لندن میں پہلی جنگ عظیم کی تقریبات کے سلسلے میں جنگ میں
یادگار خدمات کے عوض برطانیہ کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’وکٹوریہ کراس‘ حاصل
کرنے والے دنیا بھر کے 175 افراد کے لیے یادگاری تختیوں کی نقاب کشائی کی
گئی ہے۔
ان افراد میں تین پاکستانی بھی شامل تھے۔
|
|
بی بی سی کے مطابق لندن میں پہلی مرتبہ کانسی کی ان 11 تختیوں کو عوامی
نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ان یادگاری تختیوں پر وکٹوریہ کراس حاصل کرنے
والوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔
اب یہ تختیاں ان افراد کے ممالک کو روانہ کی جائیں گی جہاں انھیں برطانیوی
عوام کی جانب سے اظہارِ تشکر کے طور پر کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کیا جائے
گا۔
وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والے تین پاکستانی سپاہیوں کی یادگاری تختیاں اس
سال اسلام آباد میں حکومتِ پاکستان کے حوالے کی جائیں گی۔
برطانیہ میں تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر فارن آفس منسٹر بیرنس
سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ یہ یاد رکھنا بہت اہم ہے کہ یہ صحیح معنوں میں
ایک عالمی جنگ تھی جس میں دنیا کے کونے کونے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے
حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں قربانیاں دینے والے محض برطانیہ سے تعلق نہیں
رکھتے تھے بلکہ ان کا تعلق ساری دنیا سے تھا اور ان کی تعداد لاکھوں میں
تھی۔
جن تین پاکستانیوں کو یہ اعزاز دیا گیا ہے ان میں سپاہی خداداد خان، جمعدار
میر دوست اور شاہمد خان شامل ہیں۔
|
|
شاہمد خان کا تعلق پنجاب سے تھا جو 1879 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔
انھوں نے نائک کے طور پر پہلی جنگ عظیم میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ انھیں
آج کل کے عراق میں زبردست خدمات کے صلے میں وکٹوریہ کراس سے نوازا گیا تھا۔
وہ ایک مشین گن کے انچارج تھے۔ |