وطن عزیز پاکستان پر جب بھی مشکل
حالات آتے ہیں ،زلزلہ ،سیلاب،قحط کی صورتحال ہویا دیگر قدرتی آفات کا مسئلہ
ہو ،ہمیشہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ رفاہی و فلاحی ادارے امدادی کامیوں و
ریلیف و ریسکیو آپریشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔حکومتی نمائندے ٹھنڈے
کمروں میں بیٹھ کر صرف منصوبہ بندی کر رہے ہوتے ہیں جبکہ اسکے مقابلے میں
رفاہی و فلاحی اداروں کے رضاکار متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی سرگرمیاں
شروع کر دیتے ہیں۔زلزلہ2005آزاد کشمیر ہو یا آواران کا زلزلہ،جنوبی پنجاب و
سندھ میں سیلاب ہو یا سندھ میں قحط کی صورتحال ،فلاحی اداروں نے مخیر حضرات
کے تعاون سے حکومتی مشنری سے بڑھ کر کام کیا ۔سوات و مالا کنڈ آپریش کے وقت
بھی فلاحی تنظیمیں میدان میں تھیں اب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے
خلاف پاک فوج نے ضرب عضب کا آغاز کیا تو مقامی آبادی نے نقل مکانی شروع کی
۔گزشتہ تین دنوں میں کرفیو میں نرمی کے دوران میرانشاہ اور میرعلی سے
لاکھوں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے
ہزاروں افراد میرعلی اور میرانشاہ سے پیدل بنوں سمیت محفوظ علاقوں کی سمت
روانہ ہوچکے ہیں ٹرانسپورٹ مالکان نے گاڑیوں کے کرایوں میں کئی گناہ اضافہ
کر دیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کے تمام دعوے
جھوٹے ثابت ہوئے چیک پوسٹوں پر رش کی وجہ سے متاثرین کو شدید مشکلات کا
سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہزاروں کی تعداد میں متاثرین رجسٹریشن کے بغیر کچے
راستوں سے بنوں سمیت مختلف علاقوں کی سمت روانہ ہوچکے ہیں بنوں میں متاثرین
کیلئے مختلف فلاحی تنظیموں اور عوام کی جانب سے پانی اور شربت کی سبیلیں
لگائی گئی ہیں بعض مقامات پر متاثرین کو خوارک اور طبی سہولیات بھی فراہم
کی جا رہی ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو سہولیات فراہم کرنے کے
تمام تر دعوے جھوٹے ثابت ہوگئے ہزاروں قبائلی متاثرین بنوں سمیت مختلف
علاقوں میں رہائش نہ ملنے کی وجہ سے دربدر ہیں بنوں میرانشاہ روڈ پر سیدگئی
کے مقام پر گاڑی الٹنے سے ایک شخص زخمی ہوگیا جبکہ شدید گرمی اور بھوک پیاس
کی وجہ سے دو بچے راستے میں جاں بحق ہوگئے ۔ اب تک لاکھوں کی تعداد میں لوگ
پاکستان کے دیگر شہروں کو منتقل ہوگئے ہیں متاثرین کی وجسٹریشن کیلئے دو
چیک پوسٹوں پر خصوصی پوائنٹ قائم کئے گئے ہیں جہاں پر متاثرین کی رجسٹریشن
کے بعد بنوں کی طرف جانے دے رہے ہیں بنوں کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک
182051 لوگ بنوں آچکے ہیں ان میں بچوں کی تعداد 77716 خواتین کی تعداد
56629 جبکہ مردوں 47706 پر مشتمل 1 2716بنوں میں پنا ہ گزین ہو چکے ہیں
زیادہ تر خاندان دس سے اٹھارہ گھنٹے کے دوران بزریعہ پیدل بنوں پہنچ چکے
ہیں طویل پیدل سفر سے کئی لوگوں کی حالت غیر ہو چکی ہے جن کی دیکھ بال
کیلئے پاک فوج،جماعۃ الدعوۃ،فلاح انسانیت فاؤنڈیشن،الخدمت فاؤنڈیشن و دیگر
رفاہی تنظیمیں اور لوکل بنوں کے شہری اپنی مدد آپکے تحت انکی آباد کاری
کیلئے سرگرم ہیں۔ بنوں پہنچنے والے پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ سیدگی چیک
