تعلیم نسواں اور اسلام

کسی بھی قوم کےلئے علم ریڑھ کی ھڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام میں علم کی اہمیت کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ معلم انسانیت، خاتم الانبیا محمد الرسول اللہ ﷺ پر اولین وحی جو نازل ہوئی وہ علم سے متعلق ہے ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
’’ پڑھ، اپنے رب کے نام سے، جو خالق ہے کائنات اور انسان کا، جس نے پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون سے، پڑھ، آپ کا رب بڑا کریم ہے جس نے علم سکھایا قلم سے، انسان کو وہ علم سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا۔‘‘(سورۂ علق: 1-5)

آپ ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی اسلامی نظام تعلیم کی سنگ بنیاد ہے۔ مکہ معظمہ میں مسلمانوں کی پہلی درسگاہ دار ارقم تھا۔ یہ مکان ارقم بن ارقم کا تھا جو کوہ صفا کے دامن میں واقع تھا۔ محمد الرسول اللہ ﷺ تین سال تک یہاں اسلام کی اشاعت اور نو مسلموں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت فرماتے رہے۔ آپ ﷺنے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد سب سے پہلا کام عبادت گاہ کی تعمیر کے سلسلے میں کیا جسے ہم مسجد قبا کے نام سے جانتے ہیں۔ پھر آپﷺ بنو نجار کے علاقے میں پہنچے اور وہاں مسجد نبوی کی تعمیر شروع کی ۔ آپ ﷺ نے تعلیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسجد کا ایک حصہ تعلیم گاہ کے لئے مخصوص کردیا جسے ’’صفہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ مقام اس غرض کے لئے مخصوص کیا گیا کہ دن میں درس گاہ کا کام کرے اور رات کو طالب علموں کے لئے اقامت گاہ یعنی ہاسٹل کا کام انجام دے سکے۔ یعنی صفہ عالم اسلام کی پہلی Residential University تھی جہاں طلبا کی تعلیم کے ساتھ ساتھ رہائش کا انتظام بھی تھا۔ اس ہاسٹل میں دور دراز سے علم حاصل کرنے والے طلبا قیام پزیر ہوا کرتے۔ مدینہ منورہ میں صفہ واحد درسگاہ نہیں تھی بلکہ یہاں کم از کم نو مسجدیں عہد نبویﷺ میں بن گئی تھیں اور ہر مسجد درس گاہ تھی۔

مسجد نبوی مسلمانوں کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ تھی جہاں صحابہ کرام ؓ کے ساتھ ساتھ صحابیاتؓ بھی مجالس میں علم کی پیاس بجھانے کے لئے شریک ہوا کرتیں اور آپﷺ کی تعلیمات سے مستفید ہوا کرتیں۔ خواتین کو تعلیم دینے میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ازواج مطہرات ؓ بھی آپﷺ کی شریک رہیں کیونکہ آپﷺ نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ نہ صرف خود تعلیم حاصل کریں بلکہ دیگر مسلمان خواتین کو بھی تعلیم دیں۔ ان تمام سہولیات کے باوجود مسلمان خواتین نے یہ محسوس کیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہفتہ میں ایک دن صرف خواتین کے لئے مخصوص کرالینا چاہئے چنانچہ خواتین کی درخواست پر آپﷺ نے ایک دن صرف خواتین کےلئے مخصوص کردیا۔ اس دن آپﷺ خواتین کو تعلیم دیتے اور ان کے علمی سوالات کے جوابات دیتے تھے۔

اسلام میں اﷲ کی اطاعت و فرمانبرداری کا مطالبہ مرد و عورت دونوں سے کیا گیا ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ مرد کے ساتھ ساتھ عورت بھی دین کی تعلیمات سے پوری طرح واقف ہو۔اسی لئے اسلام کی بنیاد معاشرے کی تعمیر کرتے ہوئے عورت کو بھی اس کاحصہ قرار دیاگیا اور ان سے عہد لیا گیاکہ:
”اے نبیﷺ! جب مومن عورتیں ان باتوں پر بیعت کرنے کے لئے آپ کے پاس آئیں کہ وہ اﷲ کے ساتھ نہ کسی کو شریک ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کا ارتکاب کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ جانتے بوجھتے کسی پر بہتان باندھیں گی،نہ آپﷺ کی نافرمانی کریں گی تو آپﷺ ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لئے اﷲسے مغفرت کی دعا کریں بلا شبہ اﷲ بخشنے والا ہے“۔(سورۂ ممتحنہ:12)

