بچپن میں میرے دماغ میں یہ بات
ڈال دی گئی کہ اﷲ مارتا ہے اگر نماز نہ پڑھیں اگر جھوٹ بولیں، گناہ کریں،
والدین کی نافرمانی کریں، غلط کام کریں یعنی وہ ہر بات کی سزا دیتا ہے ہم
کوئی بھی کام کریں وہ دیکھتا ہے اور دوزخ میں جلاتا ہے۔
یقین کریں میں اﷲ کو ایک نعوذ بااﷲ ظالم حکمران سمجھ کر بڑھتی رہی۔ نماز
پڑھی اﷲ سے ڈر کر، روزہ رکھا کہ وہ سزا نہ دے پر اس کے ساتھ ساتھ میں نے
گناہ کئے جھوٹ بولا پر سکون نہ ملا میری زندگی بے راہ روی کا شکار ہو گئی
می تھک گئی تھی کیونکہ سکون نہ تھا۔ تب مجھے نماز میں بھی سکون نہ تھا ملتا۔
ایک دن میں نے بسم اﷲ کا ترجمہ پڑھا یہ شاید وہ وقت تھا جب مجھے اﷲ نے
بدلنا تھا شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے۔ مجھے یوں لگا
جیسے میری زندگی بدل گئی ہو کہ وہ تو رحمٰن ہے رحیم ہے اور میں تو اب تک
اسے نعوذ بااﷲ ظالم سمجھتی تھی میں بہت روئی اور جا کر نماز پڑھی تو یقین
کریں میرا نماز سے اٹھنے کو دل نہ کرے یوں لگا کسی نے اپنی گود میں لے لیا
ہو۔
پھر میں آہستہ آہستہ اﷲ کو جاننے لگی صفاتی نام پڑھے تو ایک اور جھٹکا لگا
چند ناموں کے سوا سب ناموں میں اس کی تعریف تھی پہلا نام ہی الرحمٰن تھا
پھر رحیم۔ مالک، غفور، رازق، سمیع، قوی، المصور، حفیظ، الفتاح، اور القدس
تھا۔ ان میں تو کہیں بھی اس کے ظالم ہونے کا ذکر نہ تھا۔ پھر میری نظروں سے
حدیث گزری کہ اﷲ ٧٢ ماؤں جتنا پیار کرتا ہے وہ تو اپنے بندے کو تکلیف میں
نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ وہ باتیں تھی جنہوں نے مجھے بدل کر رکھ دیا
اب میں نماز پڑھتی ہوں پر اس کے پیار میں، روزہ رکھتی ہوں اس کے عشق میں،
اب میں نے جانا ہے کہ ہم جو نفرت یا ڈر میں نہیں کرتے وہ پیار میں کر جاتے
ہیں آج میں خوش ہوں کہ میں نے اﷲ کو پا لیا ہے آج میں اس کے عشق میں جھوٹ
نہیں بولتی اس کے عشق میں گناہ سے بچنے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ وہ مجھے
سمیٹ لیتا ہے میرے عیبوں پر پردا ڈالتا ہے مجھے ٧٢ ماؤں جتنا پیار کرتا ہے۔
آج میں خوش ہوں کہ میرے پاس اﷲ ہے۔
میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ وہ بھی بچوں کے دلوں میں اﷲ کا پیار ڈالیں
نہ کہ خوف کیونکہ ہم پیار میں ڈرتے نہیں عقیدت کرتے ہیں اور عقیدت اندھی
ہوتی ہے |