پوسٹ پر رجسٹریشن کیلئے روڈ کے دونوں اطراف سخت گرمی میں سات سے آٹھ کلو
میٹر دور تک لوگ اانتظار میں کھڑے ہیں جن کو پاک فوج کیطرف سے جوس اور دیگر
اشیا ء فراہم کی جارہی ہیں۔ بنوں میں بھی متاثرین کی دیکھ بال کیلئے جگہ
جگہ جوس شربت پانی اور کھانے پینے کی اشیا ء ساتھ ساتھ اودیات اور متاثرین
کے ساتھ مال مویشی کیلئے چارے کا چارہ فراہمی کیلئے خصوصی سٹال لگائے گئے
ہیں حکومت کی طرف سے متاثرین کیلئے بکاخیل کے مقام پر کیمپ قائم کیا گیا ہے
لیکن پچھلے چار دنوں میں حکومتی کیمپ میں صرف چھ خاندان پناہ گزین ہو ئے
ہیں باقی لوگ بنوں اور گرد ونواح میں اپنے رشتہ داروں اورکھلے میدانوں
پرائیویٹ تعلیمی اداروں اوردیگر کئی مقامات پر پنا ہ گزین ہو رہے
ہیں۔متاثرین شمالی وزیرستان کی سہولت کیلئے حکومتی امداد کہیں نظر نہیں
آرہی ہیں۔ سرکاری افسران صرف ائر کنڈیشن کمرے تک محدود ہیں۔متاثرین کی طبی
سہولیات کیلئے حکومتی میڈیکل کیمپ نہ ہونے کے برابر ہیں اور ایمبولینس میں
مریضوں کو لے جانے کی بجائے سرکاری افران گھوم رہے ہیں۔ ا یف ڈی ایم اے کے
بھی تمام انتظامات ناقص ہیں اور متاثرین کی امدادکرنے کی بجائے ساری امدادی
اشیا ء سٹور تک محدد ہیں اور متاثرین سخت گرمی میں در بدر کی ٹھوکرین کھا
رہے ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے شمالی وزیر ستان ایجنسی سے آنے والے
متاثرین کو ضلع بنوں کی حدود میں واقع تمام سرکاری سکولوں اور کالجوں میں
ٹہرانے کے لئے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شمالی وزیرستان ایجنسی سے
متا ثرین کی بڑی تعداد بنوں پہنچ رہی ہے جن کو رہائش کے شدید مسائل کا
سامنا ہے دوسری جانب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لئے مختلف فلاحی
تنظیموں کی جانب سے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔میر علی،میران شاہ سے
لوگ65کلو میٹر کا سفر شدید گرمی میں طے کر رہے ہیں ۔نقل مکانی کرنے والوں
میں بچے،بوڑھے،خواتین بھی ہیں ،گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے خواتین بے ہوش ہو
رہی ہیں جنہیں جماعۃ الدعوۃ کے رضاکاروں نے طبی امداد دی،ڈیلیوریاں بھی
سڑکوں پر ہو رہی ہیں ۔جو گاڑیاں تین سے چار ہزار کرائے میں ملتی تھیں اب
آپریشن کے بعد بیس ہزار روپے کرایہ لے رہی ہے لیکن لوگوں کے پاس کچھ نہیں
ہے ۔ سوات آپریشن کے موقع پر قوم آئی ڈی پیز کے ساتھ تھی مگر آج قوم کی
شمالی وزیرستان کے آپریشن کی متاثرین کی طرف توجہ نہیں ہے۔ملک میں بہت
مسائل ہیں لیکن وہاں کے لوگوں کا بے گھر ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔جماعۃ
الدعوۃ نے پہلے مرحلے میں میڈیکل کا کام کیا گیا ۔خواتین کے مسائل تھے
انہیں طبی امداد دی گئی اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی ایمبولینسز کے ذریعہ
بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں بھیجا جاتا
ہے ڈیرہ اسماعیل خان،بنوں،لکی مروت،کرک،کوہاٹ میں جماعۃ الدعوۃ ریلیف
آپریشن کر رہی ہے۔دوسرے مرحلے میں متاثرین کو کھانا کھلانے کے انتظام کیا
گیا ہے،پکی پکائی خوراک اور پانی کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔نقل
