حال ہی میں برطانوی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا
ہے کہ ترقی یافتہ شہروں کی دوڑ میں شامل دارالحکومت لندن کی فضائی آلودگی
بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے
مطابق لندن میں خریداری کا مشہور مرکز آکسفورڈ اسٹریٹ دنیا کا آلودہ ترین
مقام بن گیا ہے۔
|
|
کنگز کالج لندن کے سائنس دانوں کی ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ وسطی لندن کے
مشہور کاروباری مرکز آکسفورڈ اسٹریٹ کی فضا میں زہریلے کیمیکل نائٹروجن
ڈائی آکسائیڈ (NO2) کی سطح یورپی یونین کی فضائی آلودگی کی مقرر کردہ حد سے
تین گنا زیادہ ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس فضائی آلودگی کی وجہ لندن کی تیز رفتار ٹریفک ہے جس
کے دھویں نے سارے شہر کو آلودہ کر دیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نتائج سے ظاہر ہوا کہ لندن کی
فضائی آلودگی دنیا کے دیگر بڑے شہروں مثلاً نیویارک، ہانگ کانگ اور ریوڈی
جنیرو سے کہیں زیادہ ہے۔
محققین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فضائی آلودگی سے شہریوں کی صحت کے
خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ فضائی آلودگی اپنی اس سطح تک پہنچ گئی ہے جو
انسانی صحت کے لیے خطرہ قرار دی جاتی ہے۔ بالخصوص ہوا میں موجود زہریلے
کیمیکل نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے ذرات سانس کی بیماریوں اور پھپھڑوں کی
سوزش پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔
کنگز کالج لندن کے پرنسپل ڈیوڈ کارسلو کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں
آکسفورڈ اسٹریٹ کی ہوا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح ایک کیوبک میٹر
میں 135 مائیکرو گرام کی اوسط سطح پر رہی ہے۔ لیکن اب یہ سطح بڑھتے ہوئے
ایک کیوبک میٹر میں 463 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اور یورپی یونین
کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ حد ایک کیوبک میٹر میں 40 مائیکروگرام ہے۔
|
|
اسی حوالے سے یورپی یونین کی طرف سے ایک دوسری شرط بھی عائد ہے جس کے مطابق
ایک سال میں 18 بار ایک گھنٹے کے دوران یہ سطح ایک کیوبک میٹر میں خطرے کے
نشان 200 مائیکروگرام کی سطح سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے۔
لیکن دوسری جانب گزشتہ برس کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ لندن کی 78
فیصد سڑکیں اس ضابطے کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہیں۔
حکام نے آکسفورڈ اسٹریٹ کی فضائی آلودگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات شروع
کردیے ہیں-اور اس کے لیے یہاں سے گزرنے والی بسوں کی تعداد کو کم کیا گیا
ہے جبکہ بجلی یا ڈیزل کی طاقت سے چلنے والی بسوں کو آکسفورڈ اسٹریٹ کے روٹ
پر چلایا جارہا ہے۔ |