وادی شگر گلگت میں واقع ایک ایسا مقام ہے جہاں خوبصورت
اور دلکش قدرتی مناظر ،بلند پہاڑی چوٹیاں، لہلہاتے کھیت، ٹھنڈے چشمے اور
حسین آبشاریں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں-
اس وادی کی سرحدیں مشرق میں خپلو ، مغرب میں روندو اور نگر گلگت اور جنوب
کی وادی سکردو اور شمال میں چین سے ملتی ہیں۔
|
|
یہ وادی شگر سطح سمندر سے 7600 فٹ کی بلندی پر واقع ہے. شگر کے شمالی طرف
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور کوہ قراقرم کی دیگر پہاڑی چوٹیاں
اور گلیشرز ہیں۔جن کو سر کونے کی کوشش میں لاتعداد کوہ پیما اپنی جانیں
گنوا چکے ہیں۔
یہ وادی اپنے پھلوں اور میوؤں کے حوالے سے بھی بہت مشہور ہے۔ شگر کے مشہور
پهلوں میں خوبانی، ، سیب، ناشپاتی، انگور، آلو بخارا اور شہتوت شامل ہیں۔
وادی شگر کے پہاڑوں اور ندی نالوں کے کناروں پر بہت سی اقسام کی قیمتی جڑی
بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں جن سے طبی ادویات تیار کی جاتی ہیں۔
وادی شگر کے پہاڑ بھی قدرت کے عطا کردہ انمول تحائف سے مالا مال ہیں۔ان
پہاڑوں میں سلاجیت، سنگ خارا، سونا، سنگ مرمر، نیلم، فیروزه،اور پهٹکری کے
زخائر موجود هیں-
|
|
وادی شگر کے مختلف مقامات پر گرم چشمے بھی پائے جاتے ہیں جن میں گرم چشمہ
چهترون اور بیسل شامل ہیں. یہ چشمے جلدی بیماروں کے لئے شفا بخش ثابت ہوتے
ہیں۔
شگر میں ٹریکنگ اور کیمپنگ کے لیے بہترین مہینے جون، جولائی اور اگست ہیں-
وادی کے مقامی افراد بلتی زبان بولتے ہیں، جبکہ یہاں کی آبادی مختلف اقسام
کے گروہوں پر مشتمل ہے، جن میں تبت، منگولین، انڈو ایرانیان اور وسطی
ایشیائی قابل ذکر ہیں-
وادی شگر کے مہمان نواز، بہادر اور جفاکش لوگوں کا پیشہ کھیتی باڑی، اور
مویشی پالنا ہے جبکہ بہت کم لوگ ملازمت پیشہ ہیں۔
اس وادی میں ایک دریا بہتا ہے جسے دریائے شگر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
دریائے شگر کا پانی بلتورو گلیشیر اور بیافو گلیشیر کے پگھلنے سے حاصل ہوتا
ہے۔ یہ دریائے سندھ کا ایک معاون دریا ہے جو وادی سکردو میں اس میں شامل
ہوتا ہے۔
|
|
شگر مل علاقائی سینٹر ہے جہاں ہسپتال، کالج، ہائی سکول وغیرہ قائم ہے باقی
دریا کے دونوں جانب آبادی ہیں۔ جس میں چھورکاہ، الچوڑی، وزیر پور، گلاب پور
تسر باشہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
شگر سے تقریبا 30 میل کے فاصلے پر مشرق کی سمت پہاڑی نالوں کو عبور کرنے کے
بعد ایک تیز سبز رنگ کا پہاڑ ہے جسے مقامی زبان میں پزول کہتے ہیں۔یہ سبز
رنگ کا پتھر عام پتھروں کی نسبت نرم ہے جس سے ہر قسم کے برتن اور دوسری
نمائشی چیزیں بنائی جاسکتی ہیں۔
اس پتھر سے بنے ہوئے برتنوں کی یہ خوبی بیان کی جاتی ہے کہ اگر ان میں زہر
ملا کر کھانا ڈالا جائے تو کھانا خود بہ خود ابلنے لگتا ہے۔ اور زہر کا اثر
زائل ہوجاتا ہے اگر کوئی آدمی زہر کھا لے یا اسے سانپ کاٹ جائے تو زہر جسم
میں پھیلنے سے پہلے زہرہ مہرہ کا ایک ٹکڑا پیس کر پانی میں حل کر کے مریض
کو پلایا جائے تو مریض صحت یاب ہوجاتا ہے۔ |
VIEW PICTURE
GALLERY
|
|