عام طور پر لوگ جزائر کو پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ خوبصورت
ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی پرسکون بھی ہوتے ہیں- لیکن دنیا میں ایک جزیرہ
ایسا بھی ہے جہاں کوئی عام انسان جانے کی سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ اس
جزیرے پر ہزاروں کی تعداد میں سانپ پائے جاتے ہیں-
یہ سانپ کوئی معمولی سانپ نہیں بلکہ دنیا کے سب سے زہریلے اور مہلک ترین
سانپ ہیں- اگر یہ سانپ کسی انسان کو کاٹ لے تو اس کے زہر سے انسانی گوشت تک
پگھل جاتا ہے- اس کے علاوہ یہ سانپ اڑتے پرندوں کو اپنے زہر کی مدد سے مار
ڈالتے ہیں-
|
|
4 ہزار سے زائد سانپوں پر مشتمل یہ جزیرہ برازیل کے ساحلی علاقے ساؤ پولو
سے 20 میل (32 کلومیٹر ) کے فاصلے پر موجود ہے اور یہ golden lancehead
viper نامی زہریلے سانپوں کا گھر ہے-
اس جزیرے کو Ilha de Queimada Grande کے نام سے جانا جاتا ہے-
جزیرے کے خطرناک ہونے کی وجہ سے برازیل کی حکومت نے یہاں جانے پر پابندی
لگا رکھی ہے٬ جبکہ پابندی سے قبل متعدد افراد اس جزیرے پر جانے کی حماقت کر
چکے ہیں-
یہ دنیا کا واحد مقام ہے جہاں زہریلے سانپوں کی یہ قسم آباد ہے اور اسے
Bothrops insularis کے نام سے بھی جانا جاتا ہے-
ان کا صرف ایک ہی مقام پر موجود ہونا ایک طرح سے انسانوں کے لیے بہتر بھی
ہے کیونکہ انتہائی زہریلے اور خطرناک ہوتے ہیں-
|
|
Smithsonian کی رپورٹ کے مطابق ویسے تو یہاں تقریباِ ہر طرح کے انسان کے
جانے پر پابندی ہے- لیکن ہر سال ان چند سائنسدانوں کو جانے کی خاص اجازت دی
جاتی ہے جو ان سانپوں پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں-
اس جزیرے پر برازیل کی بحریہ بھی ایک خاص موقع پر جاتی ہے- بحریہ نے 1909
میں اس مقام پر ایک خودمختار لائٹ ہاؤس تعمیر کیا تھا-
ان سانپوں کے اتنے زیادہ زہریلے ہونے کی وجہ کیا ہے؟ یہ آج تک ایک معمہ ہے-
ماہرین کے ایک نظریے کے مطابق یہ جزیرہ 11 ہزار سال قبل سطح سمندر میں
تبدیلی کے باعث برازیل سے علیحدہ ہوگیا تھا اور یہاں صرف سانپ رہ گئے تھے
وہ بھی غذا کے محدود ذرائع کے ساتھ-
|
|
اس سانپ کا زہر دیگر سانپوں کی نسبت 5 گنا زیادہ زہریلا ہوتا ہے اور انسانی
گوشت کو پگھلانے کی صلاحیت رکھتا ہے-
مختلف افراد کی ایسی متعدد کہانیاں موجود ہیں جن کا سامنا اس سانپ سے ہوا-
ایک کہانی کے مطابق ایک ماہی گیر جس کی کشتی کا انجن خراب ہوگیا تھا وہ ان
سانپوں کا شکار بنا کیونکہ وہ ان سانپوں سے بےخبر تھا اور اس جزیرے پر چلا
گیا-
جب اس ماہی گیر کی کشتی دریافت کی گئی تو ساتھ ہی ماہی گیر کی خون میں لت
پت لاش بھی برآمد ہوئی جسے سانپوں نے کاٹا تھا-
تاہم گزشتہ 15 سالوں سے ان سانپوں کی آبادی میں 15 فیصد کمی بھی واقع ہوئی
ہے جس کی وجہ یہاں سے پودوں کا ہٹایا جانا اور ایک بیماری بنی- |