقے ہمارے گناہ معاف ہوں گے۔ انشاء اللہ عزوجل۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ کَجُنَّةِ أَحَدِکُمْ مِنَ الْقِتَالِ.
نسائی، السنن، کتاب الصيام، 2 : 637، رقم : 2230، 2231
’’روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی شخص کے پاس لڑائی کی ڈھال ہو۔‘‘

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مکہ و مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِها إِلَی سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَی مَا شَائَ اﷲُ، يَقُوْلُ اﷲُ تَعَالَی : إِلَّا الصَّوْمُ فَإِنَّهُ لِی، وَأَنَا أَجْزِی بِهِ.
ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب ما جاء فی فضل الصيام، 2 : 305، رقم : 1638
’’آدم کے بیٹے کا نیک عمل دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک آگے جتنا اﷲ عزوجل چاہے بڑھایا جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے : روزہ اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘

حدیثِ مبارکہ میں حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَ : إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَ إِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ۔
بخاری الصحيح، کتاب الصوم، باب هل يقول إنی صائم إذا شتم، 2 : 673، رقم : 1805
’’روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، جن سے اسے فرحت (خوشی) ہوتی ہے : ایک (فرحتِ افطار) جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسری (فرحتِ دیدار کہ) جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کے باعث خوش ہو گا۔‘‘

رمضان المبارک اسلامی تقویم (کیلنڈر) میں وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم نازل فرمایا۔ رمضان المبارک کی ہی ایک بابرکت شب آسمانِ دنیا پر پورے قرآن کا نزول ہوا لہٰذا اس رات کو اﷲ رب العزت نے تمام راتوں پر فضیلت عطا فرمائی اور اسے شبِ قدر قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍo
القدر، 97 : 3
’’شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہےo‘‘
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِيْنُ.
بخاری، الصحيح، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس و جنوده، 3 : 1194، رقم : 3103
’’جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیر وں میں جکڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘

رمضان المبارک کے روزوں کو جو امتیازی شرف اور فضیلت حاصل ہے اس کا اندازہ امام الاولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارک سے لگایا جا سکتا ہے۔
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّم مِنْ ذَنْبِهِ.
بخاری، الصحيح، کتاب الصلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2 : 709، رقم : 1910
’’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت اس قدر برکتوں اور سعادتوں کی حامل ہے کہ باقی گیارہ ماہ مل کر بھی اس کی برابری و ہمسری نہیں کر سکتے۔ ہمیں چاہئیے کہ ماہِ مقدس کی عزت و احترام کا خوب خوب اہتمام کریں اور اللہ تعالٰی کی اس نعمت کا بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ توبہ و استغفار، ذکر و درود، نوافل و صدقات اور دیگر اعمالِ صالحہ کے وسیلے سے اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی مغفرت و بخشش کا سامان کریں۔ رمضان کریم کے اس مقدس مہینے میں ہمیں اپنی باطنی طہارت کا خوب موقع ملتا ہے، اپنے دل و دماغ کو گناہ اور گناہ کے خیالات سے پاک کر لینا چاہئیے۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو اس ماہِ مقدس کے فیضان سے وافر حصہ عطا فرمائے۔ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ تعالٰی ہم سب کے لئیے دین پر عمل کرنا آسان فرمائے اور اس راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو دور فرمائے۔ آمین۔

نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں مختلف علماء اہلِ سنن و ائمہ کے تراجم و تشریحات سے استفادہ کیا گیا۔ ضروری حوالہ جات بھی درج کر دئیے گئے ہیں۔

https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
Iftikhar Ul Hassan Rizvi
About the Author: Iftikhar Ul Hassan Rizvi Read More Articles by Iftikhar Ul Hassan Rizvi: 62 Articles with 236647 views Writer and Spiritual Guide Iftikhar Ul Hassan Rizvi (افتخار الحسن الرضوی), He is an entrepreneurship consultant and Teacher by profession. Shaykh Ift.. View More