یہ بات ہے سنہ 1950 کی دہائی کی جب پورا ناروے چند سنسنی
خیز خبروں کی لپیٹ میں آیا ہوا تھا اور خبریں کچھ یوں تھیں کہ آسمان میں
عجیب و غریب چیزیں نظر آ رہی ہیں۔ اور ان خبروں کی تصدیق فضائی کپمنیوں کے
کئی پائلٹ بھی کر چکے تھے- پائلٹوں کا بھی کہنا تھا کہ انہیں بھی طیاروں سے
ایسے اجسام دکھائی دیے ہیں جو انتہائی رفتاری کے ساتھ طیاروں کے سامنے سے
بلندی پر گزر جاتے ہیں۔
|
|
بہت سے عام لوگوں کی جانب سے بھی کئی مرتبہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ انھوں نے
آسمان میں انتہائی بلندی پر ایسی چیزیں دیکھی ہیں جو روشنی خارج کرتی ہیں۔
ناروے کے اخبار ’آفٹن پوسٹن‘ کے مطابق اب کئی سالوں بعد راز فاش ہوگیا ہے
کہ وہ آخر کیا تھا؟
درحقیت ناروے کے باشندوں کو دور آسمانوں پر جو عجیب و غریب اجسام دکھائی
رہے تھے، وہ جاسوسی کرنے والے خفیہ طیارے ’یو2‘ تھے۔
اخبار نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ایک حالیہ ٹویٹ کا ذکر کیا ہے جو
کچھ یوں ہے کہ ’ کیا آپ لوگوں کو سنہ 1950 کی دہائی میں آسمان پر دکھائی
دینے والے غیرمعمولی اجسام کی خبریں یاد ہیں؟ وہ ہم لوگ تھے۔‘
|
|
سی آئی اے کے مطابق یہ اُس وقت کی بات ہے جب عام مسافر طیارے محض 10 سے 20
ہزار فٹ کی بلندی پر اور فوجی طیارے زیادہ سے زیادہ 40 ہزار فٹ کی بلندی تک
پرواز کر سکتے تھے، مگر یو2 ان سے کہیں زیادہ اوپر 60 ہزار فٹ پر پرواز کر
رہے تھے۔ یہاں تک کہ جب سورج افق سے نیچے چلا جاتا تھا یو2 کی بلندی تب بھی
اتنی زیادہ ہوتی تھی کہ وہ پائلٹوں کو تاریک آسمان میں چکمدار سنہرے اجسام
کی مانند میں دکھائی دیتے تھے۔
اخبار کے مطابق چونکہ سنہ 50 کی دہائی میں اس وقت سوویت یونین اور امریکہ
کے درمیان سرد جنگ اپنے عروج پر تھی، اس لیے یو 2 کے جاری خفیہ پروگرام کے
حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں لائی جاتی تھیں۔ |