خواتین معاشرے کا اٹوٹ حصہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے برابری کے حقوق عطا کئے ہیں۔ اسی لئے عورت کو علم سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ عورت ہی ایک ماں ہے۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہے، ماں ہی بچے کی پہلی معلمہ ہے، جو بچے کو آداب سکھاتی ہے، اس کے اخلاق سنوارتی ہے، محبت سے آشنا کرکے انسان دوستی کا درس دیتی ہے وہ ایثار و محبت کی اعلیٰ مثال ہے۔ ہم کیسے ایک ماں کو علم جیسی نعمت سے محروم کرسکتے ہیں جس نے ایک معاشرہ بنانا ہے، ایک قوم بنانی ہے جو علم کے بغیر ناممکن ہے۔

محمد الرسول اللہﷺ کی تعلیمات نے اس وقت خواتین کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جس وقت تعلیم نسواں کا کوئی تصور ہی موجود نہ تھا۔ اسی لئے آج تعلیم کے حصول میں عورت مرد سے کسی صورت کم نہیں ہے۔ جب بھی خواتین کو علم حاصل کرنے کا موقع ملا انہوں نے علم حاصل کیا اور مردوں پر فضیلت بھی حاصل کی۔یونیسکو انسٹیٹیوٹ آف اسٹیٹ اسٹکس(UIS)کے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق جو کہ 150 ممالک پر مشتمل ہے، بالغ اور نوجوانوں کی شرح خواندگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بالخصوص 15سے24 سال کی لڑکیوں میں شرح خواندگی مردوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔جبکہ 2011میں مردوں کی شرح خواندگی92%تھی اور خواتین کی شرح خواندگی87%تھی ۔آئیے یونیسکو کے جاری کردہ مسلم ممالک میں 15سے24سال کے مرد و خواتین میں خواندگی کی شرح کے نئے اعداد و شمار کا جائزہ لیں۔
متحدہ عرب امارات ------ مرد93.6% ------ خواتین97%
قطر ------ مرد 96.3% ------ خواتین 98.3%
امان ------ مرد 97.4% ------ خواتین 98.2%
ملائشیا ------ مرد 98.5% ------ خواتین 98.5%
لبنان ------ مرد 98.4% ------ خواتین 99.1%
کویت ------ مرد98.7% ------ خواتین 98.7%
ایران ------ مرد 98.8% ------ خواتین 98.5%
انڈونیشیا مرد 98.8% ------ خواتین 98.8%
بنگلہ دیش ------ مرد 77.1% ------ خواتین 80.4%
بحرین ------ مرد 98.6% ------ خواتین 97.6%
سعودی عرب ------ مرد 99% ------ خواتین97%
پاکستان ------ مرد 79.1% ------ خواتین61.5%

یہ شرح خواندگی آج کےاس ترقی یافتہ جدید دور کی ہے۔ کیا آج سے چودہ سو سال پہلے بھی خواتین تعلیم یافتہ تھیں ؟ کیا خواتین میں تعلیم کا رجحان تھا؟کیا خواتین کے بھی تعلیمی حقوق تھے ؟ آئیے اب اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ازواج پر علم کا فریضہ عائدکرتے ہوئے ارشاد فرمایا
’’اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ کی آیات اور حکمت کی ان باتوں کو جو تمہارے گھروں میں سنائی جاتی ہیں۔بلاشبہ اللہ لطیف اور با خبر ہے‘‘ (سورۂ احزاب:34)

خواتین اور مردوں کو برابری کا درجہ دیتے ہوئے اگلی ہی آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
’’بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، سچے مرد،سچی عورتیں، صبر کرنے والے مرد، صبر کرنے والی عورتیں اور عاجزی کرنے والے مرد، عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد، خیرات کرنے والی عورتیں، روزہ رکھنے والے مرد، روزہ رکھنے والی عورتیں، اپنی عصمتوں کی حفاظت کرنے والے مرد، اپنی عصمتوں کی حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے مرد اور اللہ کو بہت یاد کرنے والی عورتیں ان سب کے لئےاللہ تعالیٰ نے بخشش اور بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘ (سورۂ احزاب :35)

