ہدایت کا سرچشمہ

آج کے اس جدید دور میں ہم کوئی چیز لینے جاتے ہیں تو ساتھ ایک بک لٹ ملتی ہے جیسے فریج، ٹی وی، کمپیوٹر اور ڈیک وغیرہ اس بک لٹ کا مقصد ہوتا ہے کہ اگر اس شے میں کوئی خرابی آ جائے تو اسکو ٹھیک کیسے کرنا ہے اس شے کا استعمال کیسے کرنا ہے وغیرہ وغیرہ اسی طرح اﷲ تعالیٰ جانتے تھے کہ وہ انسان کو پیدا کرنے والے ہیں وہ انسان جو زمیں پر فساد کرے گا خرابی پیدا کرے گا تو اﷲ نے ساتھ ایک بک لٹ دی جیسے ہم قران پاک کہتے ہیں

قرآن پاک کی سورہ البقرہ ایت نمبر ١٨٦ میں ہے

قرآن پاک رمضان کے مہینے میں نازل ہوا اور یہ ہدایت ہے لوگوں کے واسطے۔

قرآن پاک وہ کتاب ہے جو اﷲ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے اپنے محبوب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا تاکہ تا قیامت تک بھٹکے ہوئے اور تاریکییوں میں گھرے ہوئے انسانوں کو نور اور ہدایت کی طرف لایا جا سکے انہیں بتوں کے ظلم سے بچا کر اسلام کے عدل کی طرف لایا جائے

آج جب ہر انسان اس تیز رفتار زمانے میں ایک گھٹن کا شکار ہے ذہنی اور جسمانی ابتری و بے سکونی کا شکار ہے۔ اسکی بنیادی وجہ قرآن اور دین سے دوری ہے آج جب ہم بگڑ گئے ہیں راہ سے بھٹک گئے ہیں، غیروں نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر لیا ہے ہماری ہی زمین ہم پہ تنگ کر دی ہے۔ خودکش حملے، بمباری اور ڈرون حملے ہماری بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ ہم شریعت سے ہٹ گئے ہیں قرآن چھوڑ دیا ہے ہمارا سکون کہیں کھو گیا ہے۔

اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم قرآن کو مضبوطی سے پکڑ لیں اس ہدایت کے سر چشمے کو اپنا راہ عمل بنا لیں آج ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ اب ہمارا سکون صرف قرآن میں پوشیدہ ہے ورنہ یہ نہ ہو کہ ہماری ہدایت کے راستے بند کر دیے جائیں قرآن کے لفظ مٹ جائیں اور ہم صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں خدایا ہمیں ایک بنا دے اور قرآن کی رسی کو ہمیں مضبوطی سے پکڑنے کی ہمت عطا فرما دے آمین
Huma
About the Author: Huma Read More Articles by Huma : 5 Articles with 9065 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.