مکانی کر کے آنے والے لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں ۔لوگ پانی کے لئے سسک رہے
ہیں ۔جماعۃ الدعوۃ ہزاروں متاثرین کے لئے کھانے باور پانی کا انتظام کر رہی
ہے ۔ڈیرہ اسماعیل خان سے پشاور مین شاہراہ سمیت کرک ،کوہاٹ،بنوں و دیگر
مقامات پر خوراک اور پانی کے لئے کیمپ لگائے گئے ہیں ۔ جماعۃ الدعوۃ کے
رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے شمالی وزیرستان ایجنسی کے
متاثرین میں خوراک ادویات اور دیگر سامان کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔
متاثرین میں تیار کھانا مہیا کیا جا رہا ہے جبکہ جوس پانی شربت اور طبی
سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شمالی وزیر ستان ایجنسی کے
متاثرین کو سہولیات کی فراہمی کے لئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن آپریشن کے پہلے
دن سے ہی بنوں اور ڈی آئی خان میں سرگرم ہے گذشتہ دو دنوں کے دوران بنوں کے
مختلف علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپ
لگا چکی ہے اس کے علاوہ بنوں کے مختلف علاقوں اور خصوصاً بنوں میرانشاہ روڈ
پر متاثرین میں کھانا، پانی شربت جوس اور دیگر اشیاء تقسیم کیں ۔ متاثرین
کو مذید سہولیات فراہم کرنے کیلئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سرپرست اعلیٰ
پروفیسر حافظ محمد سعید کی خصوصی ہدایت پر لاہور سے 10ٹرکوں پر مشتمل قافلہ
روانہ ہوچکا ہے جس میں راشن خیمے بسترے چٹائیاں اور دیگر ضروریات زندگی کا
سامان شامل ہے ۔ فلاح انسانیت کی 10ایمبولینسز ہر قسم کی سہولیات سے مزین
متاثرین کی خدمت کیلئے موجود ہیں جس میں موبائل آپریشن تھیٹر بھی موجود ہے
جبکہ طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے 6ڈاکٹر اور 15میڈیکل سٹاف پر عملہ بھی
موجود ہے جبکہ مزید ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی بنوں پہنچ رہی ہیں۔ پاک فوج کے
جامع آپریشن ’ضرب عضب‘نے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ کردی
جبکہ بمباری میں مزید 30مارے گئے، دوسری طرف 3لاکھ11ہزار سے زائدمقامی
قبائلی محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرگئے جبکہ پاک فوج نے عوام سے اپیل
کی ہے کہ اپنے بے گھربھائیوں کی امداد کریں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ
کی طرف سے جاری بیان میں بتایاگیاکہ’جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب جیٹ
طیاروں نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں
کونشانہ بنایاجبکہ فضائی کارروائی ان علاقوں میں کی گئی جہاں سویلین آبادی
نہیں ہے‘۔ آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ نے
مزیدکہاکہ شمالی وزیرستان کے عمائدین نے فوجی آپریشن کی حمایت کا اعلان
کردیاہے۔ پاک فوج نے شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کیلئے ایک روز کی تنخواہ
اور راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ تمام افسر اور جوان اپنی ایک روزکی
تنخواہ آئی ڈی پیز کو دینگے جبکہ پاک فوج بے گھر قبائلی بھائیوں کوآئندہ
30روز کیلئے راشن بھی فراہم کریگی ۔ |