معلم انسانیت محمد الرسول اللہ ﷺنے انہی آیات کی روشنی میں آج سے چودہ سو سال پہلے خواتین کو تعلیمی حقوق سے نوازا اور آپﷺ نے فرمایا ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔‘‘فرض کے معنی ہیں وہ کام جو اللہ کے حکم سے لازم ہوں۔ جس میں کوئی رعایت نہ ہو، کوئی چھوٹ نہ ہو۔آپﷺ نے علم کا حصول اللہ کے حکم سے مردوں اور عورتوں پر لازم قرار دیا۔ ایک اور موقع پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا’’ والد کی طرف سے اولاد کےلئے بہترین تحفہ علم سکھانا ہے۔‘‘یہاں اولاد کا ذکر ہو رہا ہے جس میں جنس کا تعین نہیں ہے کہ وہ بیٹا ہو یا بیٹی۔ آپﷺ خواتین کی تعلیم و تربیت کا بہت خیال رکھا کرتے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک عید کے موقع پر محمد الرسول اللہﷺ نے حاضرین مجلس کو نصیحت کی تو آپﷺ کو محسوس ہوا کہ آپﷺ خواتین کو اپنی بات نہیں سنا سکے تو آپﷺ خواتین میں گئے اور دوبارہ انہیں نصیحت کی اور صدقہ و خیرات کا حکم دیا۔(صحیح بخاری)

عہد نبوتﷺ میں خواتین کی ذہانت، بصیرت اور خداداد صلاحیتوں نے معاشرے کو بھرپور فائدہ پہنچایا ۔آپﷺ کی ازواج مطہراتؓ اور صحابیاتؓ نے صحابہؓ کے شانہ بشانہ لوگوں کی راہنمائی کا فریضہ سر انجام دیا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے امہات المومنینؓ کی تعلیم کے لئے خصوصی انتظام فرمایا۔ حضرت شفاؓ بنت عبداللہ عدویہ سے آپﷺ نے فرمایا کہ وہ ازواج مطہراتؓ کو لکھنا پڑھنا سکھادیں۔ آپﷺ کی ازواج میں حضرت عائشہ صدیقہؓ، حضرت حفصہؓ اور حضرت ام سلمہؓ علم حدیث میں ید طولیٰ رکھتی ہیں۔ حضرت عائشہؓ عالم اسلام کےلئے رشد و ہدایت، علم و فضل اور خیر و برکت کا عظیم مرکز ہیں۔ آپؓ سے 2210احادیث مروی ہیں۔آپؓ سے صحابہ کرامؓ اور خلفائے راشدین تک ہدایت اور رہنمائی حاصل کرتے رہے۔ حضرت عائشہؓ کے ممتاز شاگرد عروہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں’’میں نے تفسیرقرآن و حدیث، فقہ، تاریخ اور شعر و ادب میں حضرت عائشہؓ سے بڑھ کر کسی عالم کو نہیں دیکھا۔‘‘ آپؓ نہ صرف علوم دینیہ کی ماہر تھیں بلکہ دیگر علوم مثلاً علم طب پر بھی ماہرانہ دسترس رکھتی تھیں۔ نبی کریمﷺ کے پاس آنے والے وفود جب آپﷺ سے گفتگو کرتے تو حضرت عائشہؓ اس گفتگو سے حاصل ہونے والی معلومات کو ذہن نشین کرلیتی تھیں۔آپؓ علم ریاضی سے بھی دلچسپی رکھتی تھیں۔ متعدد بار ایسا ہوا کہ صحابہ کرامؓ میراث کے مسائل آپؓ سے دریافت فرماتے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں’’ جب صحابہ کرامؓ کو کسی معاملے کے بارے میں علم نہ ہوتا تو ہم عائشہؓ سے دریافت کرتے اور وہ ہماری رہنمائی کرتیں۔‘‘حج کے ایام میں حضرت عائشہؓ کا خیمہ پہاڑوں کے دامن میں نصب ہوتا جہاں آپؓ دور دراز سے آنے والی خواتین کو تعلیم دیا کرتیں۔ روایات کے مطابق حضرت عائشہؓ سے 88 علما نے تعلیم حاصل کی یعنی آپؓ کو ’’استاذ الاساتذہ‘‘ کا مقام حاصل ہے۔

حضرت حفصہؓ سے 60احادیث مروی ہیں۔ آپؓ بہت ذہین اور صاحب علم و فہم لوگوں میں سے تھیں۔ آپؓ کو پورا قرآن حفظ تھا۔حضرت ام سلمہؓ بھی بہت ذہین تھیں۔ آپ علم فقہ کی ماہر تھیں۔ جلیل القدر صحابہؓ آپﷺ سے فقہی مسائل کی تحقیق کرنے آتے۔امام ابنِ قیمؒ کہتے ہیں کہ ’’اللہ کے رسولﷺ کی ازواج مطہراتؓ،صحابہؓ اور صحابیاتؓ جن کے قانونی فیصلے محفوظ ہیں ان کی تعداد ایک سو تیس ہے۔‘‘ علامہ ابن حزمؓ کے مطابق ان لوگوں میں حضرت عمرؓ، حضرت علیؓ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت ابو بکرؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت ام سلمہؓ اور حضرت حفصہؓ قابل ذکر ہیں۔ ام ورقہؓ بن نوفل حافظ قرآن تھیں، محمد الرسول اللہ ﷺ نے آپؓ کو حکم دیا تھا کہ اپنے گھر میں خواتین کی جماعت کی امامت کریں۔حضرت بنت خضراؓ ، حضرت صفیہؓ کے متعلق روایت کرتی ہیں کہ ’’میں اور مدینہ کی کچھ خواتین حج کے بعد حضرت صفیہؓ سے ملنے گئیں، آپؓ کے پاس کوفہ سےکچھ خواتین بھی آئی ہوئی تھیں، ہم نے ان سے میاں بیوی اور خواتین کے مسائل کی بابت سوالات کئے۔‘‘

امام ابن قیمؒ کہتے ہیں’’ صحابہ کرامؓ کے درمیان کسی مسئلے پر اختلاف پیدا ہوجاتا اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ازواج اس مسئلے سے متعلق کوئی حدیث بیان فرمادیتیں تو وہ تمام اسے قبول کرلیتے اور اس پر عمل کرتے اور اپنے اختلافات کو فراموش کردیتے۔‘‘ حضرت فاطمہؓ بنت قیس ابتدائی مہاجرین میں شامل تھیں اور وسیع علم رکھتی تھیں۔ آپؓ کے بارے میں روایت ہے کہ ایک دن کسی مسئلے پر حضرت عائشہؓ اور حضرت عمرؓ کی آپؓ سے سارا دن بحث ہوتی رہی، لیکن وہ حضرت فاطمہؓ کو قائل نہ کرسکے۔

اسلامی سائنس اور علوم سے ہٹ کر صحابیاتؓ کو دوسرے بہت سے علوم پر مہارت تھی۔ ام سلمہؓ علم الاسرار پوری طرح جانتی تھیں۔ تقریر و خطابت کے معاملے میں اسماؓ بنت سکان بہت مشہور تھیں۔ تشریح کے علم میں اسماؓ بنت عمیسؓ بہت مشہور تھیں۔ علم الطب و جراحت میں رفاضہ اسلمیہؓ، ام مطاع ؓ، حمنیٰؓ بنت حجشؓ، ام ذیادؓ، ام عطیہؓ اور ام سلیمؓ بہت مشہور تھیں۔ شاعری میں خنساؓ، سودہؓ، صفیہؓ، عاتکہؓ، امامتہؓ، ام ایمنؓ اور ہند بن اثاثہؓ بہت مشہور ہیں۔ شاعری کے میدان میں کوئی عورت خنساؓ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
محمد الرسول اللہﷺ کا عالم انسانیت پر یہ احسان ہے کہ آپﷺ نے خواتین کو تعلیم سے محروم نہیں رکھا بلکہ انہیں تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے ایک باقاعدہ نظام بنایا، انہیں تعلیمی حقوق عطا کردئیے تاکہ ان کے دل میں اللہ کی اطاعت کا شوق پیدا ہو اور وہ آپﷺ کی تعلیمات اور قرآنی احکامات سے واقف ہو کر ایک ایسے معاشرے اور قوم کو تشکیل دیں جو اللہ اور انکے رسولﷺ کےلئے پسندیدہ ہو تاکہ دنیا محبت، امن و آتشی کا گہوارہ بن جائے۔

Hakeem Kashif Naeem Qureshi
About the Author: Hakeem Kashif Naeem Qureshi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.